نہ کھلے عقد ہائے ناز و نیاز حسن بھی راز اور عشق بھی راز راز کی جستجو میں مرتا ہوں اور میں خود ہوں ایک پردۂ راز بال و پر میں مگر کہاں پائیں بوئے گل یعنی ہمت پرواز ساز دل کیا ہوا وہ ٹوٹا سا ساری ہستی ہے گوش بر آواز لذت سجدہ ہائے شوق نہ پوچھ ہائے وہ اتصال ناز و نیاز دیکھ رعنائی حقیقت کو عشق نے بھر دیا ہے رنگ مجاز ساز ہستی کا جائزہ کیسا تار کیا دیکھ تار کی آواز
اصغر گونڈوی