![Sajjad Zaheer 1 jpg 20230721 190333 0000](https://iztirab.com/wp-content/uploads/2023/07/jpg_20230721_190333_0000-1024x1024.jpg)
Sajjad Zaheer
- 5 November 1905-13 September 1973
- Lucknow, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Sajjad Zaheer was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Nazm
تمہاری آنکھیں
تمہاری آنکھیں تمہاری کالی چمکتی آنکھیں زمانے کے ساگر میں دو آبنوسی کشتیاں جن کی تہہ میں تارے جڑے ہوئے ہیں پلکوں کے مستول تھرتھراتے
تصویریں
یک رنگ میں سیکڑوں رنگ ہوتے ہیں ہلکے، گہرے، مدھم شفاف روشنیوں سے بھرے، چمکتے، جگمگاتے سرمئی ابریشمی نقابیں ڈالے گھلے ملے دھوپ چھاؤں کی
یک رنگ میں سیکڑوں رنگ ہوتے ہیں
یک رنگ میں سیکڑوں رنگ ہوتے ہیں ہلکے، گہرے، مدھم شفاف روشنیوں سے بھرے، چمکتے، جگمگاتے سرمئی ابریشمی نقابیں ڈالے گھلے ملے دھوپ چھاؤں کی
محبت کی موت
تم نے محبت کو مرتے دیکھا ہے چمکتی ہنستی آنکھیں پتھرا جاتی ہیں دل کے دالانوں میں پریشان گرم لو کے جھکڑ چلتے ہیں گلابی
پرانی دیوار
پرانی بہت پرانی کائی لگی دیوار لکھوری اینٹوں کی اتہاس نے اپنے لمبے لمبے ہاتھوں سے جوڑوں کو جس کے باندھا ہے اور گلابی بھورے
ہونٹوں سے کم
ہونٹوں سے کم گرم مہکتی سانسوں سے نم آنکھوں سے تم نے پوچھا کیا ہم سے محبت کرتے ہو بس ایک حرف منہ سے نکلا
کھوئی کھوئی رات
نگاہوں سے اوجھل رہو تم ہزاروں پردوں کے پیچھے غائب ہو جاؤ اور دل میں ایسا سناٹا چھا جائے جیسا جنازہ نکلنے کے بعد کسی
پرانا باغ
کیسا سناٹا ہے یا رب اور کیسی تلملاتی مضطرب تنہائی ہے آوازیں آتی ہیں لیکن ملی جلی اونچی نیچی معنی مطلب کو صرف ذرا سا
نیا سال
آسمان کے سب کواڑے کھول دو اور اس بجھی بجھی دھرتی کو کائناتی کرنوں کی سیمابی روشنیوں سے نہلا دو کامناؤں کے سنہرے تاروں سے
باڑھ
ندی کی لہریں سوتے سوتے جیسے ایک دم جاگ پڑیں اور جھپٹ پڑیں ان گیلے گیلے مٹی بالو کنکر پتھر اور سیمنٹ کے پشتوں پر
نرالی راتیں
کالی، جگمگاتی، نرالی راتیں رس بھری، مدماتی راتیں رات کی رانی خوشبو سے بھری تاروں کی مدھم نورانی چھاؤں میں ہلکی ٹھنڈی راتیں بیساکھی ہواؤں
کالا پھول
گھنے بھیانک اندھیروں کی تہیں چیر کر اک کالا پھول نکل آیا ہے کومل ملائم نم پنکھڑیاں جیسے اس بپتا کی ماری کے آنسوؤں سے