Aijaz Siddiqi
- 1913-09 Feb 1978
- Agra, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Aijaz Siddiqi was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
نور کی کرن اس سے خود نکلتی رہتی ہے
نور کی کرن اس سے خود نکلتی رہتی ہے وقت کٹتا رہتا ہے رات ڈھلتی رہتی ہے اور ذکر کیا کیجے اپنے دل کی حالت
نظام فکر نے بدلا ہی تھا سوال کا رنگ
نظام فکر نے بدلا ہی تھا سوال کا رنگ جھلک اٹھا کئی چہروں سے انفعال کا رنگ نہ گل کدوں کو میسر نہ چاند تاروں
ذروں کا مہر و ماہ سے یارانہ چاہئے
ذروں کا مہر و ماہ سے یارانہ چاہئے بے نوریوں کو نور سے چمکانا چاہئے خوابوں کی ناؤ اور سمندر کا مد و جزر ٹکرا
مل سکے گی اب بھی داد آبلہ پائی تو کیا
مل سکے گی اب بھی داد آبلہ پائی تو کیا فاصلے کم ہو گئے منزل قریب آئی تو کیا ہے وہی جبر اسیری اور وہی
ناسزا عالم امکاں میں سزا لگتا ہے
ناسزا عالم امکاں میں سزا لگتا ہے ناروا بھی کسی موقع پہ روا لگتا ہے یوں تو گلشن میں ہیں سب مدعیٔ یک رنگی باوجود
دنیا سبب شورش غم پوچھ رہی ہے
دنیا سبب شورش غم پوچھ رہی ہے اک مہر خموشی ہے کہ ہونٹوں پہ لگی ہے کچھ اور زیادہ اثر تشنہ لبی ہے جب سے
وحشت آثار و سکوں سوز نظاروں کے سوا
وحشت آثار و سکوں سوز نظاروں کے سوا اور سب کچھ ہے گلستاں میں بہاروں کے سوا اب نہ بے باک نگاہی ہے نہ گستاخ
Nazm
ترانہ اردو
ہوگی گواہ خاک ہندوستاں ہماری اس کی کیاریوں سے پھوٹی زباں ہماری ہندو ہوں یا مسلماں عیسائی ہوں کہ سکھ ہوں اردو زباں کے ہم
Sher
اسیر وقت ہے تو میں ہوں وقت سے آزاد
اسیر وقت ہے تو میں ہوں وقت سے آزاد ترے عروج سے اچھا مرے زوال کا رنگ اعجاز صدیقی
نہ ہٹا اس کو مرے جسم سے اے جان حیات
نہ ہٹا اس کو مرے جسم سے اے جان حیات ہاتھ تیرا مرے زخموں کو دوا لگتا ہے اعجاز صدیقی
زندگی ہے نام اس کا تازگی ہے کام اس کا
زندگی ہے نام اس کا تازگی ہے کام اس کا ایک موج خوں دل سے جو ابلتی رہتی ہے اعجاز صدیقی
زور طوفاں تو بہ ہر حال ہے زور طوفاں
زور طوفاں تو بہ ہر حال ہے زور طوفاں کس سے ٹکرائے گی موج اپنی کناروں کے سوا اعجاز صدیقی
پھر ذرا سی دیر میں چونکائے گا خواب سحر
پھر ذرا سی دیر میں چونکائے گا خواب سحر آخر شب جاگنے کے بعد نیند آئی تو کیا اعجاز صدیقی
ارباب چمن اپنی بہاروں سے یہ پوچھیں
ارباب چمن اپنی بہاروں سے یہ پوچھیں دامان گل و غنچہ میں کیوں آگ لگی ہے اعجاز صدیقی
خوابوں کی ناؤ اور سمندر کا مد و جزر
خوابوں کی ناؤ اور سمندر کا مد و جزر ٹکرا کے پاش پاش اسے ہو جانا چاہئے اعجاز صدیقی
دنیا سبب شورش غم پوچھ رہی ہے
دنیا سبب شورش غم پوچھ رہی ہے اک مہر خموشی ہے کہ ہونٹوں پہ لگی ہے اعجاز صدیقی
آج بھی بری کیا ہے کل بھی یہ بری کیا تھی
آج بھی بری کیا ہے کل بھی یہ بری کیا تھی اس کا نام دنیا ہے یہ بدلتی رہتی ہے اعجاز صدیقی
اور ذکر کیا کیجے اپنے دل کی حالت کا
اور ذکر کیا کیجے اپنے دل کی حالت کا کچھ بگڑتی رہتی ہے کچھ سنبھلتی رہتی ہے اعجاز صدیقی