Dil Shahjahanpuri
- 1875-1959
- Shahjahanpur, North Western Provinces, British India
Introduction
نغمہ ای دل اور ترانہ ای دل. 1988 میں ان کی ادبی خدمات کیلئے “حیات اور ادبی خدمت” پر اظہار سہبائی نے ایک کتاب شائع کی تھی جسے دانش محل، لکھنؤ سے شائع کیا تھا, اور یہ انکی شاعرانہ زندگی اور ادبی خراج تحسین پر واحد مشہور اور وسیع کام ہے. 1959 میں وہ شاہجہان پور میں فوت ہوگئے.
Ghazal
کوچہ گردی میں جوانی جائے گی
کوچہ گردی میں جوانی جائے گی خاک ہو کر زندگانی جائے گی مٹ نہیں سکتا ہمارے دل کا داغ قبر میں بھی یہ نشانی جائے
اب کوئی غم گسار ہمارا نہیں رہا
اب کوئی غم گسار ہمارا نہیں رہا دنیا کو اعتبار ہمارا نہیں رہا اس فرط غم میں خون کے آنسو ٹپک پڑے اب دل بھی
پھر اعتبار عشق کے قابل نہیں رہا
پھر اعتبار عشق کے قابل نہیں رہا جو دل تری نظر سے گرا دل نہیں رہا نشتر چبھوئے اب نہ پشیمانی نگاہ مجھ کو تو
جہاں تک عشق کی توفیق ہے رنگیں بناتے ہیں
جہاں تک عشق کی توفیق ہے رنگیں بناتے ہیں وہ سنتے ہیں ہم ان کو سر گذشت دل سناتے ہیں ادھر حق الیقیں ہے اب
مئے کوثر کا اثر چشم سیہ فام میں ہے
مئے کوثر کا اثر چشم سیہ فام میں ہے ساقی مست عجب کیف ترے جام میں ہے دیکھیے فیصلہ یاس و تمنا کیا ہو صبح
بے سود ہے یہ جوش گریہ اے شمع سحر ہو جانے تک
بے سود ہے یہ جوش گریہ اے شمع سحر ہو جانے تک چھینٹا ترے اشک پیہم کا پہنچا نہ کبھی پروانے تک اے اہل نظر
ہر سانس ہے شرح ناکامی پھر عشق کو رسوا کون کرے
ہر سانس ہے شرح ناکامی پھر عشق کو رسوا کون کرے تکمیل وفا ہے مٹ جانا جینے کی تمنا کون کرے جو غافل تھے ہشیار
اے عشق تو نے واقف منزل بنا دیا
اے عشق تو نے واقف منزل بنا دیا اب مرحلوں کو اور بھی مشکل بنا دیا اللہ رے شوق قیس کی جلوہ طرازیاں اکثر غبار
کیا کہئے داستان تمنا بدل گئی
کیا کہئے داستان تمنا بدل گئی ان کی بدلتے ہی دنیا بدل گئی یہ دور انقلاب ہے خود نوشیوں کا دور ہر میکدے میں گردش
حسن نے مان لیا قابل تعزیر مجھے
حسن نے مان لیا قابل تعزیر مجھے نظر آئی ہے محبت کی یہ تقصیر مجھے کیوں نہ ہو بادہ سرجوش کی توقیر مجھے مل گئی
مایوس ازل ہوں یہ مانا ناکام تمنا رہنا ہے
مایوس ازل ہوں یہ مانا ناکام تمنا رہنا ہے جاتے ہو کہاں رخ پھیر کے تم مجھ کو تو ابھی کچھ کہنا ہے کھینچیں گے
تمکیں ہے اور حسن گریباں ہے اور ہم
تمکیں ہے اور حسن گریباں ہے اور ہم خودداریوں کا خواب پریشاں ہے اور ہم ساحل سے دور غرق ہوئی کشتی امید موجوں کو چھیڑتا
Naat
کیوں کر نہ ہو مومن کو تمنائے مدینہ
کیوں کر نہ ہو مومن کو تمنائے مدینہ ہیں مالک جنت چمن آرائے مدینہ تنویر سے معمور ہے ہر ذرہ یثرب دیکھو تو سہی رونق
Sher
زلف شب گوں رخ انور کی ستائش کو سوا
زلف شب گوں رخ انور کی ستائش کو سوا کوئی مضمون نہ ملا قابل تحریر مجھے دل شاہجہاں پوری
جلوہ حسن کے مفہوم پہ جب غور کیا
جلوہ حسن کے مفہوم پہ جب غور کیا ایک دھندلی سی نظر آئی ہے تصویر مجھے دل شاہجہاں پوری
وارفتگی عشق نے پہنچا دیا کہاں
وارفتگی عشق نے پہنچا دیا کہاں خاموش اک فضائے بیاباں ہے اور ہم دل شاہجہاں پوری
ساحل سے دور غرق ہوئی کشتی امید
ساحل سے دور غرق ہوئی کشتی امید موجوں کو چھیڑتا ہوا طوفاں ہے اور ہم دل شاہجہاں پوری
یہ بھیگی رات یہ ٹھنڈا سماں یہ کیف بہار
یہ بھیگی رات یہ ٹھنڈا سماں یہ کیف بہار یہ کوئی وقت ہے پہلو سے اٹھ کے جانے کا دل شاہجہاں پوری
ہم کو بے چین کئے جاتے ہیں
ہم کو بے چین کئے جاتے ہیں ہائے کیا شے وہ لئے جاتے ہیں دل شاہجہاں پوری
آغاز محبت سے انجام محبت تک
آغاز محبت سے انجام محبت تک گزرا ہے جو کچھ ہم پر تم نے بھی سنا ہوگا دل شاہجہاں پوری
میں غرق ہو رہا تھا کہ طوفان عشق نے
میں غرق ہو رہا تھا کہ طوفان عشق نے اک موج بے قرار کو ساحل بنا دیا دل شاہجہاں پوری
مئے کوثر کا اثر چشم سیہ فام میں ہے
مئے کوثر کا اثر چشم سیہ فام میں ہے ساقی مست عجب کیف ترے جام میں ہے دل شاہجہاں پوری
اثر عشق سے ہوں صورت شمع خاموش
اثر عشق سے ہوں صورت شمع خاموش یہ مرقع ہے مری حسرت گویائی کا دل شاہجہاں پوری
وقت رخصت تسلیاں دے کر
وقت رخصت تسلیاں دے کر اور بھی تم نے بیقرار کیا دل شاہجہاں پوری
آرزو لطف طلب عشق سراسر ناکام
آرزو لطف طلب عشق سراسر ناکام مبتلا زندگی دل انہیں اوہام میں ہے دل شاہجہاں پوری