Iztirab

Iztirab

خدا

کیا خدا تجھ کو بھول جاؤں میں
کس لیے تیرے گن گاؤں میں
مجھ کو انساں بنا دیا تو نے
سیدھا رستہ بتا دیا تو نے
پھر سمجھ دی کہ نیک کام کروں
کتنا اونچا اٹھا دیا تو نے
کیا یہ احسان بھول جاؤں میں
کس لیے تیرے گن نہ گاؤں میں
چاند سورج جو جگمگاتے ہیں
گرمی اور روشنی بہاتے ہیں
زندگی کا یہی سہارا ہیں
کھیتیاں بھی یہی پکاتے ہیں
یہ نہ چمکیں تو کچھ نہ کھاؤں میں
کس لیے تیرے گن نہ گاؤں میں
یہ گھٹائیں یہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا
یہ سمندر پہاڑ یہ دریا
یہ گھنے اور یہ لہلہاتے کھیت
تو نے میرے لیے کیے پیدا
دین کو تیری کیا گناؤں میں
کس لئے تیرے گن نہ گاؤں میں
گائے یا بھینس بیل یا بکری
اونٹ گھوڑے پہاڑ سے ہاتھی
دودھ گھی دیں مجھے سواری دیں
جوتیں بوئیں یہی میری کھیتی
کیا دیا تو نے کیا بتاؤں میں
کس لیے تیرا گن نہ گاؤں میں
تو نے ماتا پتا کا پیار دیا
پھر مجھے علم سے سنوار دیا
بڑھ کے ان سب سے تندرستی دی
جو دیا تو نے بے شمار دیا
چاہیے سر تجھے جھکاؤں میں
کس لیے تیرے گن نہ گاؤں میں

ابر احسنی گنوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *