Nida Fazli
- 12 October 1938 - 8 February 2016
- Delhi, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو
سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو کسی کے واسطے راہیں کہاں
دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو
دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو زندگی کیا ہے کتابوں کو ہٹا کر دیکھو صرف آنکھوں سے ہی دنیا نہیں دیکھی جاتی دل
کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا کہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا تمام شہر میں ایسا نہیں خلوص نہ ہو جہاں امید ہو اس
بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا
بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈھتی رہتی
دریا ہو یا پہاڑ ہو ٹکرانا چاہئے
دریا ہو یا پہاڑ ہو ٹکرانا چاہئے جب تک نہ سانس ٹوٹے جیے جانا چاہئے یوں تو قدم قدم پہ ہے دیوار سامنے کوئی نہ
ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے
ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے عشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے ان سے نظریں کیا ملیں روشن فضائیں
اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ادھر کے ہم ہیں پہلے ہر چیز تھی اپنی مگر
اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا
اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا ہم نے اپنا لیا ہر رنگ زمانے والا ایک بے چہرہ سی امید ہے چہرہ چہرہ جس
اپنا غم لے کے کہیں اور نہ جایا جائے
اپنا غم لے کے کہیں اور نہ جایا جائے گھر میں بکھری ہوئی چیزوں کو سجایا جائے جن چراغوں کو ہواؤں کا کوئی خوف نہیں
دنیا جسے کہتے ہیں جادو کا کھلونا ہے
دنیا جسے کہتے ہیں جادو کا کھلونا ہے مل جائے تو مٹی ہے کھو جائے تو سونا ہے اچھا سا کوئی موسم تنہا سا کوئی
اس کے دشمن ہیں بہت آدمی اچھا ہوگا
اس کے دشمن ہیں بہت آدمی اچھا ہوگا وہ بھی میری ہی طرح شہر میں تنہا ہوگا اتنا سچ بول کہ ہونٹوں کا تبسم نہ
کچھ بھی بچا نہ کہنے کو ہر بات ہو گئی
کچھ بھی بچا نہ کہنے کو ہر بات ہو گئی آؤ کہیں شراب پئیں رات ہو گئی پھر یوں ہوا کہ وقت کا پانسہ پلٹ
Nazm
محبت
پہلے وہ رنگ تھی پھر روپ بنی روپ سے جسم میں تبدیل ہوئی اور پھر جسم سے بستر بن کر گھر کے کونے میں لگی
دیوانگی رہے باقی
تو اس طرح سے مری زندگی میں شامل ہے جہاں بھی جاؤں یہ لگتا ہے تیری محفل ہے ہر ایک رنگ ترے روپ کی جھلک
سنا ہے میں نے
سنا ہے میں نے کئی دن سے تم پریشاں ہو کسی خیال میں ہر وقت کھوئی رہتی ہو گلی میں جاتی ہو جاتے ہی لوٹ
اتفاق
ہم سب ایک اتفاق کے مختلف نام ہیں مذہب ملک زبان اسی اتفاق کی ان گنت کڑیاں ہیں اگر پیدائش سے پہلے انتخاب کی اجازت
والد کی وفات پر
تمہاری قبر پر میں فاتحہ پڑھنے نہیں آیا مجھے معلوم تھا تم مر نہیں سکتے تمہاری موت کی سچی خبر جس نے اڑائی تھی وہ
سچائی
وہ کسی ایک مرد کے ساتھ زیادہ دن نہیں رہ سکتی یہ اس کی کمزوری نہیں سچائی ہے لیکن جتنے دن وہ جس کے ساتھ
آدمی کی تلاش
ابھی مرا نہیں زندہ ہے آدمی شاید یہیں کہیں اسے ڈھونڈو یہیں کہیں ہوگا بدن کی اندھی گپھا میں چھپا ہوا ہوگا بڑھا کے ہاتھ
وہ لڑکی
وہ لڑکی یاد آتی ہے جو ہونٹوں سے نہیں پورے بدن سے بات کرتی تھی سمٹتے وقت بھی چاروں دشاؤں میں بکھرتی تھی وہ لڑکی
وقت سے پہلے
یوں تو ہر رشتہ کا انجام یہی ہوتا ہے پھول کھلتا ہے مہکتا ہے بکھر جاتا ہے تم سے ویسے تو نہیں کوئی شکایت لیکن
انتظار
مدتیں بیت گئیں تم نہیں آئیں اب تک روز سورج کے بیاباں میں بھٹکتی ہے حیات چاند کے غار میں تھک ہار کے سو جاتی
سونے سے پہلے
ہر لڑکی کے تکیے کے نیچے تیز بلیڈ گوند کی شیشی اور کچھ تصویریں ہوتی ہیں سونے سے پہلے وہ کئی تصویروں کی تراش خراش
فاصلہ
یہ فاصلہ جو تمہارے اور میرے درمیاں ہے ہر اک زمانہ کی داستاں ہے نہ ابتدا ہے نہ انتہا ہے مسافتوں کا عذاب سانسوں کا
Sher
اس کے دشمن ہیں بہت آدمی اچھا ہوگا وہ بھی میری ہی طرح شہر میں تنہا ہوگا ندا فاضلی
نقشہ اٹھا کے کوئی نیا شہر ڈھونڈیئے اس شہر میں تو سب سے ملاقات ہو گئی ندا فاضلی
اتنا سچ بول کہ ہونٹوں کا تبسم نہ بجھے روشنی ختم نہ کر آگے اندھیرا ہوگا ندا فاضلی
بدلا نہ اپنے آپ کو جو تھے وہی رہے ملتے رہے سبھی سے مگر اجنبی رہے ندا فاضلی
یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا مجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو ندا فاضلی
سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں نگاہیں کیا بات ہے میں وقت پہ گھر کیوں نہیں جاتا ندا فاضلی
تم سے چھٹ کر بھی تمہیں بھولنا آسان نہ تھا تم کو ہی یاد کیا تم کو بھلانے کے لئے ندا فاضلی
ہر ایک بات کو چپ چاپ کیوں سنا جائے کبھی تو حوصلہ کر کے نہیں کہا جائے ندا فاضلی
اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا ہم نے اپنا لیا ہر رنگ زمانے والا ندا فاضلی
ہم لبوں سے کہہ نہ پائے ان سے حال دل کبھی اور وہ سمجھے نہیں یہ خامشی کیا چیز ہے ندا فاضلی
گھر سے مسجد ہے بہت دور چلو یوں کر لیں کسی روتے ہوئے بچے کو ہنسایا جائے ندا فاضلی
کوئی ہندو کوئی مسلم کوئی عیسائی ہے سب نے انسان نہ بننے کی قسم کھائی ہے ندا فاضلی
Doha
نقشہ لے کر ہاتھ میں بچہ ہے حیران
نقشہ لے کر ہاتھ میں بچہ ہے حیران کیسے دیمک کھا گئی اس کا ہندوستان ندا فاضلی
مجھ جیسا اک آدمی میرا ہی ہم نام
مجھ جیسا اک آدمی میرا ہی ہم نام الٹا سیدھا وہ چلے مجھے کرے بد نام ندا فاضلی
گھر کو کھوجیں رات دن گھر سے نکلے پاؤں
گھر کو کھوجیں رات دن گھر سے نکلے پاؤں وہ رستہ ہی کھو گیا جس رستے تھا گاؤں ندا فاضلی
چڑیا نے اڑ کر کہا میرا ہے آکاش
چڑیا نے اڑ کر کہا میرا ہے آکاش بولا شکھرا ڈال سے یوں ہی ہوتا کاش ندا فاضلی
میں رویا پردیس میں بھیگا ماں کا پیار
میں رویا پردیس میں بھیگا ماں کا پیار دکھ نے دکھ سے بات کی بن چٹھی بن تار ندا فاضلی
بچہ بولا دیکھ کر مسجد عالی شان
بچہ بولا دیکھ کر مسجد عالی شان اللہ تیرے ایک کو اتنا بڑا مکان ندا فاضلی
سب کی پوجا ایک سی الگ الگ ہر ریت
سب کی پوجا ایک سی الگ الگ ہر ریت مسجد جائے مولوی کوئل گائے گیت ندا فاضلی
نینوں میں تھا راستہ ہردے میں تھا گاؤں
نینوں میں تھا راستہ ہردے میں تھا گاؤں ہوئی نہ پوری یاترا چھلنی ہو گئے پاؤں ندا فاضلی
اس جیسا تو دوسرا ملنا تھا دشوار
اس جیسا تو دوسرا ملنا تھا دشوار لیکن اس کی کھوج میں پھیل گیا سنسار ندا فاضلی
وہ صوفی کا قول ہو یا پنڈت کا گیان
وہ صوفی کا قول ہو یا پنڈت کا گیان جتنی بیتے آپ پر اتنا ہی سچ مان ندا فاضلی
سیدھا سادھا ڈاکیا جادو کرے مہان
سیدھا سادھا ڈاکیا جادو کرے مہان ایک ہی تھیلے میں بھرے آنسو اور مسکان ندا فاضلی
میں بھی تو بھی یاتری چلتی رکتی ریل
میں بھی تو بھی یاتری چلتی رکتی ریل اپنے اپنے گاؤں تک سب کا سب سے میل ندا فاضلی
Filmi Geet
کبھی شام ڈھلے تو میرے دل میں آ جانا
کبھی شام ڈھلے تو میرے دل میں آ جانا کبھی چاند کھلے تو میرے دل میں آ جانا مگر آنا اس طرح تم کہ یہاں
دل کی تنہائی کو آواز بنا لیتے ہیں
دل کی تنہائی کو آواز بنا لیتے ہیں درد جب حد سے گزرتا ہے تو گا لیتے ہیں آپ کے شہر میں ہم لے کے
ان کو بھی ہم سے محبت ہو ضروری تو نہیں
ان کو بھی ہم سے محبت ہو ضروری تو نہیں ایک سی دونوں کی حالت ہو ضروری تو نہیں بدلی بدلی سی نظر آتی ہے
چاند کے پاس جو ستارا ہے
چاند کے پاس جو ستارا ہے وہ ستارا حسین لگتا ہے جب سے تم ہو مری نگاہوں میں ہر نظارا حسین لگتا ہے زندگی دو
تو اس طرح سے میری زندگی میں شامل ہے
تو اس طرح سے میری زندگی میں شامل ہے جہاں بھی جاؤں یہ لگتا ہے تیری محفل ہے یہ آسمان یہ بادل یہ راستے یہ
چاند بھی دیکھا پھول بھی دیکھا
چاند بھی دیکھا پھول بھی دیکھا بادل بجلی تتلی جگنوں کوئی نہیں ہے ایسا تیرا حسن ہے جیسا مری نگاہ نے یہ کیسا خواب دیکھا
آئینہ دیکھ کے بولے یہ سنورنے والے
آئینہ دیکھ کے بولے یہ سنورنے والے اب تو بے موت مریں گے مرے مرنے والے دیکھ کے تم کو ہوش میں آنا بھول گئے
تو اتنی دور کیوں ہے ماں
تو اتنی دور کیوں ہے ماں بتا ناراض کیوں ہے ماں میں تیرا ہوں بلا لے تو گلے پھر سے لگا لے تو او ماں
اجنبی کون ہو تم جب سے تمہیں دیکھا ہے
اجنبی کون ہو تم جب سے تمہیں دیکھا ہے ساری دنیا مری آنکھوں میں سمٹ آئی ہے تم تو ہر گیت میں شامل تھے ترنم
پاس رہتا ہے دور رہتا ہے
پاس رہتا ہے دور رہتا ہے کوئی دل میں ضرور رہتا ہے کس کی آنکھیں ہیں میری آنکھوں میں وہی صورت ہے سارے چہروں میں
نظر سے پھول چنتی ہے نظر آہستہ آہستہ
نظر سے پھول چنتی ہے نظر آہستہ آہستہ محبت رنگ لاتی ہے مگر آہستہ آہستہ دعائیں دے رہے ہیں پیڑ موسم جوگیا سا ہے تمہارا
ترا ہجر میرا نصیب ہے
ترا ہجر میرا نصیب ہے ترا غم ہی میری حیات ہے مجھے تیری دوری کا غم ہو کیوں تو کہیں بھی ہو مرے ساتھ ہے