Bekal Utsahi
- 19 July 1930 – 3 December 2016
- Balrampur, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Bekal Utsahi was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
نئے زمانے میں اب یہ کمال ہونے لگا
نئے زمانے میں اب یہ کمال ہونے لگا کہ قتل کر کے بھی قاتل نہال ہونے لگا مری تباہی کا باعث جو ہے زمانے سے
دماغ عرش پہ ہے خود زمیں پہ چلتے ہیں
دماغ عرش پہ ہے خود زمیں پہ چلتے ہیں سفر گمان کا ہے اور یقیں پہ چلتے ہیں ہمارے قافلہ سالاروں کے ارادے کیا چلے
یوں تو کہنے کو تری راہ کا پتھر نکلا
یوں تو کہنے کو تری راہ کا پتھر نکلا تو نے ٹھوکر جو لگا دی تو مرا سر نکلا لوگ تو جا کے سمندر کو
جب کوچہ قاتل میں ہم لائے گئے ہوں گے
جب کوچہ قاتل میں ہم لائے گئے ہوں گے پردے بھی دریچوں کے سرکائے گئے ہوں گے مے خانے میں جب زاہد پہنچائے گئے ہوں
ادھر وہ ہاتھوں کے پتھر بدلتے رہتے ہیں
ادھر وہ ہاتھوں کے پتھر بدلتے رہتے ہیں ادھر بھی اہل جنوں سر بدلتے رہتے ہیں بدلتے رہتے ہیں پوشاک دشمن جانی مگر جو دوست
ہم چٹانوں کی طرح ساحل پہ ڈھالے جائیں گے
ہم چٹانوں کی طرح ساحل پہ ڈھالے جائیں گے پھر ہمیں سیلاب کے دھارے بہا لے جائیں گے ایسی رت آئی اندھیرے بن گئے منبر
فصل گل کب لٹی نہیں معلوم
فصل گل کب لٹی نہیں معلوم کب بہار آئی تھی نہیں معلوم ہم بھٹکتے رہے اندھیرے میں روشنی کب ہوئی نہیں معلوم کب وہ گزرے
اداس کاغذی موسم میں رنگ و بو رکھ دے
اداس کاغذی موسم میں رنگ و بو رکھ دے ہر ایک پھول کے لب پر مرا لہو رکھ دے زبان گل سے چٹانیں تراشنے والے
تمنا بن گئی ہے مایہ الزام کیا ہوگا
تمنا بن گئی ہے مایہ الزام کیا ہوگا مگر دل ہے ابھی تک تشنہ پیغام کیا ہوگا وہ بیتاب تماشہ ہی سہی اے تاب نظارہ
خود اپنے جرم کا مجرم کو اعتراف نہ تھا
خود اپنے جرم کا مجرم کو اعتراف نہ تھا مگر یہ جذبہ بنام جنوں معاف نہ تھا پگھل تو سکتا ہے لوہا نگاہ عزم تو
بھیتر بسنے والا خود باہر کی سیر کرے مولیٰ خیر کرے
بھیتر بسنے والا خود باہر کی سیر کرے مولیٰ خیر کرے اک مورت کو چاہے پھر کعبے کو دیر کرے مولیٰ خیر کرے عشق وشق
مجھ کو شکستگی کا قلق دیر تک رہا
مجھ کو شکستگی کا قلق دیر تک رہا کیوں چہرہ پھر جناب کا فق دیر تک رہا یوں تو کئی کتابیں پڑھیں ذہن میں مگر
Nazm
اردو
گھرا طوفان میں جب بھی وطن آواز دی میں نے ہوئی انسانیت جب بے کفن آواز دی میں نے میں اردو ہوں مجھی سے عظمت
سحر
خاندان گورونانک کا دلارا تو ہے رشک خورشید کرے ایسا ستارا تو ہے حسن کردار میں ایسا ہے جمال تسخیر جو بھی دیکھے وہ کہے
منے کی پھلواری
منے کی پھلواری ہے یہ منے کی پھلواری ہے رنگ برنگے پھول ہیں اس کے پتی پتی نیاری ہے اس کے کونے میں اک گڑیا
خون کا رنگ
کیوں چلی کیسے چلی الٹی زمانے کی ہوا کیا لہو ایک نہیں ایک بھائی نے کسی بھائی کا گھر لوٹ لیا قتل ممتا کو کیا
راشٹریہ گان
سیپ کے ہونٹ پر ایک موتی جڑا اک سنہری ہتھیلی پہ ہیرا پڑا ہند ساگر کی بانہوں میں بکھرا ہوا یہ ہمارا وطن سورگ کا
پکار وقت کی
چلو کہ پہلے نفرتوں کی آن بان توڑ دیں یہ وقت کی پکار ہے الگ الگ یہ راستوں پہ رینگتے سے قافلے قدم قدم مسافروں
ایکتا کی آواز
خلوص دل میں لیے کارواں کے ساتھ چلو مسافرو چلو عزم گراں کے ساتھ چلو زمانہ ساتھ چلے انجمن بھی ساتھ چلے بہار چومے قدم
Sher
دور حاضر کی بزم میں بیکل
دور حاضر کی بزم میں بیکلؔ کون ہے آدمی نہیں معلوم بیکل اتساہی
عزم محکم ہو تو ہوتی ہیں بلائیں پسپا
عزم محکم ہو تو ہوتی ہیں بلائیں پسپا کتنے طوفان پلٹ دیتا ہے ساحل تنہا بیکل اتساہی
فرش تا عرش کوئی نام و نشاں مل نہ سکا
فرش تا عرش کوئی نام و نشاں مل نہ سکا میں جسے ڈھونڈھ رہا تھا مرے اندر نکلا بیکل اتساہی
بدن کی آنچ سے سنولا گئے ہیں پیراہن
بدن کی آنچ سے سنولا گئے ہیں پیراہن میں پھر بھی صبح کے چہرے پہ شام لکھتا ہوں بیکل اتساہی
اس کا جواب ایک ہی لمحے میں ختم تھا
اس کا جواب ایک ہی لمحے میں ختم تھا پھر بھی مرے سوال کا حق دیر تک رہا بیکل اتساہی
لوگ تو جا کے سمندر کو جلا آئے ہیں
لوگ تو جا کے سمندر کو جلا آئے ہیں میں جسے پھونک کر آیا وہ مرا گھر نکلا بیکل اتساہی
زمین پیاسی ہے بوڑھا گگن بھی بھوکا ہے
زمین پیاسی ہے بوڑھا گگن بھی بھوکا ہے میں اپنے عہد کے قصے تمام لکھتا ہوں بیکل اتساہی
یوں تو کئی کتابیں پڑھیں ذہن میں مگر
یوں تو کئی کتابیں پڑھیں ذہن میں مگر محفوظ ایک سادہ ورق دیر تک رہا بیکل اتساہی
چاندی کے گھروندوں کی جب بات چلی ہوگی
چاندی کے گھروندوں کی جب بات چلی ہوگی مٹی کے کھلونوں سے بہلائے گئے ہوں گے بیکل اتساہی
ہر ایک لحظہ مری دھڑکنوں میں چبھتی تھی
ہر ایک لحظہ مری دھڑکنوں میں چبھتی تھی عجیب چیز مرے دل کے آس پاس رہی بیکل اتساہی
الجھ رہے ہیں بہت لوگ میری شہرت سے
الجھ رہے ہیں بہت لوگ میری شہرت سے کسی کو یوں تو کوئی مجھ سے اختلاف نہ تھا بیکل اتساہی
کواڑ بند کرو تیرہ بختو سو جاؤ
کواڑ بند کرو تیرہ بختو سو جاؤ گلی میں یوں ہی اجالوں کی آہٹیں ہوں گی بیکل اتساہی
Doha
امرت رس کی بین پر زہر کے نغمے گاؤ
امرت رس کی بین پر زہر کے نغمے گاؤ مرہم سے مسکان کے زخموں کو اکساؤ بیکل اتساہی
پیسے کی بوچھار میں لوگ رہے ہمدرد
پیسے کی بوچھار میں لوگ رہے ہمدرد بیت گئی برسات جب موسم ہو گیا سرد بیکل اتساہی
ٹرین چلی تو چل پڑے کھیتوں کے سب جھاڑ
ٹرین چلی تو چل پڑے کھیتوں کے سب جھاڑ بھاگ رہے ہیں ساتھ ہی جنگل اور پہاڑ بیکل اتساہی
بیکل جی کس فکر میں بیٹھے ہو من مار
بیکلؔ جی کس فکر میں بیٹھے ہو من مار کاغذ کی اک اوٹ ہے زنداں کی دیوار بیکل اتساہی
تم بن چاند نہ دیکھ سکا ٹوٹ گئی امید
تم بن چاند نہ دیکھ سکا ٹوٹ گئی امید بن درپن بن نین کے کیسے منائیں عید بیکل اتساہی
نشتر چاہے پھول سے برف سے مانگے خون
نشتر چاہے پھول سے برف سے مانگے خون دھوپ کھلائے چاند کو اندھے کا قانون بیکل اتساہی
Geet
گیت
ہم کو الگ نہ کر پائے گا شعلہ ہو یا شبنم ایک ہے دیش ایک ہیں ہم ایک چمن ہے اپنا جس میں رنگ ہزاروں