Anjum Rehbar
- 17 September 1962
- Guna, Madhya Pradesh, India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. She is an Urdu poetess. Her poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
جن کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے
جن کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے ان کا ہر عیب زمانے کو ہنر لگتا ہے چاند تارے مرے قدموں میں بچھے جاتے
ملنا تھا اتفاق بچھڑنا نصیب تھا
ملنا تھا اتفاق بچھڑنا نصیب تھا وہ اتنی دور ہو گیا جتنا قریب تھا میں اس کو دیکھنے کو ترستی ہی رہ گئی جس شخص
رنگ اس موسم میں بھرنا چاہئے
رنگ اس موسم میں بھرنا چاہئے سوچتی ہوں پیار کرنا چاہئے زندگی کو زندگی کے واسطے روز جینا روز مرنا چاہئے دوستی سے تجربہ یہ
تم کو بھلا رہی تھی کہ تم یاد آ گئے
تم کو بھلا رہی تھی کہ تم یاد آ گئے میں زہر کھا رہی تھی کہ تم یاد آ گئے کل میری ایک پیاری سہیلی
آگ بہتے ہوئے پانی میں لگانے آئی
آگ بہتے ہوئے پانی میں لگانے آئی تیرے خط آج میں دریا میں بہانے آئی پھر تری یاد نئے خواب دکھانے آئی چاندنی جھیل کے
کچھ دن سے زندگی مجھے پہچانتی نہیں
کچھ دن سے زندگی مجھے پہچانتی نہیں یوں دیکھتی ہے جیسے مجھے جانتی نہیں وہ بے وفا جو راہ میں ٹکرا گیا کہیں کہہ دوں
Sher
چاند تارے مرے قدموں میں بچھے جاتے ہیں یہ بزرگوں کی دعاؤں کا اثر لگتا ہے انجم رہبر
کچھ دن سے زندگی مجھے پہچانتی نہیں یوں دیکھتی ہے جیسے مجھے جانتی نہیں انجم رہبر
تم کو بھلا رہی تھی کہ تم یاد آ گئے میں زہر کھا رہی تھی کہ تم یاد گئے انجم رہبر
تجھ کو دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو مرے ساتھ چل نہ پائے گا انجم رہبر
سچ بات مان لیجئے چہرے پہ دھول ہے الزام آئنوں پہ لگانا فضول ہے انجم رہبر
ماں مجھے دیکھ کے ناراض نہ ہو جائے کہیں سر پہ آنچل نہیں ہوتا ہے تو ڈر ہوتا ہے انجم رہبر
ملنا تھا اتفاق بچھڑنا نصیب تھا وہ اتنی دور ہو گیا جتنا قریب تھا انجم رہبر
کل شام چھت پہ میر تقی میرؔ کی غزل میں گنگنا رہی تھی کہ تم یاد آ گئے انجم رہبر
انجمؔ تمہارا شہر جدھر ہے اسی طرف اک ریل جا رہی تھی کہ تم یاد آ گئے انجم رہبر
دفنا دیا گیا مجھے چاندی کی قبر میں میں جس کو چاہتی تھی وہ لڑکا غریب تھا انجم رہبر
Qita
یہ کسی نام کا نہیں ہوتا
یہ کسی نام کا نہیں ہوتا یہ کسی دھام کا نہیں ہوتا پیار میں جب تلک نہیں ٹوٹے دل کسی کام کا نہیں ہوتا انجم
غم کی الجھی ہوئی لکیروں میں
غم کی الجھی ہوئی لکیروں میں اپنی تقدیر دیکھ لیتی ہوں آئنہ دیکھنا تو بھول گئی تیری تصویر دیکھ لیتی ہوں انجم رہبر
تری یادوں کو پیار کرتی ہوں
تری یادوں کو پیار کرتی ہوں سو جنم بھی نثار کرتی ہوں تجھ کو فرصت ملے تو آ جانا میں ترا انتظار کرتی ہوں انجم
اپنی آوارہ مزاجی کو نیا نام نہ دو
اپنی آوارہ مزاجی کو نیا نام نہ دو مجھ کو جنت سے نکلوانے کا الزام نہ دو میکدے بند بھی ہو جائیں تو پروا نہ
وقت برباد کرتی رہتی ہوں
وقت برباد کرتی رہتی ہوں روز فریاد کرتی رہتی ہوں ہچکیاں تجھ کو آ رہی ہوں گی میں تجھے یاد کرتی رہتی ہوں انجم رہبر
مجبوریوں کے نام پہ سب چھوڑنا پڑا
مجبوریوں کے نام پہ سب چھوڑنا پڑا دل توڑنا کٹھن تھا مگر توڑنا پڑا میری پسند اور تھی سب کی پسند اور اتنی ذرا سی
جنگل دکھائی دے گا اگر یہ یہاں نہ ہوں
جنگل دکھائی دے گا اگر یہ یہاں نہ ہوں سچ پوچھئے تو شہر کی ہلچل ہیں لڑکیاں ان سے کہو کہ گنگا کے جیسی پوتر
ساتھ چھوٹے تھے ساتھ چھوٹے ہیں
ساتھ چھوٹے تھے ساتھ چھوٹے ہیں خواب ٹوٹے تھے خواب ٹوٹے ہیں میں کہاں جا کے سچ تلاش کروں آج کل آئنے بھی جھوٹے ہیں