Zaheen Shah Taji
- 1902-01 July 1978
- Jhunjhunu, Rajasthan, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Zaheen Shah Taji was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
وہ آئیں گے وہ آتے ہیں وہ آنے کو ہیں وہ آئے
وہ آئیں گے وہ آتے ہیں وہ آنے کو ہیں وہ آئے تصور کو وہ بہلائیں تصور ہم کو بہلائے وہ چمکا چاند چھٹکی چاندنی
کہیں عنوان بدلا ہے کہیں طرز بیاں بدلا
کہیں عنوان بدلا ہے کہیں طرز بیاں بدلا ازل سے تا ابد افسانۂ ہستی کہاں بدلا مکیں بدلے مکاں بدلا زمیں بدلی زماں بدلا نہ
محبت غم ہے تو آرام کیا ہے
محبت غم ہے تو آرام کیا ہے ہمیں آرام سے پھر کام کیا ہے سمجھ میں دل کی باتیں کچھ نہ آئیں نہ جانے عشق
کاروان عمر رفتہ کی نشانی رہ گئی
کاروان عمر رفتہ کی نشانی رہ گئی روح بن کر اضطراب جاودانی رہ گئی ایک نقطہ پر سمٹ کر زندگانی رہ گئی نقش ہو کر
نہ سمجھے گل رخوں کے ہم اشارے
نہ سمجھے گل رخوں کے ہم اشارے ہمیں پتھر نہ مارے پھول مارے نہ دیکھے اپنی کشتی نے تو کیا ہے سنا تو ہے کہ
ایک حقیقت کے دو محمل حسن و محبت دونوں ہیں
ایک حقیقت کے دو محمل حسن و محبت دونوں ہیں خلوت خلوت محفل محفل حسن و محبت دونوں ہیں سب سے تنہا سب میں شامل
اسی سے خوش ہے دل جس سے خفا ہے
اسی سے خوش ہے دل جس سے خفا ہے نہ جانے یہ مجھے کیا ہو گیا ہے جفا ہوتی رہی یہ بھی وفا ہے بڑا
اپنی دھن میں ہوں خیال ماسوا سے کیا غرض
اپنی دھن میں ہوں خیال ماسوا سے کیا غرض آشنا سے کیا غرض نا آشنا سے کیا غرض بات کچھ دل کی سنی اے نسبت
دل ہوا تیری نظر سے فیضیاب
دل ہوا تیری نظر سے فیضیاب میں تیرا جلوہ نہ تو میرا حجاب تم حسینان جہاں میں منتخب اور میرا دل تمہارا انتخاب ان کو
تری محفل میں تیری ہی محبت کھینچ لائی ہے
تری محفل میں تیری ہی محبت کھینچ لائی ہے مرا ذوق نظر تیرا ہی شوق خودنمائی ہے تجلی سے کبھی دل کی تسلی ہو نہیں
وہ جلوے جو حجاب ناز سے محفل میں آتے ہیں
وہ جلوے جو حجاب ناز سے محفل میں آتے ہیں میرے دل سے نکلتے ہیں کہ میرے دل میں آتے ہیں فنا پہلا ادب ہے
وہ تیری نگاہوں کا عالم جو مست کن و مستانہ تھا
وہ تیری نگاہوں کا عالم جو مست کن و مستانہ تھا مے خانے کا مے خانہ تھا پیمانے کا پیمانہ تھا آبادیٔ دل کا عالم
Kalaam
تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا
تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا اب مجھے ہوش کی دنیا میں تماشہ نہ بنا عشق میں دیدہ و دل شیشہ و پیمانہ
اللہ اللہ وہ جمالِ دل فریب
اللہ اللہ وہ جمالِ دل فریب محفل کونین ہے محفل فریب خود فریبی ہے غم موت و حیات اب وہ دریا ہو کہ ہو ساحل
جی چاہے تو شیشہ بن جا جی چاہے پیمانہ بن جا
جی چاہے تو شیشہ بن جا جی چاہے پیمانہ بن جا شیشہ پیمانہ کیا بننا مے بن جا مے خانہ بن جا مے بن کر
دو جہاں جلوۂ جاناں کے سوا کچھ بھی نہیں
دو جہاں جلوۂ جاناں کے سوا کچھ بھی نہیں ہم نے کچھ اور نہ دیکھا تو خطا کچھ بھی نہیں کچھ نہ ہونے کے سوا
آغاز اچھا انجام اچھا
آغاز اچھا انجام اچھا نسبت جو اچھی ہر کام اچھا سب نام ان کے ہر نام اچھا اچھوں سے اپنا ہر کام اچھا اچھے ہیں
جو جلوہ گاہ یار ہے وہ دل یہی تو ہے
جو جلوہ گاہ یار ہے وہ دل یہی تو ہے ہم جس جگہ ہیں حسن کی منزل یہی تو ہے خود کو نہ دیکھنا ہے
دل جا رہا ہے ہاتھ سے ہاتھ آ رہا ہے کیا
دل جا رہا ہے ہاتھ سے ہاتھ آ رہا ہے کیا سمجھا ہے دل نے کیا مجھے سمجھا رہا ہے کیا حد نظر سے دور
مولیٰ مولیٰ لاکھ پکاریں مولیٰ ہاتھ نہ آئے
مولیٰ مولیٰ لاکھ پکاریں مولیٰ ہاتھ نہ آئے لفظوں سے ہم کھیل رہے ہیں معنی ہاتھ نہ آئے جو پانی کے نام کو جانے پانی
سراپا حسن بھی تم ہو سراپا عشق بھی تم ہو
سراپا حسن بھی تم ہو سراپا عشق بھی تم ہو یہ اپنی زندگی تم ہو کہ میری زندگی تم ہو تمہارا حسن کامل ہر کمی
جب میں نہ دیکھتا ہوں تو دیکھا کروں تجھے
جب میں نہ دیکھتا ہوں تو دیکھا کروں تجھے بت خانۂ خیال میں پوجا کروں تجھے گھبرا گیا ہوں دیر و حرم کی قیود سے
یہاں پیر مے خانہ حضرت ہمیں ہیں
یہاں پیر مے خانہ حضرت ہمیں ہیں سلامت ہیں اہل ملامت ہمیں ہیں امین سجود محبت ہمیں ہیں تری بندگی کی حقیقت ہمیں ہیں لرزتے
جس کو مرنا نہیں آتا وہی مر جاتا ہے
جس کو مرنا نہیں آتا وہی مر جاتا ہے تم پہ مرتا ہے وہ مرنے سے گزر جاتا ہے عشق جس راہ میں بے خوف
Naat-O-Mankabat
علی مولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ
علی مولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ زباں کے ساتھ دل بولا علی مولیٰ علی مولیٰ علی اعلیٰ ہے اولیٰ ہے علی کا بول
اے خواجہ عرش آستاں مخدوم صابر کلیری
اے خواجہ عرش آستاں مخدوم صابر کلیری مسند نشین لا مکاں مخدوم صابر کلیری تازہ بہار باغ جہاں مخدوم صابر کلیری سر تا قدم روح
دین و دنیا کی تباہی کی طرف جاتے ہو تم
دین و دنیا کی تباہی کی طرف جاتے ہو تم روح تاج الدین بابا پر ستم ڈھاتے ہو تم پھول فوٹو پر چڑھانا سر جھکانا
قطب ارض سما ہیں قطب الدین
قطب ارض سما ہیں قطب الدین مرکز اولیا ہیں قطب الدین جلوۂ کبریا ہیں قطب الدین وارث مصطفیٰ ہیں قطب الدین دیکھتے ہیں وہی دکھاتے
تم میرا دیں میری دنیا یا حضرت بابا تاج الدین
تم میرا دیں میری دنیا یا حضرت بابا تاج الدین تم میرے ہو سب کچھ ہے مرا یا حضرت بابا تاج الدین تم شکل بشر
خدائی فوج کے سالار تاج الدین بابا ہیں
خدائی فوج کے سالار تاج الدین بابا ہیں خدا کی آخری تلوار تاج الدین بابا ہیں مئے توحید سے سرشار تاج الدین بابا ہیں یہاں
لطف حق بر جہاں معین الدین
لطف حق بر جہاں معین الدین در جہاں ہمچو جاں معین الدین بر فلک آفتاب عالم تاب بر زمیں آسماں معین الدین مایۂ ناز عالم
وارث سید الانام حسین
وارث سید الانام حسین تم پہ اللہ کا سلام حسین مقتدائے جہاں امام حسین شاہ دیں سرور انام حسین کوثر و سبیل کے مختار تشنہ
اللہ اللہ عظمت سرکار تاج الاولیا
للہ اللہ عظمت سرکار تاج الاولیا ہیں زمین و آسماں دربار تاج الاولیا کنز مخفی ہے سر بازار تاج الاولیا ہے ظہور ذات حق اظہار
حیدر کی آنکھوں کے تارے غوث محمد یوسف شاہ
حیدر کی آنکھوں کے تارے غوث محمد یوسف شاہ زہرا کے پیاروں کے پیارے غوث محمد یوسف شاہ تاج الدین کے راج دلارے غوث محمد
مری دنیا و ما فیھا حمید الدین ناگوری
مری دنیا و ما فیھا حمید الدین ناگوری مسلم تارک الدنیا حمید الدین ناگوری ہوئے فارغ عن العقبی حمید الدین ناگوری یقیناً واصل مولیٰ حمید
حریم ذات مطلق گھر ہے تاج الدین بابا کا
حریم ذات مطلق گھر ہے تاج الدین بابا کا کہ ہر جلوہ حجاب در ہے تاج الدین بابا کا بظاہر بت ہیں لیکن بت شکن
Rubai
جو کچھ بھی کہوں اس سے فزوں ہیں بابا
جو کچھ بھی کہوں اس سے فزوں ہیں بابا صد جلوہ گہ کن فیکوں ہیں بابا معبود خرد رب جنون کی سوگند سر تا بہ
Sher
دعا لب پہ آتی ہے دل سے نکل کر
دعا لب پہ آتی ہے دل سے نکل کر زمیں سے پہنچتی ہے بات آسماں تک ذہین شاہ
حسن محو رنگ و بو ہے عشق غرق ہائے و ہو
حسن محو رنگ و بو ہے عشق غرق ہائے و ہو ہر گلستاں اس طرف ہے ہر بیاباں اس طرف ذہین شاہ
ہر تمنا عشق میں حرف غلط
ہر تمنا عشق میں حرف غلط عاشقی میں معنیٔ حاصل فریب ذہین شاہ
سانس میں آواز نے ہے دل غزل خواں ہے ذھینؔ
سانس میں آواز نے ہے دل غزل خواں ہے ذھینؔ شاید آنے کو ہے وہ جان بہاراں اس طرف ذہین شاہ
وہ چمکا چاند چھٹکی چاندنی تارے نکل آئے
وہ چمکا چاند چھٹکی چاندنی تارے نکل آئے وہ کیا آئے زمیں پر آسماں نے پھول برسائے ذہین شاہ
ازل سے ابد تک کبھی آنکھ دل کی
ازل سے ابد تک کبھی آنکھ دل کی نہ جھپکے جھپکنے نہ پائے تو کیا ہو ذہین شاہ
عشق ہر آن نئی شان نظر رکھتا ہے
عشق ہر آن نئی شان نظر رکھتا ہے غمزہ و عشوہ وانداز و ادا کچھ بھی نہیں ذہین شاہ
اللہ اللہ وہ جمالِ دل فریب
اللہ اللہ وہ جمالِ دل فریب محفل کونین ہے محفل فریب ذہین شاہ