Adil Farhat
- 09 February 1984
- Jammu and Kashmir
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
کوئی کمال ہوا پھر نہ اس کمال کے بعد
کوئی کَمال ہوا پِھر نہ اس کَمال کے بَعْد کہ ایک شَخْص نہ بَھایَا ترے وِصال کے بَعْد اسے مَلال کہ میں نے اسے چھوا
سارے عالم کا یہی ارمان ہونا چاہئے
سَارَے عَالَمُ کا یہی ارْمَانْ ہوَنَا چاہئے تُو نْہیں تُو یہ جْہاں وَیرَانْ ہوَنَا چاہئے عِشْقَ میں بِسْ فَائِدٌے اچھے نَہیں ہوَتْے جَنَابُ عِشْقَ میں
میں جل گیا تھا جسے راستہ دکھاتے ہوئے
میں جلْ گیا تھا جِسْے رَاسْتْہ دکھاتْے ہوئْے اسْے تِرِسْ نْہیں آیا مَجْھے بِجْھاتْے ہوَئْے تْرُے وَصَالُ سُے بِہتَرْ تُو ہجَرٍّ ہوَتًّا ہے تْرَے قَرَّیب
سچ ہوا خواب تو تعبیر نہیں کھینچ سکا
سچ ہوا خَوَّابْ تُو تَعِبْیر نہیں کھینچ سکا میں تَرْے جِسْمُ پہ تُحْرُّیر نہیں کھینچ سکا مِدْتُوں بَعْدَ تَرٍّے سَاتْھ کسی کوَ دیکھا اتِنَا گھبِرًّایا
کبھی سکون کبھی ہم گھٹن کی نذر ہوئے
کبھی سکونْ کبِھی ہم گھٹن کی نَذْرٍ ہوَئْے ہم ایسے لُوگ تُو اپنے ہی مِنْ کی نَذْرٍ ہوَئْے پرَانٍے عِشْقٌ کی چوَٹیں ابْھی بَدَنٌ پر
تیرے پیاسوں کو سزا دی گئی ہے
تیرے پیاسُوں کوَ سْزَا دی گئی ہے تْشَنُّگی اوَرْ بِڑھا دی گئی ہے اسْ کے آنٌے کی خَبَرُ آتْے ہی شہر کوَ آگ لگا دی
خود اداسی میں تو اپنی یہ کمی رکھی ہے
خُودْ ادَاسْی میں تُو اپنی یہ کمی رکھی ہے سَاتُھ جِبْ تَک ہے وَہ چہرے پہ ہنِسْی رکھی ہے وَہ کبِھی سُوکھتے پیڑوَں کوَ تُو
پھوٹ کر روؤں نہ کیوں میں خواب کی تعبیر پر
پھوَٹ کر رُوؤْں نہ کیوَں میں خَوَابْ کی تَعَبْیر پر خُونَ کے دیکھے ہیں قَطَرْے آجْ پھر زَنْجْیر پر ایک میں جَو نَاتْواں تھا عِشْقْ
Sher
عشق میں بس فائدے اچھے نہیں ہوتے جناب
عشق میں بس فائدے اچھے نہیں ہوتے جناب عشق میں تھوڑا بہت نقصان ہونا چاہئے عادل فرحت
اب کہ اک محبوب ایسا ڈھونڈئیے فرحتؔ کہ جو
اب کہ اک محبوب ایسا ڈھونڈئیے فرحتؔ کہ جو خوبصورت ہو نہ ہو نادان ہونا چاہئے عادل فرحت
کبھی بھی عشق جو کرنا تو سوچ کر کرنا
کبھی بھی عشق جو کرنا تو سوچ کر کرنا یہ تجربہ ہے مرا یار اپنے حال کے بعد عادل فرحت
بیٹیاں تو اس لئے بھی بے وفا ہیں عشق میں
بیٹیاں تو اس لئے بھی بے وفا ہیں عشق میں باپ کی پگڑی ہے بھاری عشق کی تاثیر پر عادل فرحت
مدتوں بعد ترے ساتھ کسی کو دیکھا
مدتوں بعد ترے ساتھ کسی کو دیکھا اتنا گھبرایا کہ تصویر نہیں کھینچ سکا عادل فرحت
ترے وصال سے بہتر تو ہجر ہوتا ہے
ترے وصال سے بہتر تو ہجر ہوتا ہے ترے قریب میں آتا ہوں دور جاتے ہوئے عادل فرحت
یہ کس کے خون سے رنگی گئی ہیں دیواریں
یہ کس کے خون سے رنگی گئی ہیں دیواریں یہ کس کے خواب تھے جو اس چمن کی نذر ہوئے عادل فرحت