Abdur Rauf Urooj
- 1932-17 May 1990
- Aurangabad, British India
Introduction
انہوں نے شاعری کی مندرجزیل کتابیں مرتب کی ہیں.
ادب کی تاریخ اور تنقید، چراغ-آفریدم ، خسرو اور عہد-خسرو، رجال-اقبال، اور بزم-ای-غالب.
Ghazal
چاند سے پیار ستاروں سے شناسائی بھی
چاند سے پیار ستاروں سے شناسائی بھی ہم نے دیکھی ہے غم دوست کی رسوائی بھی جلوہ شہر نگار اور نکھر اور سنور ہم میں
جادہ مے پہ گزر خوابوں کا
جادہ مے پہ گزر خوابوں کا مڑ گیا سیل کدھر خوابوں کا زندگی عظمت حاضر کے بغیر اک تسلسل ہے مگر خوابوں کا ظلمتیں وحشت
جب کبھی رسم و رہ عام صدا دیتی ہے
جب کبھی رسم و رہ عام صدا دیتی ہے دل کو کیا کیا ہوس نام سدا دیتی ہے مشعلیں اپنی سنبھالو کہ فضائیں چمکیں اتنی
بہ قدر دید نہ تھے تیری انجمن کے چراغ
بہ قدر دید نہ تھے تیری انجمن کے چراغ مری نگاہ فروزاں ہوئی ہے بن کے چراغ ہزار باد حوادث ہزار صرصر غم جلا رہا
چاند کا عکس تہہ آب چمکتا دیکھو
چاند کا عکس تہہ آب چمکتا دیکھو یوں بھی درد دل بیتاب چمکتا دیکھو جانے کس راہ پہ راتوں کے مسافر نکلیں کوئی خورشید دم
چند پابند سلاسل ہوئے آزاد اب کے
چند پابند سلاسل ہوئے آزاد اب کے جانے دیوانوں پہ کیا آئے گی افتاد اب کے جن کی یک جہتیٔ احساس تھی آئین جنوں ہیں
خموشی میری لے میں گنگانا چاہتی ہے
خموشی میری لے میں گنگانا چاہتی ہے کسی سے بات کرنے کا بہانا چاہتی ہے نفس کے لوچ کو خنجر بنانا چاہتی ہے محبت اپنی
خون دل ہے نکھار کانٹوں پر
خون دل ہے نکھار کانٹوں پر دیکھتا جا بہار کانٹوں پر انقلاب چمن کی بات کرو ہم نے دیکھی بہار کانٹوں پر میری دیوانگی بھی
نظر میں لوچ نہ ہیجان منظروں میں ہے
نظر میں لوچ نہ ہیجان منظروں میں ہے عروش صبح ابھی شب کی چادروں میں ہے نہ سوچ تاجوروں کا مآل کیا ہوگا یہ دیکھ
ہم کہاں اور کہاں رسم و رہ عامغزل
ہم کہاں اور کہاں رسم و رہ عامغزل جانے کس شوخ کے سر جائے گا الزام غزل تیرے لہجے کی حلاوت تری آواز کا لوچ
نہیں معلوم راتوں کا اندھیرا کس کو تکتا ہے
نہیں معلوم راتوں کا اندھیرا کس کو تکتا ہے ہمارا سر مثال مہر نیزے پر چمکتا ہے وفور تشنگی نے کس بلا کا سحر پھونکا
وہم کے جبر کے مارے ہوئے انسانوں پر
وہم کے جبر کے مارے ہوئے انسانوں پر آگہی طنز کیا کرتی ہے افسانوں پر کوئی افتاد نہ آ جائے ستم رانوں پر ضو فشاں
Sher
میری دیوانگی بھی دیکھ چکی
میری دیوانگی بھی دیکھ چکی دامن تار تار کانٹوں پر عبدالرؤف عروج
فصل گل بھی گزار دی ہم نے
فصل گل بھی گزار دی ہم نے اے غم روزگار کانٹوں پر عبدالرؤف عروج
اے غم دوست ترا کیسے برا چاہیں گے
اے غم دوست ترا کیسے برا چاہیں گے جن سے دیکھی نہ گئی غیر کی رسوائی بھی عبدالرؤف عروج
چاند سے پیار ستاروں سے شناسائی بھی
چاند سے پیار ستاروں سے شناسائی بھی ہم نے دیکھی ہے غم دوست کی رسوائی بھی عبدالرؤف عروج
زندگی عظمت حاضر کے بغیر
زندگی عظمت حاضر کے بغیر اک تسلسل ہے مگر خوابوں کا عبدالرؤف عروج
ظلمتیں وحشت فردا سے نڈھال
ظلمتیں وحشت فردا سے نڈھال ڈھونڈھتی پھرتی ہیں گھر خوابوں کا عبدالرؤف عروج
خموشی میری لے میں گنگنانا چاہتی ہے
خموشی میری لے میں گنگنانا چاہتی ہے کسی سے بات کرنے کا بہانا چاہتی ہے عبدالرؤف عروج
نفس کے لوچ کو خنجر بنانا چاہتی ہے
نفس کے لوچ کو خنجر بنانا چاہتی ہے محبت اپنی تیزی آزمانا چاہتی ہے عبدالرؤف عروج
یہ تبسم کا اجالا یہ نگاہوں کی سحر
یہ تبسم کا اجالا یہ نگاہوں کی سحر لوگ یوں بھی تو چھپاتے ہیں اندھیرے دل میں عبدالرؤف عروج