Abdul Ghafoor Josh
- 11 Apr 1928 - 15 Dec 2007
- Amritsar, Punjab
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم
زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم حوصلہ اپنا خود آزماتے ہیں ہم آ لگا ہے کنارے سفینہ مگر شور تو عادتاً ہی مچاتے ہیں
گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن
گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن ایسا لگا بسر ہوئے جنت میں چار دن عمر خضر کی اس کو تمنا کبھی نہ
چاندنی رات میں اندھیرا تھا
چاندنی رات میں اندھیرا تھا اس طرح بے بسی نے گھیرا تھا میرے گھر میں بسی تھی تاریکی گھر سے باہر مگر سویرا تھا وہ
آہ بھی حرف دعا ہو جیسے
آہ بھی حرف دعا ہو جیسے اک دکھی دل کی صدا ہو جیسے وہ ہے خاموش تو یوں لگتا ہے ہم سے رب روٹھ گیا
اتنا احسان تو ہم پر وہ خدارا کرتے
اتنا احسان تو ہم پر وہ خدارا کرتے اپنے ہاتھوں سے جگر چاک ہمارا کرتے ہم کو تو درد جدائی سے ہی مر جانا تھا
ہر ملاقات میں لگتے ہیں وہ بیگانے سے
ہر ملاقات میں لگتے ہیں وہ بیگانے سے فائدہ کیا ہے بھلا ایسوں کے یارانے سے کچھ جو سمجھا تو مجھے سب نے ہی عاشق
نہ سوچنا کہ زمانے سے ڈر گئے ہم بھی
نہ سوچنا کہ زمانے سے ڈر گئے ہم بھی تری تلاش میں غیروں کے گھر گئے ہم بھی چرا لیں ہم سے بھی اس خود
سونا سونا دل کا مجھے نگر لگتا ہے
سونا سونا دل کا مجھے نگر لگتا ہے اپنے سائے سے بھی آج تو ڈر لگتا ہے بانٹ رہا ہے دامن دامن میری چاہت اپنا
جب کبھی ذکر یار کا آیا
جب کبھی ذکر یار کا آیا ایک جھونکا بہار کا آیا عشق کچے گھڑے پہ ڈوب گیا لمحہ جب انتظار کا آیا آ گئے دل
جینا کب تک محال ہوگا
جینا کب تک محال ہوگا آخر اک دن وصال ہوگا گر نہ ٹوٹے یہ شیشۂ دل تیرا حسن کمال ہوگا تم تو تڑپا کے جا
اک ذرا تم سے شناسائی ہوئی
اک ذرا تم سے شناسائی ہوئی شہر بھر میں میری رسوائی ہوئی حسن کو کوئی بھی دے پایا نہ مات جب ہوئی عاشق کی پسپائی
کوئی شکوہ تو زیر لب ہوگا
کوئی شکوہ تو زیر لب ہوگا کچھ خموشی کا بھی سبب ہوگا میں بھی ہوں بزم میں رقیب بھی ہے آخری فیصلہ تو اب ہوگا
Sher
آ گئے دل میں وسوسے کتنے
آ گئے دل میں وسوسے کتنے وقت جب اعتبار کا آیا عبد الغفور جوش
پھر نہ دیکھا تجھے اے جوشؔ سکوں سے بیٹھا
پھر نہ دیکھا تجھے اے جوشؔ سکوں سے بیٹھا جب سے اٹھا ہے تو اس شوخ کے کاشانے سے عبد الغفور جوش
کچھ جو سمجھا تو مجھے سب نے ہی عاشق سمجھا
کچھ جو سمجھا تو مجھے سب نے ہی عاشق سمجھا بات یہ خوب نکالی میرے افسانے سے عبد الغفور جوش
وہ ہے خاموش تو یوں لگتا ہے
وہ ہے خاموش تو یوں لگتا ہے ہم سے رب روٹھ گیا ہو جیسے عبد الغفور جوش
زندگی ملتی جو سو بار ہمیں دنیا میں
زندگی ملتی جو سو بار ہمیں دنیا میں ہم تو ہر بات اسے آپ پہ وارا کرتے عبد الغفور جوش
بس وہیں جوشؔ کا مزار ہے آج
بس وہیں جوشؔ کا مزار ہے آج کل جہاں بے وفا کا ڈیرا تھا عبد الغفور جوش
وہ کسی اور کا ہوا ہے آج
وہ کسی اور کا ہوا ہے آج وہ جو کل تک تو صرف میرا تھا عبد الغفور جوش
بے رخی سے جو دل توڑ دیتے ہیں جوشؔ
بے رخی سے جو دل توڑ دیتے ہیں جوشؔ ان کے ہی پیار کے گیت گاتے ہیں ہم عبد الغفور جوش
اے جان آرزو وہ قیامت سے کم نہ تھے
اے جان آرزو وہ قیامت سے کم نہ تھے کاٹے ترے بغیر جو غربت میں چار دن عبد الغفور جوش
میری بربادی میں حصہ ہے اپنوں کا
میری بربادی میں حصہ ہے اپنوں کا ممکن ہے یہ بات غلط ہو پر لگتا ہے عبد الغفور جوش
جو فقر میں سرور ہے شاہی میں وہ کہاں
جو فقر میں سرور ہے شاہی میں وہ کہاں ہم بھی رہے ہیں نشۂ دولت میں چار دن عبد الغفور جوش
اڑ گئے آس کے سبھی پنچھی
اڑ گئے آس کے سبھی پنچھی جن کا دل میں مرے بسیرا تھا عبد الغفور جوش