Khumar Barabankvi
- 15 September 1919-19 February 1999
- Barabanki, Uttar Pradesh, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Khumar Barabankvi was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
اکیلے ہیں وہ اور جھنجھلا رہے ہیں
اکیلے ہیں وہ اور جھنجھلا رہے ہیں مری یاد سے جنگ فرما رہے ہیں یہ کیسی ہوائے ترقی چلی ہے دیے تو دیے دل بجھے
اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئے
اک پل میں اک صدی کا مزہ ہم سے پوچھئے دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھئے بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی جذبات میں وہ پہلی سی شدت نہیں رہی ضعف قویٰ نے آمد پیری کی دی نوید وہ
وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں وہ ہیں پاس اور یاد آنے لگے ہیں محبت کے ہوش اب
نہ ہارا ہے عشق اور نہ دنیا تھکی ہے
نہ ہارا ہے عشق اور نہ دنیا تھکی ہے دیا جل رہا ہے ہوا چل رہی ہے سکوں ہی سکوں ہے خوشی ہی خوشی ہے
حسن جب مہرباں ہو تو کیا کیجیے
حسن جب مہرباں ہو تو کیا کیجیے عشق کے مغفرت کی دعا کیجیے اس سلیقے سے ان سے گلہ کیجیے جب گلہ کیجیے ہنس دیا
تو چاہئے نہ تیری وفا چاہئے مجھے
تو چاہئے نہ تیری وفا چاہئے مجھے کچھ بھی نہ تیرے غم کے سوا چاہئے مجھے مرنے سے پہلے شکل ہی اک بار دیکھ لوں
حال غم ان کو سناتے جائیے
حال غم ان کو سناتے جائیے شرط یہ ہے مسکراتے جائیے آپ کو جاتے نہ دیکھا جائے گا شمع کو پہلے بجھاتے جائیے شکریا لطف
یہ مصرع نہیں ہے وظیفہ مرا ہے
یہ مصرع نہیں ہے وظیفہ مرا ہے خدا ہے محبت محبت خدا ہے کہوں کس طرح میں کہ وہ بے وفا ہے مجھے اس کی
ہم انہیں وہ ہمیں بھلا بیٹھے
ہم انہیں وہ ہمیں بھلا بیٹھے دو گنہ گار زہر کھا بیٹھے حال غم کہہ کے غم بڑھا بیٹھے تیر مارے تھے تیر کھا بیٹھے
مجھ کو شکست دل کا مزا یاد آ گیا
مجھ کو شکست دل کا مزہ یاد آ گیا تم کیوں اداس ہو گئے کیا یاد آ گیا کہنے کو زندگی تھی بہت مختصر مگر
ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں
ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں چلوں دو قدم اور ٹھہر جاؤں میں سنبھالے تو ہوں خود کو تجھ بن مگر جو چھو
Naat
فراق نبی میں جب آنسو بہائے
فراق نبی میں جب آنسو بہائے ستارے بہت دیر تک مسکرائے محمد کا اعزاز اللہ اکبر خدا اور بندے کے خود ناز اٹھائے مرا دل
Sher
خدا بچائے تری مست مست آنکھوں سے
خدا بچائے تری مست مست آنکھوں سے فرشتہ ہو تو بہک جائے آدمی کیا ہے خمار بارہبنکوی
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے خمار بارہبنکوی
یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں خمار بارہبنکوی
سنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں
سنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں تو کیا ہم انہیں یاد آنے لگے ہیں خمار بارہبنکوی
دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا
دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا دوستوں کو آزماتے جائیے خمار بارہبنکوی
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی جذبات میں وہ پہلی سی شدت نہیں رہی خمار بارہبنکوی
حد سے بڑھے جو علم تو ہے جہل دوستو
حد سے بڑھے جو علم تو ہے جہل دوستو سب کچھ جو جانتے ہیں وہ کچھ جانتے نہیں خمار بارہبنکوی
وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں خمار بارہبنکوی
ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی
ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی وہ پتھر مرے گھر میں آنے لگے ہیں خمار بارہبنکوی
تجھ کو برباد تو ہونا تھا بہرحال خمار
تجھ کو برباد تو ہونا تھا بہرحال خمارؔ ناز کر ناز کہ اس نے تجھے برباد کیا خمار بارہبنکوی
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجئے
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجئے سامنے آئینہ رکھ لیا کیجئے خمار بارہبنکوی
اب ان حدود میں لایا ہے انتظار مجھے
اب ان حدود میں لایا ہے انتظار مجھے وہ آ بھی جائیں تو آئے نہ اعتبار مجھے خمار بارہبنکوی