![Alam Nizami 1 jpg 20230721 190333 0000](https://iztirab.com/wp-content/uploads/2023/07/jpg_20230721_190333_0000-1024x1024.jpg)
Alam Nizami
- 1984
- Mumbai, India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
بے وفا اب نہ محبت کی دہائی دوں گا
بے وفا اب نہ محبت کی دہائی دوں گا زندگی بھر میں تجھے زخم جدائی دوں گا جو مجھے جیسا سمجھتا ہے سمجھنے دیجے اپنے
شرافت چھین لیتی ہے صداقت چھین لیتی ہے
شرافت چھین لیتی ہے صداقت چھین لیتی ہے قلم کاروں سے خودداری ضرورت چھین لیتی ہے ریا کاری سے بچئے یہ بہت زہریلی ناگن ہے
عشق میرا ہے اگر رات کی رانی کی طرح
عشق میرا ہے اگر رات کی رانی کی طرح حسن اس کا بھی ہے پھولوں کی جوانی کی طرح اے مری جان وفا تیری وفاؤں
کیا خبر تجھ کو او دامن کو چھڑانے والے
کیا خبر تجھ کو او دامن کو چھڑانے والے اور بھی ہیں مجھے سینے سے لگانے والے ناپتے کیسے مرے ظرف کی گہرائی کو ڈبکیاں
میرے خوابوں کو نگلنے کا ارادہ نہ کرے
میرے خوابوں کو نگلنے کا ارادہ نہ کرے کہہ دو سورج سے نکلنے کا ارادہ نہ کرے اس سے بڑھ کر کوئی محتاج نہیں ہو
سچائی کبھی اپنی صفائی نہیں دیتی
سچائی کبھی اپنی صفائی نہیں دیتی محسوس تو ہوتی ہے دکھائی نہیں دیتی مظلوموں کی فریاد پہ لرزاں ہے فلک تک اور اہل سیاست کو
چاندنی رات ہے میں ہوں مری تنہائی ہے
چاندنی رات ہے میں ہوں مری تنہائی ہے یاد ایسے میں تری دل میں چلی آئی ہے وہ دغاباز ہے ظالم بڑا ہرجائی ہے پھر
رنگ ایثار کے چہرے کا نکھرتا کیسے
رنگ ایثار کے چہرے کا نکھرتا کیسے زخم احباب نہ دیتے تو سنورتا کیسے مری قسمت میں بلندی کا سفر لکھا تھا سازش وقت سے
راکھ ماضی کی کریدو گے تو کیا پاؤ گے
راکھ ماضی کی کریدو گے تو کیا پاؤ گے کوئی چنگاری نکل آئی تو جل جاؤ گے ایک قطرہ بھی اگر ہو تو بچا کر
فرش مخمل پہ کبھی نیند نہ آئی مجھ کو
فرش مخمل پہ کبھی نیند نہ آئی مجھ کو اتنی راس آئی مرے گھر کی چٹائی مجھ کو بات ساحل کی جو ہوتی تو سنبھل
اس سے پہلے مری خواہش مجھے رسوا کر دے
اس سے پہلے مری خواہش مجھے رسوا کر دے عزت نفس کو خالق مرے زندہ کر دے مجھ سے دنیا کی یہ حالت نہیں دیکھی
ہمیں خبر ہے وہ کیوں ہم سے اب نہیں ملتا
ہمیں خبر ہے وہ کیوں ہم سے اب نہیں ملتا یہاں کسی سے کوئی بے سبب نہیں ملتا پھر آفتاب کہاں اپنی روشنی بانٹے نئے
Sher
ہے ذات آپ کی تخلیق دو جہاں کا سبب
ہے ذات آپ کی تخلیق دو جہاں کا سبب نہ ملتے آپ ہمیں ہم کو رب نہیں ملتا عالم نظامی
اگر جنت کی چاہت ہے تو خدمت شرط ہے ماں کی
اگر جنت کی چاہت ہے تو خدمت شرط ہے ماں کی اگر ماں روٹھ جاتی ہے تو جنت چھین لیتی ہے عالم نظامی
میں سفیران محبت کی صدا ہوں عالمؔ
میں سفیران محبت کی صدا ہوں عالمؔ مر بھی جاؤں تو زمانے کو سنائی دوں گا عالم نظامی
جسم مر سکتا ہے آواز نہیں مرتی ہے
جسم مر سکتا ہے آواز نہیں مرتی ہے یاد رکھیں مری آواز دبانے والے عالم نظامی