Agha Akbarabadi
- 1879
- British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
نگاہوں میں اقرار سارے ہوئے ہیں
نگاہوں میں اقرار سارے ہوئے ہیں ہم ان کے ہوئے وہ ہمارے ہوئے ہیں جن آنکھوں میں آنسو چکارے ہوئے ہیں ہم ان کی نگاہوں
ہمارے سامنے کچھ ذکر غیروں کا اگر ہوگا
ہمارے سامنے کچھ ذکر غیروں کا اگر ہوگا بشر ہیں ہم بھی صاحب دیکھیے ناحق کا شر ہوگا نہ مڑ کر تو نے دیکھا اور
مدت کے بعد اس نے لکھا میرے نام خط
مدت کے بعد اس نے لکھا میرے نام خط میری شکایتوں سے بھرا ہے تمام خط گھبرا نہ اس قدر دل بے تاب صبر کر
ملتے ہیں ہاتھ، ہاتھ لگیں گے انار کب
ملتے ہیں ہاتھ، ہاتھ لگیں گے انار کب جوبن کا ان کے دیکھیے ہوگا ابھار کب عشاق منتظر ہیں قیامت کب آئے گی بے پردہ
جیتے جی کے آشنا ہیں پھر کسی کا کون ہے
جیتے جی کے آشنا ہیں پھر کسی کا کون ہے نام کے اپنے ہوا کرتے ہیں اپنا کون ہے ہم نہ کہتے تھے کہ سودا
آنکھوں پہ وہ زلف آ رہی ہے
آنکھوں پہ وہ زلف آ رہی ہے کالی جادو جگا رہی ہے لیلیٰ خاکہ اڑا رہی ہے مجنوں کو ہوا بتا رہی ہے زنجیر جو
مداح ہوں میں دل سے محمد کی آل کا
مداح ہوں میں دل سے محمد کی آل کا مشتاق ہوں وصیٔ نبی کے جمال کا خواہاں گہر کا ہوں نہ میں طالب ہوں لال
ہزار جان سے صاحب نثار ہم بھی ہیں
ہزار جان سے صاحب نثار ہم بھی ہیں تمہاری تیر نگہ کے شکار ہم بھی ہیں ازل سے داخل فرد شمار ہم بھی ہیں تمہارے
مزا ہے امتحاں کا آزما لے جس کا جی چاہے
مزا ہے امتحاں کا آزما لے جس کا جی چاہے نمک زخم جگر پر اور ڈالے جس کا جی چاہے جگر موجود ہے تو وہ
نماز کیسی کہاں کا روزہ ابھی میں شغل شراب میں ہوں
نماز کیسی کہاں کا روزہ ابھی میں شغل شراب میں ہوں خدا کی یاد آئے کس طرح سے بتوں کے قہر و عتاب میں ہوں
دل میں ترے اے نگار کیا ہے
دل میں ترے اے نگار کیا ہے ہوتا نہیں ہمکنار کیا ہے آیا جو دم وہ ہے غنیمت اس زیست کا اعتبار کیا ہے ہیں
دور ساغر کا چلے ساقی دوبارا ایک اور
دور ساغر کا چلے ساقی دوبارا ایک اور ابر کعبہ سے اٹھا ہے مان کہنا ایک اور جھومتا آتا ہے وہ بادل کا ٹکڑا ایک
Sher
ہمیں تو ان کی محبت ہے کوئی کچھ سمجھے
ہمیں تو ان کی محبت ہے کوئی کچھ سمجھے ہمارے ساتھ محبت انہیں نہیں تو نہیں آغا اکبرآبادی
ہم نہ کہتے تھے کہ سودا زلف کا اچھا نہیں
ہم نہ کہتے تھے کہ سودا زلف کا اچھا نہیں دیکھیے تو اب سر بازار رسوا کون ہے آغا اکبرآبادی
میکشوں میں نہ کوئی مجھ سا نمازی ہوگا
میکشوں میں نہ کوئی مجھ سا نمازی ہوگا در مے خانہ پہ بچھتا ہے مصلیٰ اپنا آغا اکبرآبادی
ہاتھ دونوں مری گردن میں حمائل کیجے
ہاتھ دونوں مری گردن میں حمائل کیجے اور غیروں کو دکھا دیجے انگوٹھا اپنا آغا اکبرآبادی
کچھ ایسی پلا دے مجھے اے پیر مغاں آج
کچھ ایسی پلا دے مجھے اے پیر مغاں آج قینچی کی طرح چلنے لگی میری زباں آج آغا اکبرآبادی
دیکھیے پار ہو کس طرح سے بیڑا اپنا
دیکھیے پار ہو کس طرح سے بیڑا اپنا مجھ کو طوفاں کی خبر دیدۂ تر دیتے ہیں آغا اکبرآبادی
شراب پیتے ہیں تو جاگتے ہیں ساری رات
شراب پیتے ہیں تو جاگتے ہیں ساری رات مدام عابد شب زندہ دار ہم بھی ہیں آغا اکبرآبادی
زاہدو کعبہ کی جانب کھینچتے ہو کیوں مجھے
زاہدو کعبہ کی جانب کھینچتے ہو کیوں مجھے جی نہیں لگتا کبھی مزدور کا بیگار میں آغا اکبرآبادی
کسی کو کوستے کیوں ہو دعا اپنے لیے مانگو
کسی کو کوستے کیوں ہو دعا اپنے لیے مانگو تمہارا فائدہ کیا ہے جو دشمن کا ضرر ہوگا آغا اکبرآبادی
رقیب قتل ہوا اس کی تیغ ابرو سے
رقیب قتل ہوا اس کی تیغ ابرو سے حرام زادہ تھا اچھا ہوا حلال ہوا آغا اکبرآبادی
صنم پرستی کروں ترک کیوں کر اے واعظ
صنم پرستی کروں ترک کیوں کر اے واعظ بتوں کا ذکر خدا کی کتاب میں دیکھا آغا اکبرآبادی
کسی صیاد کی پڑ جائے نہ چڑیا پہ نظر
کسی صیاد کی پڑ جائے نہ چڑیا پہ نظر آپ سرکائیں نہ محرم سے دوپٹا اپنا آغا اکبرآبادی