جس طرف سے گلشن عدنان گیا
ساتھ ہی قافلہ سنبل و ریحان گیا
اس بلندی پہ نہ ہرگز کوئی انسان گیا
عرش پر بن کے وہ اللہ کا مہمان گیا
لے کے جنت کی طرف جب مجھے رضوان گیا
شور اٹھا وہ گدائے شہ ذیشان گیا
اس کے دامن میں نہیں کچھ بھی ندامت کے سوا
جس کے ہاتھوں سے تیرا دامن احسان گیا
لفظ جاؤک سے قرآں نے کیا استقبال
ان کی چوکھٹ پہ جو بن کر کوئی مہمان گیا
تھا مدینے میں عرب اور عجم کا مالک
وہ جو مکہ سے وہاں بے سر و سامان گیا
میرے اعمال تو بخشش کے نہ تھے پھر بھی نصیرؔ
کی محمدؐ نے شفاعت تو خدا مان گیا
پیر نصیر الدین نصیر گیلانی