Jamal Ehsani
- 21 April 1951 - 10 February 1998
- Sargodha, Pakistan
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے
وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے گزر گئے ہیں جو موسم گزرنے والے تھے نئی رتوں میں دکھوں کے بھی سلسلے ہیں نئے
قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا
قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا کسی نے پوچھا نہیں لوٹتے ہوئے مجھ
بیچ جنگل میں پہنچ کے کتنی حیرانی ہوئی
بیچ جنگل میں پہنچ کے کتنی حیرانی ہوئی اک صدا آئی اچانک جانی پہچانی ہوئی پھر وہی چھت پر اکیلے ہم وہی ٹھنڈی ہوا کتنے
عشق میں خود سے محبت نہیں کی جا سکتی
عشق میں خود سے محبت نہیں کی جا سکتی پر کسی کو یہ نصیحت نہیں کی جا سکتی کنجیاں خانۂ ہمسایہ کی رکھتے کیوں ہو
بکھر گیا ہے جو موتی پرونے والا تھا
بکھر گیا ہے جو موتی پرونے والا تھا وہ ہو رہا ہے یہاں جو نہ ہونے والا تھا اور اب یہ چاہتا ہوں کوئی غم
ذرا سی بات پہ دل سے بگاڑ آیا ہوں
ذرا سی بات پہ دل سے بگاڑ آیا ہوں بنا بنایا ہوا گھر اجاڑ آیا ہوں وہ انتقام کی آتش تھی میرے سینے میں ملا
چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا
چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا یہ سانحہ مرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں
جب کبھی خواب کی امید بندھا کرتی ہے
جب کبھی خواب کی امید بندھا کرتی ہے نیند آنکھوں میں پریشان پھرا کرتی ہے یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ بھول
ملنا نہیں تو یاد اسے کرنا بھی چھوڑ دے
ملنا نہیں تو یاد اسے کرنا بھی چھوڑ دے دیوار چھوڑ دی ہے تو سایہ بھی چھوڑ دے اک آدمی سے ترک مراسم کے بعد
دل کی طرف دماغ سے وہ آنے والا ہے
دل کی طرف دماغ سے وہ آنے والا ہے یہ بھی مکان ہاتھ سے اب جانے والا ہے اک لہر اس کی آنکھ میں ہے
وہ اس جہان سے حیران جایا کرتے ہیں
وہ اس جہان سے حیران جایا کرتے ہیں جو اپنے آپ کو پہچان جایا کرتے ہیں جو صرف ایک ٹھکانے سے تیرے واقف ہیں تری
جمالؔ اب تو یہی رہ گیا پتہ اس کا
جمالؔ اب تو یہی رہ گیا پتہ اس کا بھلی سی شکل تھی اچھا سا نام تھا اس کا پھر ایک سایہ در و بام
Sher
یہ کس مقام پہ سوجھی تجھے بچھڑنے کی
یہ کس مقام پہ سوجھی تجھے بچھڑنے کی کہ اب تو جا کے کہیں دن سنورنے والے تھے جمال احسانی
یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ
یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے جمال احسانی
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی جمال احسانی
قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا
قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا جمال احسانی
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا جمال احسانی
خود جسے محنت مشقت سے بناتا ہوں جمالؔ
خود جسے محنت مشقت سے بناتا ہوں جمالؔ چھوڑ دیتا ہوں وہ رستہ عام ہو جانے کے بعد جمال احسانی
تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں
تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے جمال احسانی
جمالؔ ہر شہر سے ہے پیارا وہ شہر مجھ کو
جمالؔ ہر شہر سے ہے پیارا وہ شہر مجھ کو جہاں سے دیکھا تھا پہلی بار آسمان میں نے جمال احسانی
اسی مقام پہ کل مجھ کو دیکھ کر تنہا
اسی مقام پہ کل مجھ کو دیکھ کر تنہا بہت اداس ہوئے پھول بیچنے والے جمال احسانی
اک سفر میں کوئی دو بار نہیں لٹ سکتا
اک سفر میں کوئی دو بار نہیں لٹ سکتا اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جا سکتی جمال احسانی
دنیا پسند آنے لگی دل کو اب بہت
دنیا پسند آنے لگی دل کو اب بہت سمجھو کہ اب یہ باغ بھی مرجھانے والا ہے جمال احسانی
کسی بھی وقت بدل سکتا ہے لمحہ کوئی
کسی بھی وقت بدل سکتا ہے لمحہ کوئی اس قدر خوش بھی نہ ہو میری پریشانی پر جمال احسانی