Muzaffar Warsi
- 23 December 1933-28 January 2011
- Meerut, United Provinces, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے
ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے اس کے ہونٹوں کی خموشی بھی سند ہوتی ہے سانس لیتے ہوئے انساں بھی ہیں لاشوں
مانا کہ مشت خاک سے بڑھ کر نہیں ہوں میں
مانا کہ مشت خاک سے بڑھ کر نہیں ہوں میں لیکن ہوا کے رحم و کرم پر نہیں ہوں میں انسان ہوں دھڑکتے ہوئے دل
ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا
ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا دیوار سے بھونچال کو روکا نہیں جاتا دعووں کی ترازو میں تو عظمت نہیں تلتی فیتے
پھر چاہے جتنی قامت لے کر آ جانا
پھر چاہے جتنی قامت لے کر آ جانا پہلے اپنی ذات سے تم باہر آ جانا تنہا طے کر لوں گا سارے مشکل رستے شرط
کیا بھلا مجھ کو پرکھنے کا نتیجہ نکلا
کیا بھلا مجھ کو پرکھنے کا نتیجہ نکلا زخم دل آپ کی نظروں سے بھی گہرا نکلا تشنگی جم گئی پتھر کی طرح ہونٹوں پر
ہم کیوں یہ کہیں کوئی ہمارا نہیں ہوتا
ہم کیوں یہ کہیں کوئی ہمارا نہیں ہوتا موجوں کے لئے کوئی کنارا نہیں ہوتا دل ٹوٹ بھی جائے تو محبت نہیں مٹتی اس راہ
آدمی چونک چکا ہے مگر اٹھا تو نہیں
آدمی چونک چکا ہے مگر اٹھا تو نہیں میں جسے ڈھونڈ رہا ہوں یہ وہ دنیا تو نہیں روح کو درد ملا درد کو آنکھیں
اب کے برسات کی رت اور بھی بھڑکیلی ہے
اب کے برسات کی رت اور بھی بھڑکیلی ہے جسم سے آگ نکلتی ہے قبا گیلی ہے سوچتا ہوں کہ اب انجام سفر کیا ہوگا
روشنی کے روپ میں خوشبو میں یا رنگوں میں آ
روشنی کے روپ میں خوشبو میں یا رنگوں میں آ میں تجھے پہچان لوں گا کتنے ہی چہروں میں آ بند آنکھوں میں بھی کیا
یہ فیصلہ تو بہت غیر منصفانہ لگا
یہ فیصلہ تو بہت غیر منصفانہ لگا ہمارا سچ بھی عدالت کو باغیانہ لگا ہمارے خون سے بھی اس کی خوشبوئیں پھوٹیں ہمیں تو قتل
لیا جو اس کی نگاہوں نے جائزہ میرا
لیا جو اس کی نگاہوں نے جائزہ میرا تو ٹوٹ ٹوٹ گیا خود سے رابطہ میرا سماعتوں میں یہ کیسی مٹھاس گھلتی رہی تمام عمر
میری جدائیوں سے وہ مل کر نہیں گیا
میری جدائیوں سے وہ مل کر نہیں گیا اس کے بغیر میں بھی کوئی مر نہیں گیا دنیا میں گھوم پھر کے بھی ایسے لگا
Nazm
کربلا
لبوں پہ الفاظ ہیں کہ پیاسوں کا قافلہ ہے نمی ہے یہ یا فرات آنکھوں سے بہہ رہی ہے حیات آنکھوں سے بہہ رہی ہے
بازار
ایک مجبور کا تن بکتا ہے من بکتا ہے ان دکانوں میں شرافت کا چلن بکتا ہے سودا ہوتا ہے اندھیروں میں گناہوں کا یہاں
تمہاری آنکھیں شرارتی ہیں
تمہاری آنکھیں شرارتی ہیں تم اپنے پیچھے چھپے ہوئے ہو بغور دیکھوں تمہیں تو مجھ کو شرارتوں پر ابھارتی ہیں تمہاری آنکھیں شرارتی ہیں لہو
Sher
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے مظفر وارثی
پہلے رگ رگ سے مری خون نچوڑا اس نے
پہلے رگ رگ سے مری خون نچوڑا اس نے اب یہ کہتا ہے کہ رنگت ہی مری پیلی ہے مظفر وارثی
جبھی تو عمر سے اپنی زیادہ لگتا ہوں
جبھی تو عمر سے اپنی زیادہ لگتا ہوں بڑا ہے مجھ سے کئی سال تجربہ میرا مظفر وارثی
ہر شخص پر کیا نہ کرو اتنا اعتماد
ہر شخص پر کیا نہ کرو اتنا اعتماد ہر سایہ دار شے کو شجر مت کہا کرو مظفر وارثی
زندگی تجھ سے ہر اک سانس پہ سمجھوتا کروں
زندگی تجھ سے ہر اک سانس پہ سمجھوتا کروں شوق جینے کا ہے مجھ کو مگر اتنا بھی نہیں مظفر وارثی
دفن ہوں احساس کی صدیوں پرانی قبر میں
دفن ہوں احساس کی صدیوں پرانی قبر میں زندگی اک زخم ہے اور زخم بھی تازہ نہیں مظفر وارثی
کربلا سامنے آتی جو وہ لاشے لے کر
کربلا سامنے آتی جو وہ لاشے لے کر آنکھ تو آنکھ ہے پتھر سے بھی رستا پانی مظفر وارثی
پڑ گیا پردہ سماعت پر تری آواز کا
پڑ گیا پردہ سماعت پر تری آواز کا ایک آہٹ کتنے ہنگاموں پہ حاوی ہو گئی مظفر وارثی
علم والوں کو شہادت کا سبق تو نے دیا
علم والوں کو شہادت کا سبق تو نے دیا مر کے بھی زندہ رہے انساں یہ حق تو نے دیا مظفر وارثی
میں اک آنسو ہی سہی ہوں بہت انمول مگر
میں اک آنسو ہی سہی ہوں بہت انمول مگر یوں نہ پلکوں سے گرا کر مجھے مٹی میں ملا مظفر وارثی
پڑ گیا پردہ سماعت پر تری آواز کا
پڑ گیا پردہ سماعت پر تری آواز کا ایک آہٹ کتنے ہنگاموں پہ حاوی ہو گئی مظفر وارثی
لگا کے زخم بہانے چلا ہے اب آنسو
لگا کے زخم بہانے چلا ہے اب آنسو رکا ہے خون کہیں پٹیاں بھگونے سے مظفر وارثی
Naat
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے، وہی خدا ہے
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے، وہی خدا ہے دکھائی بھی جو نہ دے، نظر بھی جو آ رہا ہے، وہی خدا
تو کجا من کجا
ذکر خدا کرے، ذکرِ مصطفیٰ نہ کرے میرے منہ میں ہو ایسی زباں، خدا نہ کرے میرے ہاتھوں سے اور میرے ہونٹوں سے خوشبو جاتی
مرا پیغمبر عظیم تر ہے
مرا پیغمبر عظیم تر ہے کمال اخلاق ذات اس کی جمال ہستی حیات اس کی بشر نہیں عظمت بشر ہے مرا پیغمبر عظیم تر ہے
وہ سب کا مالک ہے جس کا عرش معلیٰ
وہ سب کا مالک ہے جس کا عرش معلیٰ اللہ ہی اللہ ہے بس یارو اللہ ہی اللہ ذہن و دل سے ایک پردہ سا
نبی کا نام جب میرے لبوں پر رقص کرتا ہے
نبی کا نام جب میرے لبوں پر رقص کرتا ہے لہو بھی میرے شریانوں کے اندر رقص کرتا ہے میری بے چین آنکھوں میں جب
آپ محبوب خدا یا مصطفیٰ
آپ محبوب خدا یا مصطفیٰ ہو گیا دل آپ کا یا مصطفیٰ وہ حقیقت میں کہا اللہ نے آپ نے جو کچھ کہا یا مصطفیٰ
نعت رسول
ہم ہیں تمہارے تم ہو ہمارے محمد پیارے تم ہو چاند اور ہم ہیں تارے محمد پیارے سب سے اچھا دین تمہارا حکم خدا آئین