![Aamir Shauqi 1 jpg 20230721 190333 0000](https://iztirab.com/wp-content/uploads/2023/07/jpg_20230721_190333_0000-1024x1024.jpg)
Aamir Shauqi
- 1997
- Banaras, India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
کون سکھ چین سے ہے کس کی پذیرائی ہے
کون سکھ چین سے ہے کس کی پذیرائی ہے تیری دنیا میں ہر اک موڑ پہ رسوائی ہے جھیل سی آنکھیں تری اور گلابی ترے
تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے
تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے ملتی رہی الفت کی سزا صبح سے پہلے شاید مرے لفظوں پہ ترس آئے اسے اب روتے
اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ
اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ اب کہاں جائیں یہ حالات کے مارے ہوئے لوگ تیری دنیا کی کہانی بھی عجب ہے
اے خدا کیسا سماں آیا ہے
اے خدا کیسا سماں آیا ہے شہر میں ہر سو دھواں چھایا ہے لٹ گئی خلق خدا کی حسرت عہد نو ایسا زیاں لایا ہے
نصیب میں ہے جدائی تو رونا دھونا کیا
نصیب میں ہے جدائی تو رونا دھونا کیا ہے ساری چیز پرائی تو رونا دھونا کیا اسی نے ہاتھ بڑھایا تھا دوستی کے لئے اسی
ڈوبتے ڈوبتے سورج نے ضیائیں دیں ہیں
ڈوبتے ڈوبتے سورج نے ضیائیں دیں ہیں تیری یادوں نے بہت دل کو صدائیں دیں ہیں زندگی تجھ کو برہنہ نہیں رکھا ہے کبھی ہم
موسم گل میں بھی گل نذر خزاں ہیں سارے
موسم گل میں بھی گل نذر خزاں ہیں سارے مطمئن کوئی نہیں محو فغاں ہیں سارے ہوشمندی سے قدم آگے بڑھاؤ لوگو اپنی جانب ہی
تیری امید کے اسباب نظر آتے نہیں
تیری امید کے اسباب نظر آتے نہیں کیوں مجھے کوئی حسیں خواب نظر آتے نہیں اتنا بھٹکا ہوں اذیت کے بیاباں میں کہ اب کوئی
مسئلے اور بھی ہیں عشق کے آزار کے ساتھ
مسئلے اور بھی ہیں عشق کے آزار کے ساتھ صرف اک کرب نہیں عمر کی رفتار کے ساتھ کیسے میں آپ کی تعظیم بجا لاؤں
سرد موسم ہے بہت ہجر کا آزار بھی ہے
سرد موسم ہے بہت ہجر کا آزار بھی ہے کیا کہیں تجھ سے یہ دل غم میں گرفتار بھی ہے کیسے کہہ دوں کی ترے
Sher
اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ
اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ اب کہاں جائیں یہ حالات کے مارے ہوئے لوگ عامرشوقی
جان کر بھی نہیں پہچانتے ہیں شوقیؔ لوگ
جان کر بھی نہیں پہچانتے ہیں شوقیؔ لوگ تیری بستی میں عجب طرز شناسائی ہے عامرشوقی
بڑی مشکل سے جہاں کو شوقیؔ
بڑی مشکل سے جہاں کو شوقیؔ میرا انداز بیاں بھایا ہے عامرشوقی
اتنی دوری ہے اب ان سے کہ مجھے اے شوقیؔ
اتنی دوری ہے اب ان سے کہ مجھے اے شوقیؔ چین سے ہیں کہ وہ بیتاب نظر آتے نہیں عامرشوقی
یہاں تو اپنے ہی اپنوں کو مار دیتے ہیں
یہاں تو اپنے ہی اپنوں کو مار دیتے ہیں ہوا نے شمع بجھائی تو رونا دھونا کیا عامرشوقی
درس دیتے ہیں بہت لوگ پیمبر والے
درس دیتے ہیں بہت لوگ پیمبر والے بیٹھتا کوئی نہیں مفلس و نادار کے ساتھ عامرشوقی
ہر کسی سے نہیں ملتا ہوں میں جھک کر شوقیؔ
ہر کسی سے نہیں ملتا ہوں میں جھک کر شوقیؔ درمیاں اپنے کوئی چیز یہ معیار بھی ہے عامرشوقی
شوقیؔ تجھے مل جائیں گے شیخ اور برہمن
شوقیؔ تجھے مل جائیں گے شیخ اور برہمن اس شہر کے میخانے میں آ صبح سے پہلے عامرشوقی