Sahir Hoshiarpuri
- 5 March 1913-18 December 1994
- Hoshiarpur, Punjab, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Sahir Hoshiarpuri was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
بس فرق اس قدر ہے گناہ و ثواب میں
بس فرق اس قدر ہے گناہ و ثواب میں پیری میں وہ روا ہے یہ جائز شباب میں تاثیر جذب شوق کا یہ سحر دیکھیے
غم دل رخ سے عیاں ہو یہ ضروری تو نہیں
غم دل رخ سے عیاں ہو یہ ضروری تو نہیں عشق رسوائے جہاں ہو یہ ضروری تو نہیں لب پہ ہر وقت فغاں ہو یہ
کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے
کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے یہ حقیقت تو نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے وہ نہ آئے تو ستاتی ہے خلش سی دل
زندگی ہم سے خفا ہو جیسے
زندگی ہم سے خفا ہو جیسے اب دوا ہو نہ دعا ہو جیسے تیری فرقت میں ہوا یوں محسوس زندگی ایک سزا ہو جیسے اس
عشق کیا چیز ہے یہ پوچھیے پروانے سے
عشق کیا چیز ہے یہ پوچھیے پروانے سے زندگی جس کو میسر ہوئی جل جانے سے موت کا خوف ہو کیا عشق کے دیوانے کو
آپ سے کیا دوستی ہونے لگی
آپ سے کیا دوستی ہونے لگی اپنے دل سے دشمنی ہونے لگی پھر حسینوں کی طرف مائل ہے دل موت سے پھر دل لگی ہونے
خواب دیکھے تھے سہانے کتنے
خواب دیکھے تھے سہانے کتنے جاگ اٹھے درد پرانے کتنے ایک جلوے کی فراوانی سے بن گئے آئنہ خانے کتنے چال سے حال کی لاتے
وہ جس کو ہم نے اپنایا بہت ہے
وہ جس کو ہم نے اپنایا بہت ہے اسی نے دل کو تڑپایا بہت ہے ہمارے قتل کی سازش کے درپئے ہمارا نیک ہم سایہ
وہ مرے دل کے طلب گار نظر آتے ہیں
وہ مرے دل کے طلب گار نظر آتے ہیں شادمانی کے اب آثار نظر آتے ہیں جو مرے نام سے بیزار نظر آتے تھے اب
دنیا میں ہر قدم پہ ہمیں تیرگی ملی
دنیا میں ہر قدم پہ ہمیں تیرگی ملی دیکھا جو اپنے دل کی طرف روشنی ملی الفت ملی خلوص ملا دوستی ملی ہر دل میں
غم کا صحرا نہ ملا درد کا دریا نہ ملا
غم کا صحرا نہ ملا درد کا دریا نہ ملا ہم نے مرنا بھی جو چاہا تو وسیلہ نہ ملا مدتوں بعد جو آئینے میں
قوت جسم و جاں یاد آئی
قوت جسم و جاں یاد آئی دل کی تاب و تواں یاد آئی آج مجھے اک بات تمہاری مجھ سے بھی پنہاں یاد آئی کل
Nazm
صدائے جاوداں
واہمے کی سسکیاں چاروں طرف اور ان میں اک صدا سب سے الگ جیسے صحرا میں گلاب تیرگی میں جیسے ابھرے ماہتاب موت کی پرچھائیوں
گاندھی
ایک فقیر ایک انساں پیکر اخلاص روح راستی اک فقیر بے نوا ایثار جس کی زندگی جس کے ہر قول و عمل میں امن کا
نئی صبح
یہ چمن زار یہ خوش رنگ بہاروں کا جہاں زندگی کتنی دل آویز و دل آرا ہے یہاں چمپئی دھوپ میں ہر ذرہ ہے سورج
Sher
اپنی حالت اگر میں خود نہ کہوں
اپنی حالت اگر میں خود نہ کہوں کیا انہیں بھی نظر نہیں آتی ساحر ہوشیارپوری
تم ذرا روٹھ کے دیکھو تو سہی
تم ذرا روٹھ کے دیکھو تو سہی لوگ آتے ہیں منانے کتنے ساحر ہوشیارپوری
شہر کے سارے محل محفوظ تھے
شہر کے سارے محل محفوظ تھے تیرا میرا آشیاں جلتا رہا ساحر ہوشیارپوری
آئینے میں ہمیں وہ دیکھیں گے
آئینے میں ہمیں وہ دیکھیں گے آئینہ ان کے رو بہ رو ہوگا ساحر ہوشیارپوری
تشنہ لب یوں تو زمانے میں کبھی ہم نہ رہے
تشنہ لب یوں تو زمانے میں کبھی ہم نہ رہے پیاس جو دل کی بجھا دیتا وہ دریا نہ ملا ساحر ہوشیارپوری
ہو گیا ڈھیر وہیں آہ بھی نکلی نہ کوئی
ہو گیا ڈھیر وہیں آہ بھی نکلی نہ کوئی جانے کیا بات کہی شمع نے پروانے سے ساحر ہوشیارپوری
جان تنہا پہ گزر جائیں ہزاروں صدمے
جان تنہا پہ گزر جائیں ہزاروں صدمے آنکھ سے اشک رواں ہوں یہ ضروری تو نہیں ساحر ہوشیارپوری
کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے
کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے یہ حقیقت تو نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے ساحر ہوشیارپوری
ہم قریب آ کر اور دور ہوئے
ہم قریب آ کر اور دور ہوئے اپنے اپنے نصیب ہوتے ہیں ساحر ہوشیارپوری
تم نہ توبہ کرو جفاؤں سے
تم نہ توبہ کرو جفاؤں سے ہم وفاؤں سے توبہ کرتے ہیں ساحر ہوشیارپوری
اہل کشتی نے خود کشی کی تھی
اہل کشتی نے خود کشی کی تھی ہوا بدنام ناخدا کا نام ساحر ہوشیارپوری
ہم کو اغیار کا گلا کیا ہے
ہم کو اغیار کا گلا کیا ہے زخم کھائیں ہیں ہم نے یاروں سے ساحر ہوشیارپوری
Rubai
جھومی ہے ہر اک شاخ صبا رقصاں ہے
جھومی ہے ہر اک شاخ صبا رقصاں ہے مہر و مہ و انجم کی فضا رقصاں ہے دوشیزہ فطرت کا ورود مسعود دیوانے کے ہونٹوں
بے حس کے تغافل کا تو شکوہ بے سود
بے حس کے تغافل کا تو شکوہ بے سود پتھر سے پگھلنے کا تقاضا بے سود بیگانہ ہے جو رسم روا داری سے اس دل
Children's Story
نیلا گیدڑ
ایک دفعہ ایک گیدڑ کھانے کی تلاش میں مارا مارا پھر رہا تھا۔ وہ دن بھی اس کے لیے کتنا منحوس تھا۔ اسے دن بھر