Aali Gopalpuri
- 1912 - 1980
- Balrampur, India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
تجھ کو دیکھے اک زمانہ ہو گیا
تجھ کو دیکھے اک زمانہ ہو گیا زہر اب تو آب و دانہ ہو گیا عشق جینے کا بہانہ ہو گیا دام تھا قسمت سے
نظر دیکھتے ہیں جگر دیکھتے ہیں
نظر دیکھتے ہیں جگر دیکھتے ہیں تجھے ہر طرف جلوہ گر دیکھتے ہیں وہ ہنس کر ادا سے جدھر دیکھتے ہیں زمانے کو زیر و
کبھی داستان ہستی یہ تمام تک نہ پہنچے
کبھی داستان ہستی یہ تمام تک نہ پہنچے نہ فنا سے آشنا ہو تو دوام تک نہ پہنچے تو پلا مجھے نظر سے کہ یہ
زندگی اک درد و غم کا ساز ہے
زندگی اک درد و غم کا ساز ہے موت جس کی آخری آواز ہے دل ہمارا درد سے خالی نہ کر یہ ہماری زندگی کا
بہار آئی ہے عالم میں عجب وحشت کا ساماں ہے
بہار آئی ہے عالم میں عجب وحشت کا ساماں ہے بیاباں میں کبھی گھر ہے کبھی گھر میں بیاباں ہے مری پابندیاں ہی جب مری
مل گئی درد کی دوا دل کو
مل گئی درد کی دوا دل کو رکھے اللہ میرے قاتل کو عشق نے داغ وہ دیا دل کو آ گئی شرم ماہ کامل کو
ہجوم غم جاوداں ہو رہا ہے
ہجوم غم جاوداں ہو رہا ہے مرے صبر کا امتحاں ہو رہا ہے فسانہ ترے عشق کا کہہ رہا ہوں زمانہ مرا ہم زباں ہو
لگا کے دل کبھی آنسو بھی ہم بہا نہ سکے
لگا کے دل کبھی آنسو بھی ہم بہا نہ سکے لگی جو آگ جگر میں اسے بجھا نہ سکے کیا ضعیف ترے قصد جستجو نے
نہیں مجھ کو حسرت ماسوا پس اب اس کی یاد سے کام ہے
نہیں مجھ کو حسرت ماسوا پس اب اس کی یاد سے کام ہے نہ وہ اب شباب کے ولولے نہ خیال شیشہ و جام ہے
Sher
جو پلا دے مسکرا کر تو جھکی جھکی نظر سے
جو پلا دے مسکرا کر تو جھکی جھکی نظر سے کوئی ہاتھ میکدے میں کبھی جام تک نہ پہنچے عالی گوپالوری
جو ممکن نہیں تیرے در تک رسائی
جو ممکن نہیں تیرے در تک رسائی تو بیٹھے تری رہ گزر دیکھتے ہیں عالی گوپالوری
وہ آج بزم میں تیور چڑھائے آئے ہیں
وہ آج بزم میں تیور چڑھائے آئے ہیں کہ حال دل کوئی اپنا انہیں سنا نہ سکے عالی گوپالوری
پوچھتے ہو حال کیا عالیؔ کا اب
پوچھتے ہو حال کیا عالیؔ کا اب مر گیا وہ تو زمانہ ہو گیا عالی گوپالوری