Akhtar ul Iman
- 12 November 1915-9 March 1996
- Bijnor, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Akhtar ul Iman was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
کوئی جو رہتا ہے رہنے دو مصلحت کا شکار
کوئی جو رہتا ہے رہنے دو مصلحت کا شکار چلو کہ جشن بہاراں منائیں گے سب یار چلو نکھاریں گے اپنے لہو سے عارض گل
Nazm
تبدیلی
اس بھرے شہر میں کوئی ایسا نہیں جو مجھے راہ چلتے کو پہچان لے اور آواز دے او بے او سرپھرے دونوں اک دوسرے سے
آخری ملاقات
آؤ کہ جشن مرگ محبت منائیں ہم! آتی نہیں کہیں سے دل زندہ کی صدا سونے پڑے ہیں کوچہ و بازار عشق کے ہے شمع
ایک لڑکا
دیار شرق کی آبادیوں کے اونچے ٹیلوں پر کبھی آموں کے باغوں میں کبھی کھیتوں کی مینڈوں پر کبھی جھیلوں کے پانی میں کبھی بستی
تنہائی میں
میرے شانوں پہ ترا سر تھا نگاہیں نمناک اب تو اک یاد سی باقی ہے سو وہ بھی کیا ہے گھر گیا ذہن غم زیست
اپاہج آدمی کی گاڑی
کچھ ایسے ہیں جو زندگی کو مہ و سال سے ناپتے ہیں گوشت سے ساگ سے دال سے ناپتے ہیں خط و خال سے گیسوؤں
آمادگی
ایک اک اینٹ گری پڑی ہے سب دیواریں کانپ رہی ہیں ان تھک کوششیں معماروں کی سر کو تھامے ہانپ رہی ہیں موٹے موٹے شہتیروں
یادیں
لو وہ چاہ شب سے نکلا پچھلے پہر پیلا مہتاب ذہن نے کھولی رکتے رکتے ماضی کی پارینہ کتاب یادوں کے بے معنی دفتر خوابوں
بلاوا
نگر نگر کے دیس دیس کے پربت ٹیلے اور بیاباں ڈھونڈ رہے ہیں اب تک مجھ کو کھیل رہے ہیں میرے ارماں میرے سپنے میرے
ایک احساس
غنودگی سی رہی طاری عمر بھر ہم پر یہ آرزو ہی رہی تھوڑی دیر سو لیتے خلش ملی ہے مجھے اور کچھ نہیں اب تک
مسجد
دور برگد کی گھنی چھاؤں میں خاموش و ملول جس جگہ رات کے تاریک کفن کے نیچے ماضی و حال گنہ گار نمازی کی طرح
بازآمد-ایک منتاج
تتلیاں ناچتی ہیں پھول سے پھول پہ یوں جاتی ہیں جیسے اک بات ہے جو کان میں کہنی ہے خاموشی سے اور ہر پھول ہنسا
زندگی کا وقفہ
رات سناٹے کی چادر میں پڑی ہے لپٹی پتیاں سڑکوں کی سب جاگ رہی ہیں جیسے دیکھنا چاہتی ہیں شہر میں کیا ہوتا ہے میں
Sher
چلو کہ آج رکھی جائے گی نہاد چمن
چلو کہ آج رکھی جائے گی نہاد چمن چلو کہ آج بہت دوست آئیں گے سر دار اختر الایمان
جو زندگی میں ہے وہ زہر ہم بھی پی ڈالیں
جو زندگی میں ہے وہ زہر ہم بھی پی ڈالیں چلو ہٹائیں گے پلکوں سے راستوں کے خار اختر الایمان
Article
نئی نسل- ایک خط
میری نظر سے پڑھنے والوں کے وہ خطوط گزرے جو انہوں نے میرے اس خط کے جواب میں لکھے ہیں جو نئی نسل سے متعلق