![Saghar Nizami 1 jpg 20230721 190333 0000](https://iztirab.com/wp-content/uploads/2023/07/jpg_20230721_190333_0000-1024x1024.jpg)
Saghar Nizami
- 21 December 1905-27 February 1984
- Aligarh, United Provinces of Agra and Oudh, British India.
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Saghar Nizami was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
یوں نہ رہ رہ کر ہمیں ترسائیے
یوں نہ رہ رہ کر ہمیں ترسائیے آئیے آ جائیے آ جائیے پھر وہی دانستہ ٹھوکر کھائیے پھر مری آغوش میں گر جائیے میری دنیا
آنکھ تمہاری مست بھی ہے اور مستی کا پیمانہ بھی
آنکھ تمہاری مست بھی ہے اور مستی کا پیمانہ بھی ایک چھلکتے ساغر میں مے بھی ہے اور مے خانہ بھی بے خودی دل کا
دشت میں قیس نہیں کوہ پہ فرہاد نہیں
دشت میں قیس نہیں کوہ پہ فرہاد نہیں ہے وہی عشق کی دنیا مگر آباد نہیں ڈھونڈھنے کو تجھے او میرے نہ ملنے والے وہ
ساون کی رت آ پہنچی کالے بادل چھائیں گے
ساون کی رت آ پہنچی کالے بادل چھائیں گے کلیاں رنگ میں بھیگیں گی پھولوں میں رس آئیں گے ہاں وہ ملنے آئیں گے رحم
دوستو درد پلاؤ کہ کڑی رات کٹے
دوستو درد پلاؤ کہ کڑی رات کٹے مے میں کچھ اور ملاؤ کہ کڑی رات کٹے آنسوؤں سے یہ کڑی رات نہیں کٹ سکتی آج
حیرت سے تک رہا ہے جہان وفا مجھے
حیرت سے تک رہا ہے جہان وفا مجھے تم نے بنا دیا ہے محبت میں کیا مجھے ہر منزل حیات سے گم کر گیا مجھے
پھر رہ عشق وہی زاد سفر مانگے ہے
پھر رہ عشق وہی زاد سفر مانگے ہے وقت پھر قلب تپاں دیدہ تر مانگے ہے سجدے مقبول نہیں بارگہہ ناز میں اب آستاں حسن
جو رہین تغیرات نہیں
جو رہین تغیرات نہیں موت ہے موت وہ حیات نہیں کچھ بہاروں ہی پہ نہیں موقوف میری وحشت کو بھی ثبات نہیں مسئلے حسن کے
ندیم درد محبت بڑا سہارا ہے
ندیم درد محبت بڑا سہارا ہے جبھی تو یہ غم دوراں ہمیں گوارا ہے زمانہ کہتا ہے ہنگامہ حیات جسے مرے ہجوم تمنا کا استعارہ
ہم آنکھوں سے بھی عرض تمنا نہیں کرتے
ہم آنکھوں سے بھی عرض تمنا نہیں کرتے مبہم سا اشارہ بھی گوارا نہیں کرتے حاصل ہے جنہیں دولت صد آبلہ پائی وہ شکوہ بے
صدیوں کی شب غم کو سحر ہم نے بنایا
صدیوں کی شب غم کو سحر ہم نے بنایا ذرات کو خورشید و قمر ہم نے بنایا تخلیق اندھیروں سے کیے ہم نے اجالے ہر
نہ کشتی ہے نہ فکر نا خدا ہے
نہ کشتی ہے نہ فکر نا خدا ہے دل طوفاں طلب کا آسرا ہے الٰہی خیر ناموس وفا کی انہیں بھی فکر ناموس وفا ہے
Nazm
شفق
ہو گئی شام اور سورج ڈوبا پچھم میں ہے آگ کا گولا رنگ شفق سے ایسا برسا سرخ ہوئے جنگل اور دریا رنگ ترا ہے
ہولی
فصل بہار آئی ہے ہولی کے روپ میں سولہ سنگھار لائی ہے ہولی کے روپ میں راہیں پٹی ہوئی ہیں عبیر و گلال سے حق
گاندھی جی کی شہادت پر خراج عقیدت
روشنی بہہ گئی چاندنی ڈھل گئی زندگی لٹ گئی شانتی مٹ گئی روشنی بہہ گئی روشنی ہے امر روشنی ہے امر روشنی ہے امر ہر
پنگھٹ کی رانی
آئی وہ پنگھٹ کی دیوی، وہ پنگھٹ کی رانی دنیا ہے متوالی جس کی اور فطرت دیوانی ماتھے پر سیندوری ٹیکا رنگین و نورانی سورج
اے صبح وطن
اے صبح وطن اے صبح وطن اے روح بہار اے جان چمن اے مطرب یا اے ساقئ من اے صبح وطن اے صبح وطن لے
Sher
خراماں خراماں معطر معطر نسیم آ رہی ہے کہ وہ آ رہے ہیں ساغر نظامی
تخلیق اندھیروں سے کئے ہم نے اجالے ہر شب کو اک ایوان سحر ہم نے بنایا ساغر نظامی
کافر گیسو والوں کی رات بسر یوں ہوتی ہے حسن حفاظت کرتا ہے اور جوانی سوتی ہے ساغر نظامی
نظر کرم کی فراوانیوں پہ پڑتی ہے پھر اپنے دامن خاکی کو دیکھتا ہوں میں ساغر نظامی
وہ مری خاک نشینی کے مزے کیا جانے جو مری طرح تری راہ میں برباد نہیں ساغر نظامی
وہ سوال لطف پر پتھر نہ برسائیں تو کیوں ان کو پروائے شکست کاسہ سائل نہیں ساغر نظامی
دل کی بربادیوں کا رونا کیا ایسے کتنے ہی واقعات ہوئے ساغر نظامی
ڈھونڈھنے کو تجھے او میرے نہ ملنے والے وہ چلا ہے جسے اپنا بھی پتا یاد نہیں ساغر نظامی
یہی صہبا یہی ساغر یہی پیمانہ ہے چشم ساقی ہے کہ مے خانے کا مے خانہ ہے ساغر نظامی
گل اپنے غنچے اپنے گلستاں اپنا بہار اپنی گوارا کیوں چمن میں رہ کے ظلم باغباں کر لیں ساغر نظامی
آنکھ تمہاری مست بھی ہے اور مستی کا پیمانہ بھی ایک چھلکتے ساغر میں مے بھی ہے اور مے خانہ بھی ساغر نظامی
حسن نے دست کرم کھینچ لیا ہے کیا خوب اب مجھے بھی ہوس لذت آزار نہیں ساغر نظامی
Geet
ٹوٹ گئی وہ مالا سجنی ٹوٹ گئی وہ مالا
ٹوٹ گئی وہ مالا سجنی ٹوٹ گئی وہ مالا پھول سارے آنسو جس کے دانے تھے وہ مالا جس کے دانے دانے میں پیمانے تھے