![Talib Chakwali 1 jpg 20230721 190333 0000](https://iztirab.com/wp-content/uploads/2023/07/jpg_20230721_190333_0000-1024x1024.jpg)
Talib Chakwali
- 13 May 1900-1988
- Chakwal, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Talib Chakwali was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
غم دل کی زباں اہل تشدد کم سمجھتے ہیں
غم دل کی زباں اہل تشدد کم سمجھتے ہیں نہ دل کو دل سمجھتے ہیں نہ غم کو غم سمجھتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ
میرا آئینہ مری شکل دکھاتا ہے مجھے
میرا آئینہ مری شکل دکھاتا ہے مجھے یہ وہ اپنا ہے جو بیگانہ بتاتا ہے مجھے میرے احساس دوئی کو یہ ہوا دیتا ہے میری
خواب اور حقیقت کی تصویر نظر آئی
خواب اور حقیقت کی تصویر نظر آئی تدبیر عناں گیر تقدیر نظر آئی آفات مسلسل میں اک ربط نظر آیا حالات دگرگوں میں زنجیر نظر
خزاں برنگ بہاراں ہے دیکھیے کیا ہو
خزاں برنگ بہاراں ہے دیکھیے کیا ہو سکوں کے بھیس میں طوفاں ہے دیکھیے کیا ہو الٰہی خیر ہو حالات ہی دگرگوں ہیں کبھی جو
بیزار زندگی سے دل مضمحل نہیں
بیزار زندگی سے دل مضمحل نہیں شاید بقدر ظرف ابھی درد دل نہیں اپنا تو اس نے ساتھ نبھایا ہے عمر بھر کچھ لوگ کہہ
مجھ کو دماغ گرمی بازار ہے کہاں
مجھ کو دماغ گرمی بازار ہے کہاں افسردگی میں لذت گفتار ہے کہاں یاران مصلحت میں نہیں جوہر وفا اہل غرض میں خوبیٔ کردار ہے
بے کیف مسرت بھی مصیبت سی لگے ہے
بے کیف مسرت بھی مصیبت سی لگے ہے اے دوست مجھے غم کی ضرورت سی لگے ہے روداد محبت کی کسی کو نہ سناؤ کچھ
Nazm
دلی اور ہم
یہ وہ دلی ہے کہ دل سے جس کے دیوانے ہیں ہم یہ وہ شمع زندگی ہے جس کے پروانے ہیں ہم آئینہ ہے ہم
شری لال بہادر شاستری وزیراعظم ہند
اے بہادر لال اے بھارت سپوت تو تھا امن و آشتی کا پاسدار امن کی خاطر گیا تھا تاشقند تو نے کر دی جان بھی
مجبوری
بہت جی چاہتا ہے ہر کسی سے پیار کرنے کو مگر ایسی کہاں قسمت کہ دل مجھ کو ڈراتا ہے کئی بے رنگ سے خاکے
Sher
بھول جاتا ہوں سبھی جور و جفا کے قصے
بھول جاتا ہوں سبھی جور و جفا کے قصے جب کوئی گیت محبت کے سناتا ہے مجھے طالب چکوالی
قدر و قیمت کو بڑھانے کا بڑھاوا دے کر
قدر و قیمت کو بڑھانے کا بڑھاوا دے کر بہر نیلام کہاں دل لئے جاتا ہے مجھے طالب چکوالی
میرا آئینہ مری شکل دکھاتا ہے مجھے
میرا آئینہ مری شکل دکھاتا ہے مجھے یہ وہ اپنا ہے جو بیگانہ بتاتا ہے مجھے طالب چکوالی
رواداری کو ہم سمجھے ہوئے ہیں درد کا درماں
رواداری کو ہم سمجھے ہوئے ہیں درد کا درماں محبت کو دل مجروح کا مرہم سمجھتے ہیں طالب چکوالی
وہ کہتے ہیں کہ ہنسنا ہے دل انساں کی کمزوری
وہ کہتے ہیں کہ ہنسنا ہے دل انساں کی کمزوری نوائے زندگی کو زیست کا ماتم سمجھتے ہیں طالب چکوالی
غم دل کی زباں اہل تشدد کم سمجھتے ہیں
غم دل کی زباں اہل تشدد کم سمجھتے ہیں نہ دل کو دل سمجھتے ہیں نہ غم کو غم سمجھتے ہیں طالب چکوالی
احساس کا دھوکا ہے یہ جذبات کا جادو
احساس کا دھوکا ہے یہ جذبات کا جادو اپنوں کی عداوت بھی محبت سی لگے ہے طالب چکوالی
روداد محبت کی کسی کو نہ سناؤ
روداد محبت کی کسی کو نہ سناؤ کچھ لوگ ہیں جن کو یہ شکایت سی لگے ہے طالب چکوالی
بے کیف مسرت بھی مصیبت سی لگے ہے
بے کیف مسرت بھی مصیبت سی لگے ہے اے دوست مجھے غم کی ضرورت سی لگے ہے طالب چکوالی
جنون حسن حد لا شعور تک پہنچا
جنون حسن حد لا شعور تک پہنچا شعور سر بہ گریباں ہے دیکھیے کیا ہو طالب چکوالی
وہ تو ہماری بات کو سمجھیں گے کس طرح
وہ تو ہماری بات کو سمجھیں گے کس طرح جن کا دماغ تو ہے مگر جن کا دل نہیں طالب چکوالی
شعلے کہاں سے آئیں گے کیسے کھلیں گے پھول
شعلے کہاں سے آئیں گے کیسے کھلیں گے پھول زخموں کی آگ دل میں اگر مستقل نہیں طالب چکوالی