Mohsin Bhopali
- 1932-17 January 2007
- Bhopal, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
چاہت میں کیا دنیا داری عشق میں کیسی مجبوری
چاہت میں کیا دنیا داری عشق میں کیسی مجبوری لوگوں کا کیا سمجھانے دو ان کی اپنی مجبوری میں نے دل کی بات رکھی اور
یوں ہی تو شاخ سے پتے گرا نہیں کرتے
یوں ہی تو شاخ سے پتے گرا نہیں کرتے بچھڑ کے لوگ زیادہ جیا نہیں کرتے جو آنے والے ہیں موسم انہیں شمار میں رکھ
بے خبر سا تھا مگر سب کی خبر رکھتا تھا
بے خبر سا تھا مگر سب کی خبر رکھتا تھا چاہے جانے کے سبھی عیب و ہنر رکھتا تھا لا تعلق نظر آتا تھا بظاہر
جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے
جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے اس حادثہ وقت کو کیا نام دیا جائے میخانے کی توہین ہے رندوں کی ہتک ہے کم
سہمے سہمے چلتے پھرتے لاشے جیسے لوگ
سہمے سہمے چلتے پھرتے لاشے جیسے لوگ وقت سے پہلے مر جاتے ہیں کتنے ایسے لوگ سر پر چڑھ کر بول رہے ہیں پودے جیسے
نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں
نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں بڑھا رہی ہیں نگاہوں کا حوصلہ آنکھیں جو دل میں عکس ہے آنکھوں سے بھی وہ چھلکے
بچھڑ کے تجھ سے میسر ہوئے وصال کے دن
بچھڑ کے تجھ سے میسر ہوئے وصال کے دن ہیں تیرے خواب کی راتیں ترے خیال کے دن فراق جاں کا زمانہ گزارنا ہوگا فغاں
یہ میرے چاروں طرف کس لیے اجالا ہے
یہ میرے چاروں طرف کس لیے اجالا ہے ترا خیال ہے یا دن نکلنے والا ہے یقین مانو میں کب کا بکھر گیا ہوتا تمہاری
جس کا درد بٹاؤ گے
جس کا درد بٹاؤ گے اس سے رنج اٹھاؤ گے سب کو دوست بناؤ گے سب کو دشمن پاؤ گے دیوانے کو مت سمجھاؤ! دیوانے
بے سبب لوگ بدلتے نہیں مسکن اپنا
بے سبب لوگ بدلتے نہیں مسکن اپنا تم نے جلتے ہوئے دیکھا ہے نشیمن اپنا کس کڑے وقت میں موسم نے گواہی مانگی جب گریبان
اپنا آپ تماشا کر کے دیکھوں گا
اپنا آپ تماشا کر کے دیکھوں گا خود سے خود کو منہا کر کے دیکھوں گا وہ شعلہ ہے یا چشمہ کچھ بھید کھلے پتھر
زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا
زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا دائمی ایک بھی منظر نہیں ہونے پاتا آئے دن آتش و آہن سے گزرتا ہے مگر دل وہ کافر
Nazm
ٹیڑھا سوال
بیٹے ان کو یوں حیرت سے مت دیکھو یہ انکل ہیں ان سے کوئی بات کرو پرسوں والے ٹھگنے تھے کل جو آئے تھے دبلے
اگر یہی ہے شاعری تو شاعری حرام ہے
اگر یہی ہے شاعری تو شاعری حرام ہے خرد بھی زیر دام ہے جنوں بھی زیر دام ہے ہوس کا نام عشق ہے طلب خودی
نعم البدل
اچھا تو یہ تیسری فوٹو والی سو میں آپ کو جچتی ہے آٹھ بجے کل رات یہیں لے آؤں گی میں شرمندہ ہوں وہ کلموہی
خوں بہا
ادھر زندہ رہنے کے حق کے لئے اک ہجوم بلا خیز کا سیل مواج غیظ و غضب احتجاج اور ادھر انتظامی سہولت کے پیش نظر
Sher
جو ملے تھے ہمیں کتابوں میں
جو ملے تھے ہمیں کتابوں میں جانے وہ کس نگر میں رہتے ہیں محسنؔ بھوپالی
زندگی گل ہے نغمہ ہے مہتاب ہے
زندگی گل ہے نغمہ ہے مہتاب ہے زندگی کو فقط امتحاں مت سمجھ محسنؔ بھوپالی
جانے والے سب آ چکے محسنؔ
جانے والے سب آ چکے محسنؔ آنے والا ابھی نہیں آیا محسنؔ بھوپالی
غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا
غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا وہ شخص لہجہ بہت دل نشین رکھتا تھا محسنؔ بھوپالی
ایک مدت کی رفاقت کا ہو کچھ تو انعام
ایک مدت کی رفاقت کا ہو کچھ تو انعام جاتے جاتے کوئی الزام لگاتے جاؤ محسنؔ بھوپالی
نیرنگیٔ سیاست دوراں تو دیکھیے
نیرنگیٔ سیاست دوراں تو دیکھیے منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے محسنؔ بھوپالی
صدائے وقت کی گر باز گشت سن پاؤ
صدائے وقت کی گر باز گشت سن پاؤ مرے خیال کو تم شاعرانہ کہہ دینا محسنؔ بھوپالی
اس کو چاہا تھا کبھی خود کی طرح
اس کو چاہا تھا کبھی خود کی طرح آج خود اپنے طلب گار ہیں ہم محسنؔ بھوپالی
کیا خبر تھی ہمیں یہ زخم بھی کھانا ہوگا
کیا خبر تھی ہمیں یہ زخم بھی کھانا ہوگا تو نہیں ہوگا تری بزم میں آنا ہوگا محسنؔ بھوپالی
سورج چڑھا تو پھر بھی وہی لوگ زد میں تھے
سورج چڑھا تو پھر بھی وہی لوگ زد میں تھے شب بھر جو انتظار سحر دیکھتے رہے محسنؔ بھوپالی
اس لیے سنتا ہوں محسنؔ ہر فسانہ غور سے
اس لیے سنتا ہوں محسنؔ ہر فسانہ غور سے اک حقیقت کے بھی بن جاتے ہیں افسانے بہت محسنؔ بھوپالی
لفظوں کو اعتماد کا لہجہ بھی چاہئے
لفظوں کو اعتماد کا لہجہ بھی چاہئے ذکر سحر بجا ہے یقین سحر بھی ہے محسنؔ بھوپالی