Arsh Malsiani
- 20 September1908-15 December 1979
- Malsiyan, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Arsh Malsiani was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
یہ دور خرد ہے دور جنوں اس دور میں جینا مشکل ہے
یہ دور خرد ہے دور جنوں اس دور میں جینا مشکل ہے انگور کی مے کے دھوکے میں زہراب کا پینا مشکل ہے جب ناخن
کبھی ہم میں تم میں بھی پیار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کبھی ہم میں تم میں بھی پیار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو نہ کسی کے دل میں غبار تھا تمہیں یاد ہو
سب دیکھنے والے انہیں غش کھائے ہوئے ہیں
سب دیکھنے والے انہیں غش کھائے ہوئے ہیں اس پر بھی تعجب ہے وہ شرمائے ہوئے ہیں اے جان جہاں ہم کو زمانے سے غرض
کبھی اس مکاں سے گزر گیا کبھی اس مکاں سے گزر گیا
کبھی اس مکاں سے گزر گیا کبھی اس مکاں سے گزر گیا ترے آستاں کی تلاش میں ہر آستاں سے گزر گیا کبھی مہر و
محبت سوز بھی ہے ساز بھی ہے
محبت سوز بھی ہے ساز بھی ہے خموشی بھی ہے یہ آواز بھی ہے نشیمن کے لیے بیتاب طائر وہاں پابندیٔ پرواز بھی ہے خموشی
حسینوں کے ستم کو مہربانی کون کہتا ہے
حسینوں کے ستم کو مہربانی کون کہتا ہے عداوت کو محبت کی نشانی کون کہتا ہے یہ ہے اک واقعی تفصیل میری آپ بیتی کی
احساس حسن بن کے نظر میں سما گئے
احساس حسن بن کے نظر میں سما گئے گو لاکھ دور تھے وہ مگر پاس آ گئے اک روشنی سی دل میں تھی وہ بھی
پہلا سا وہ جنون محبت نہیں رہا
پہلا سا وہ جنون محبت نہیں رہا کچھ کچھ سنبھل گئے ہیں تمہاری دعا سے ہم یوں مطمئن سے آئے ہیں کھا کر جگر پہ
کیا چارہ کریں کیا صبر کریں جب چین ہمیں دن رات نہیں
کیا چارہ کریں کیا صبر کریں جب چین ہمیں دن رات نہیں یہ اپنے بس کا روگ نہیں یہ اپنے بس کی بات نہیں جو
مجھ سے اتنا نہ انحراف کرو
مجھ سے اتنا نہ انحراف کرو جو خطا ہو گئی معاف کرو میں خطاؤں کو مان لیتا ہوں تم محبت کا اعتراف کرو یہ کدورت
دل میں ہر وقت یاس رہتی ہے
دل میں ہر وقت یاس رہتی ہے اب طبیعت اداس رہتی ہے ان سے ملنے کی گو نہیں صورت ان سے ملنے کی آس رہتی
وہ وفا و مہر کی داستاں تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ وفا و مہر کی داستاں تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو کبھی تو بھی تھا مرا مہرباں تجھے یاد ہو کہ نہ یاد
Nazm
میرے پیارے وطن
میرے وطن، پیارے وطن راحت کے گہوارے وطن ہر دل کے اجیارے وطن ہر آنکھ کے تارے وطن گل پوش تیری وادیاں فرحت نشاں راحت
ہندوستان میرا
دیسوں میں سب سے اچھا ہندوستان میرا روئے زمیں پہ جنت، جنت نشان میرا ہندوستان میرا، ہندوستان میرا وہ پیارا پیارا منظر، وہ موہنی فضائیں
دیوالی
رگھبر کی پاک یاد کا عنواں لیے ہوئے ظلمت کے گھر میں جلوۂ تاباں لیے ہوئے تاریکیوں میں نور کا ساماں لیے ہوئے آئی ہے
جنت کشمیر یہی ہے
جس خاک کی ہے اوج پہ تقدیر یہی ہے جو رد غلامی کی ہے اکسیر یہی ہے بیداری جمہور کی تصویر یہی ہے آزادئ افراد
میں کیوں بھول جاؤں
تری چشم مے گوں کا لبریز ساغر جوانی تری کیف آور جوانی گلستاں در آغوش حسن تبسم وہ تیرے لب سرخ کی گل فشانی تکلم
۱۵ اگست (۱۹۴۹ء)
جب خورشید آزادی کی پھوٹی تھی کرن وہ دن آیا چمکے تھے ضیائے خاص سے جب کہسار و دمن وہ دن آیا جب قید قفس
میرا وطن
ایمن کا نور اگر ہے تو میرے وطن میں ہے اب تک بھی شان طور اسی اجڑے چمن میں ہے دونوں ہیں تیری یاد میں
ہولی
سحر موسیقی ہوا پھر گونج اٹھے گوکل کے بن رقص فرمانے لگی پھر وادیٔ گنگ و جمن پھر شباب مست نکلا مل کے چہرے پر
پھر دھوم مچائی ہولی نے
پھر خندۂ گل کا شور ہوا پھر موسم گل کا ساز بجا پھر رنگ رنگ کے پھول کھلے پھر دور خزاں کا مٹ کے رہا
بیوہ کی فریاد
کسی کی یاد دل میں ہے کہ جس سے جی نڈھال ہے کہوں اگر تو کیا کہوں عجب طرح کا حال ہے نہ وہ زمیں
گورونانک
اے رہبر منزل تری رفتار کے صدقے اے مہر منور ترے انوار کے صدقے اے بندۂ حق گو تری گفتار کے صدقے اے صاحب ایماں
مزدور
جون کی گرمی کڑکتی دھوپ لو چلتی ہوئی ہر گھڑی مزدور کے سر سے قضا ٹلتی ہوئی سر پہ گارے کی کڑھائی اور دیوار بلند
Sher
موت ہی انسان کی دشمن نہیں
موت ہی انسان کی دشمن نہیں زندگی بھی جان لے کر جائے گی عرش ملسیانی
محبت سوز بھی ہے ساز بھی ہے
محبت سوز بھی ہے ساز بھی ہے خموشی بھی ہے یہ آواز بھی ہے عرش ملسیانی
اک روشنی سی دل میں تھی وہ بھی نہیں رہی
اک روشنی سی دل میں تھی وہ بھی نہیں رہی وہ کیا گئے چراغ تمنا بجھا گئے عرش ملسیانی
خشک باتوں میں کہاں ہے شیخ کیف زندگی
خشک باتوں میں کہاں ہے شیخ کیف زندگی وہ تو پی کر ہی ملے گا جو مزا پینے میں ہے عرش ملسیانی
بلا ہے قہر ہے آفت ہے فتنہ ہے قیامت ہے
بلا ہے قہر ہے آفت ہے فتنہ ہے قیامت ہے حسینوں کی جوانی کو جوانی کون کہتا ہے عرش ملسیانی
پی لیں گے ذرا شیخ تو کچھ گرم رہیں گے
پی لیں گے ذرا شیخ تو کچھ گرم رہیں گے ٹھنڈا نہ کہیں کر دیں یہ جنت کی ہوائیں عرش ملسیانی
جتنی وہ مرے حال پہ کرتے ہیں جفائیں
جتنی وہ مرے حال پہ کرتے ہیں جفائیں آتا ہے مجھے ان کی محبت کا یقیں اور عرش ملسیانی
تری دنیا کو اے واعظ مری دنیا سے کیا نسبت
تری دنیا کو اے واعظ مری دنیا سے کیا نسبت تری دنیا میں تقدیریں میری دنیا میں تدبیریں عرش ملسیانی
ساقی مری خموش مزاجی کی لاج رکھ
ساقی مری خموش مزاجی کی لاج رکھ اقرار گر نہیں ہے تو انکار بھی نہیں عرش ملسیانی
خودی کا راز داں ہو کر خودی کی داستاں ہو جا
خودی کا راز داں ہو کر خودی کی داستاں ہو جا جہاں سے کیا غرض تجھ کو تو آپ اپنا جہاں ہو جا عرش ملسیانی
عشق بتاں کا لے کے سہارا کبھی کبھی
عشق بتاں کا لے کے سہارا کبھی کبھی اپنے خدا کو ہم نے پکارا کبھی کبھی عرش ملسیانی
نہ نشیمن ہے نہ ہے شاخ نشیمن باقی
نہ نشیمن ہے نہ ہے شاخ نشیمن باقی لطف جب ہے کہ کرے اب کوئی برباد مجھے عرش ملسیانی
Naat
در محبوب پر سجدہ اگر اک بار ہو جائے
در محبوب پر سجدہ اگر اک بار ہو جائے دل پر آرزو سر چشمۂ انوار ہو جائے تجلی عام ہو اور وا در اسرار ہو