Agha Shorish Kashmiri
- 14 August 1917-25 October 1975
- Lahore, Punjab, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Agha Shorish Kashmiri was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
اس کشاکش میں یہاں عمر رواں گزرے ہے
اس کشاکش میں یہاں عمر رواں گزرے ہے جیسے صحرا سے کوئی تشنہ دہاں گزرے ہے اس طرح تلخیٔ ایام سے بڑھتی ہے خراش جیسے
اب جی رہا ہوں گردش دوراں کے ساتھ ساتھ ردیف
اب جی رہا ہوں گردش دوراں کے ساتھ ساتھ یہ ناگوار فرض ادا کر رہا ہوں میں اے رب ذو الجلال تری برتری کی خیر
سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں
سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں نالۂ شام غریباں بیچتا پھرتا ہوں میں موج بربط موج گل موج صبا کے ساتھ ساتھ نکہت
راستے پر پیچ راہی رستگار ردیف
راستے پر پیچ راہی رستگار رہبروں کے نقش پا گم ہو گئے ضربت امواج تیرا شکریہ ناؤ ڈوبی نا خدا گم ہو گئے شیخ صاحب
Nazm
اب جی رہا ہوں گردش دوراں کے ساتھ ساتھ ردیف
اب جی رہا ہوں گردش دوراں کے ساتھ ساتھ یہ ناگوار فرض ادا کر رہا ہوں میں اے رب ذو الجلال تری برتری کی خیر
راستے پر پیچ راہی رستگار ردیف
راستے پر پیچ راہی رستگار رہبروں کے نقش پا گم ہو گئے ضربت امواج تیرا شکریہ ناؤ ڈوبی نا خدا گم ہو گئے شیخ صاحب
اس کشاکش میں یہاں عمر رواں گزرے ہے
اس کشاکش میں یہاں عمر رواں گزرے ہے جیسے صحرا سے کوئی تشنہ دہاں گزرے ہے اس طرح تلخیٔ ایام سے بڑھتی ہے خراش جیسے
سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں
سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں نالۂ شام غریباں بیچتا پھرتا ہوں میں موج بربط موج گل موج صبا کے ساتھ ساتھ نکہت
خطیب اعظم (سید عطاء اللہ شاہ بخاری)۔
خطیب اعظم عرب کا نغمہ عجم کی لے میں سنا رہا ہے سر چمن چہچہا رہا ہے سر وغا مسکرا رہا ہے حدیث سرو و
اقبال سے ہم کلامی
کل اذان صبح سے پہلے فضائے قدس میں میں نے دیکھا کچھ شناسا صورتیں ہیں ہم نشیں تھے حکیم شرق سے شیخ مجدد ہم کلام
معلوم نہیں کیوں
یوں گردش ایام ہے معلوم نہیں کیوں رندوں کا لہو عام ہے معلوم نہیں کیوں مفلس ہے تو اک جنس فرومایہ ہے لا ریب مخلص
ذرا صبر
اک نئے دور کی ترتیب کے ساماں ہوں گے دست جمہور میں شاہوں کے گریباں ہوں گے برق خود اپنی تجلی کی محافظ ہوگی پھول
دو مشورے
سموم تیز ہے موج صبا کو عام کرو خزاں کے رخ کو پلٹنے کا اہتمام کرو بکھر رہے ہو مضامین شاعری کی طرح کسی مقام
نکتہ فرسائی
ہر کوئی کافر گروں میں نفرہ و نمام ہے میری آنکھیں دیکھتی ہیں ان کا جو انجام ہے کیا کہوں کیا گل کھلائے ہیں ابو
سہیلی بوجھ پہیلی
پرچم سر میدان وغا کھول رہا ہے منصور کے پردے میں خدا بول رہا ہے کیا سیل بغاوت ہے مریدوں کی صفوں میں پیران تہی
کھیل
یارب ترے بندوں سے قضا کھیل رہی ہے اک کھیل بعنوان دغا کھیل رہی ہے جس کھیل کو صرصر نے بھی کھیلا نہ چمن میں
Sher
اب کہاں شعر و سخن کی رونقیں
اب کہاں شعر و سخن کی رونقیں شاعر شعلہ نوا گم ہو گئے شورش کاشمیری
شورشؔ مری نوا سے خفا ہے فقیہ شہر
شورشؔ مری نوا سے خفا ہے فقیہ شہر لیکن جو کر رہا ہوں بجا کر رہا ہوں میں شورش کاشمیری
Khaka
عبدالمجید سالک
ہوش کی آنکھ کھولی تو گھر بھر میں مولانا ظفر علی خاں کا چرچا تھا۔ ’’زمیندار‘‘ کی بدولت خاص قسم کے الفاظ زبان پر چڑھے
عبدالمجید سالک
ہوش کی آنکھ کھولی تو گھر بھر میں مولانا ظفر علی خاں کا چرچا تھا۔ ’’زمیندار‘‘ کی بدولت خاص قسم کے الفاظ زبان پر چڑھے