اردو کو ہر زمانے میں لشکری زبان کے خطاب سے نوازا جاتا رہا ہے۔ لیکن یہ افسوس کا مقام ہے کہ اس کی ترویج و ترقی کے لیے جنگی پیمانے پر کبھی کام نہیں ہوا۔ غالباً اس کی وجہ یہی رہی ہوگی کہ اس لشکر کی کمان ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں رہی ہے جو یا تو خود بیساکھی لے کر چلتے رہے ہوں یا انہیں ایسے وقت میں کمان داری سونپی گئی جب ان کی کمر خود ضعیفی، بیماری اور احساس کمتری کا شکار ہو چکی تھی۔