Mahmood Shaam
- 5 February 1940
- Pakistan
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
اس کو تکتے بھی نہیں تھے پہلے
اس کو تکتے بھی نہیں تھے پہلے ہم بھی خوددار تھے کتنے پہلے اس کو دیکھا تو یہ محسوس ہوا ہم بہت دور تھے خود
ایسے چپ چپ بھی کیا جیا جائے
ایسے چپ چپ بھی کیا جیا جائے اب کہیں عشق ہی کیا جائے دل کے شیشے پہ ہے غبار بہت آج کچھ دیر رو لیا
نظر کسی کی نظر سے نہیں الجھتی تھی
نظر کسی کی نظر سے نہیں الجھتی تھی وہ دن بھی تھے کہ یوں ہی زندگی گزرتی تھی ستارے اپنے لیے خواہشوں کی منزل تھے
لے اڑا ایسے ترا دھیان مجھے
لے اڑا ایسے ترا دھیان مجھے تو بھی لگتی ہے اب انجان مجھے ریت کا ڈھیر بنا دے نہ کہیں دھوپ میں تپتا بیابان مجھے
جانے اے دوست کیا ہوا ہم کو
جانے اے دوست کیا ہوا ہم کو تیرا غم بھی نہ اب رہا ہم کو ہم نہ آئیں کہیں یہ ممکن ہے آپ دیں تو
راحت نظر بھی ہے وہ عذاب جاں بھی ہے
راحت نظر بھی ہے وہ عذاب جاں بھی ہے اس سے ربط لذت بھی اور امتحاں بھی ہے فاصلے مٹے بھی ہیں اور کچھ بڑھے
بس ایک اپنے ہی قدموں کی چاپ سنتا ہوں
بس ایک اپنے ہی قدموں کی چاپ سنتا ہوں میں کون ہوں کہ بھرے شہر میں بھی تنہا ہوں جہاں میں جسم تھا تو نے
کتنی شدت سے تجھے چاہا تھا
کتنی شدت سے تجھے چاہا تھا کبھی کچھ اور نہیں سوچا تھا کھوئے تھے ایسے تری چاہت میں ٹوٹ کے ابر جنوں برسا تھا میری
مدتوں بعد وہ گلیاں وہ جھروکے دیکھے
مدتوں بعد وہ گلیاں وہ جھروکے دیکھے جسم کی راکھ سے اٹھتے ہوئے شعلے دیکھے دل میں در آئیں گئی ساعتیں خوشبو بن کر صدیوں
رات آئی ہے گزر جائے گی
رات آئی ہے گزر جائے گی روشنی بن کے بکھر جائے گی ہاں یوں ہی چاند کو تکتے رہنا چاندنی دل میں اتر جائے گی
وقت کے کتنے ہی دھاروں سے گزرنا ہے ابھی
وقت کے کتنے ہی دھاروں سے گزرنا ہے ابھی زندگی ہے تو کئی رنگ سے مرنا ہے ابھی کٹ گیا دن کا دہکتا ہوا صحرا
جھانکتے لوگ کھلے دروازے
جھانکتے لوگ کھلے دروازے چاند کا شہر بنے دروازے کس کی آہٹ کا فسوں طاری ہے محو ہیں آج بڑے دروازے بول کے دیں نہ
Nazm
لیپ کا سال
اس برس ایک دن زیادہ ہے کام کر لیں بہت ارادہ ہے لیپ کا سال جب بھی آتا ہے ایک دن اور ساتھ لاتا ہے
مجھے کیا کہ وہ میں نہیں تھا
مجھے کیا اگر مجھ سے پہلے یہ دھرتی مری پیاری دھرتی فقط اک ہیولیٰ تھی اور زینت طاق نسیاں تھی اس کا تصور محض دیت
Sher
میں نے پہچان لیا ہے تجھ کو
میں نے پہچان لیا ہے تجھ کو اب نہ کر مفت پریشان مجھے محمود شام
ہر صدا تیری صدا لگتی ہے
ہر صدا تیری صدا لگتی ہے کیا بتاتے ہیں مرے کان مجھے محمود شام
یوں ہی آ آ کے لپٹے جاتی ہے
یوں ہی آ آ کے لپٹے جاتی ہے جانے کہتی ہے کیا صبا ہم کو محمود شام
جانے اے دوست کیا ہوا ہم کو
جانے اے دوست کیا ہوا ہم کو تیرا غم بھی نہ اب رہا ہم کو محمود شام
دل ہے ویران شہر بھی خاموش
دل ہے ویران شہر بھی خاموش فون ہی اس کو کر لیا جائے محمود شام
دل کے شیشے پہ ہے غبار بہت
دل کے شیشے پہ ہے غبار بہت آج کچھ دیر رو لیا جائے محمود شام
یہ اور بات کہ چاہت کے زخم گہرے ہیں
یہ اور بات کہ چاہت کے زخم گہرے ہیں تجھے بھلانے کی کوشش تو ورنہ کی ہے بہت محمود شام
اس کو دیکھا تو یہ محسوس ہوا
اس کو دیکھا تو یہ محسوس ہوا ہم بہت دور تھے خود سے پہلے محمود شام
اونے پونے غزلیں بیچیں نظموں کا بیوپار کیا
اونے پونے غزلیں بیچیں نظموں کا بیوپار کیا دیکھو ہم نے پیٹ کی خاطر کیا کیا کاروبار کیا محمود شام
چاندنی شب تو جس کو ڈھونڈنے آئی ہے
چاندنی شب تو جس کو ڈھونڈنے آئی ہے یہ کمرہ وہ شخص تو کب کا چھوڑ گیا محمود شام
بس ایک اپنے ہی قدموں کی چاپ سنتا ہوں
بس ایک اپنے ہی قدموں کی چاپ سنتا ہوں میں کون ہوں کہ بھرے شہر میں بھی تنہا ہوں محمود شام
کتنے چہرے کتنی شکلیں پھر بھی تنہائی وہی
کتنے چہرے کتنی شکلیں پھر بھی تنہائی وہی کون لے آیا مجھے ان آئینوں کے درمیاں محمود شام