Unwan Chishti
- 5 February 1937-1 February 2004
- Manglaur, District Haridwar, Uttarakhand, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
حسن سے آنکھ لڑی ہو جیسے
حسن سے آنکھ لڑی ہو جیسے زندگی چونک پڑی ہو جیسے ہائے یہ لمحہ تری یاد کے ساتھ کوئی رحمت کی گھڑی ہو جیسے راہ
کسی کے فیض قرب سے حیات اب سنور گئی
کسی کے فیض قرب سے حیات اب سنور گئی نفس نفس مہک اٹھا نظر نظر نکھر گئی نگاہ ناز جب اٹھی عجیب کام کر گئی
مرے شانوں پہ ان کی زلف لہرائی تو کیا ہوگا
مرے شانوں پہ ان کی زلف لہرائی تو کیا ہوگا محبت کو خنک سائے میں نیند آئی تو کیا ہوگا پریشاں ہو کے دل ترک
وہ مسکرا کے محبت سے جب بھی ملتے ہیں
وہ مسکرا کے محبت سے جب بھی ملتے ہیں مری نظر میں ہزاروں گلاب کھلتے ہیں تری نگاہ جراحت اثر سلامت باد کبھی کبھی یہ
زندہ باد اے دشت کے منظر زندہ باد
زندہ باد اے دشت کے منظر زندہ باد شہر میں ہے جلتا ہوا ہر گھر زندہ باد کتنے نو عمروں کے قصے پاک کیے کرفیو
عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے
عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے ہائے آغاز محبت میں وہ خوابوں کے طلسم
بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں
بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں اس کے منہ پر رنگ برنگے سائے ہیں جلتی آنکھیں لے کر بھی اتراتا ہوں سب
آج اچانک پھر یہ کیسی خوشبو پھیلی یادوں کی
آج اچانک پھر یہ کیسی خوشبو پھیلی یادوں کی دل کو عادت چھوٹ چکی تھی مدت سے فریادوں کی دیوانوں کا بھیس بنا لیں یا
تعصب کی فضا میں طعنہ کردار کیا دیتا
تعصب کی فضا میں طعنہ کردار کیا دیتا منافق دوستوں کے ہاتھ میں تلوار کیا دیتا امیر شہر تو خود زرد رو تھا ایک مدت
کہتے ہیں ازل جس کو اس سے بھی کہیں پہلے
کہتے ہیں ازل جس کو اس سے بھی کہیں پہلے ایمان محبت پر لائے تھے ہمیں پہلے اسرار خود آگاہی دیوانے سمجھتے ہیں تکمیل جنوں
جب زلف شریر ہو گئی ہے
جب زلف شریر ہو گئی ہے خود اپنی اسیر ہو گئی ہے جنت کے مقابلے میں دنیا آپ اپنی نظیر ہو گئی ہے جو بات
یہ حادثوں کا نیا سلسلہ لگے ہے مجھے
یہ حادثوں کا نیا سلسلہ لگے ہے مجھے خود اپنے آپ میں کچھ ٹوٹتا لگے ہے مجھے زمین دل پہ یہ امید کا اداس شجر
Sher
ان کو دیکھا تو ہوا یہ محسوس جان میں جان پڑی ہو جیسے عنوان چشتی
ہائے یہ لمحہ تری یاد کے ساتھ کوئی رحمت کی گھڑی ہو جیسے عنوان چشتی
مری سمجھ میں آ گیا ہر ایک راز زندگی جو دل پہ چوٹ پڑ گئی تو دور تک نظر گئی عنوان چشتی
آپ سے چوک ہو گئی شاید آپ اور مجھ پہ مہرباں کیا خوب عنوان چشتی
حسن ہی تو نہیں بیتاب نمائش عنواںؔ عشق بھی آج نئی جلوہ گری مانگے ہے عنوان چشتی
وہ حادثے بھی دہر میں ہم پر گزر گئے جینے کی آرزو میں کئی بار مر گئے عنوان چشتی
کچھ تو بتاؤ اے فرزانو دیوانوں پر کیا گزری شہر تمنا کی گلیوں میں برپا ہے کہرام بہت عنوان چشتی
میں کس طرح تجھے الزام بے وفائی دوں رہ وفا میں ترے نقش پا بھی ملتے ہیں عنوان چشتی
اس کار نمایاں کے شاہد ہیں چمن والے گلشن میں بہاروں کو لائے تھے ہمیں پہلے عنوان چشتی
رہنے دے تکلیف توجہ دل کو ہے آرام بہت ہجر میں تیری یاد بہت ہے غم میں تیرا نام بہت عنوان چشتی
عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے عنوان چشتی