Sara Shagufta
- 31 October 1954 - 4 June 1984
- Gujranwala, Pakistan
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. She is an Urdu poet. Her poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Nazm
سائے کی خاموشی
سائے کی خاموشی صرف زمین سہتی ہے کھوکھلا پیڑ نہیں یا کھوکھلی ہنسی نہیں اور پھر انجان اپنی انجانی ہنسی میں ہنسا قہقہے کا پتھر
خالی آنکھوں کا مکان
خالی آنکھوں کا مکان مہنگا ہے مجھے مٹی کی لکیر بن جانے دو خدا بہت سے انسان بنانا بھول گیا ہے میری سنسان آنکھوں میں
اے میرے سرسبز خدا
بین کرنے والوں نے مجھے ادھ کھلے ہاتھ سے قبول کیا انسان کے دو جنم ہیں پھر شام کا مقصد کیا ہے میں اپنی نگرانی
شیلی بیٹی کے نام
تجھے جب بھی کوئی دکھ دے اس دکھ کا نام بیٹی رکھنا جب میرے سفید بال تیرے گالوں پہ آن ہنسیں رو لینا میرے خواب
چاند کا قرض
ہمارے آنسوؤں کی آنکھیں بنائی گئیں ہم نے اپنے اپنے تلاطم سے رسہ کشی کی اور اپنا اپنا بین ہوئے ستاروں کی پکار آسمان سے
کیسے ٹہلتا ہے چاند
کیسے ٹہلتا ہے چاند آسمان پہ جیسے ضبط کی پہلی منزل آواز کے علاوہ بھی انسان ہے آنکھوں کو چھو لینے کی قیمت پہ اداس
پرندے کی آنکھ کھل جاتی ہے
کسی پرندے کی رات پیڑ پر پھڑپھڑاتی ہے رات پیڑ اور پرندہ اندھیرے کے یہ تینوں راہی ایک سیدھ میں آ کھڑے ہوتے ہیں رات
عورت اور نمک
عزت کی بہت سی قسمیں ہیں گھونگھٹ تھپڑ گندم عزت کے تابوت میں قید کی میخیں ٹھونکی گئی ہیں گھر سے لے کر فٹ پاتھ
آدھا کمرہ
اس نے اتنی کتابیں چاٹ ڈالیں کہ اس کی عورت کے پیر کاغذ کی طرح ہو گئے وہ روز کاغذ پہ اپنا چہرہ لکھتا اور
موت کی تلاشی مت لو
بادلوں میں ہی میری تو بارش مر گئی ابھی ابھی بہت خوش لباس تھا وہ میری خطا کر بیٹھا کوئی جائے تو چلی جاؤں کوئی
شاید مٹی مجھے پھر پکارے
سن دریا اپنی مٹھی کھول رہا ہے سن کچھ پتے اور پتوں کے ساتھ کچھ ہوا اکھڑ گئی ہے جنگل کے پیڑ ارادے زمین کو
پرندہ کمرے میں رہ گیا
رات نے جب گھڑیوں سے وقت اٹھا لیا گھنٹی کی تیز آواز نے سارے پردوں کا رنگ اڑا دیا کمرے میں چار آدمیوں نے اپنی