Zahid Abrol
- 20 December 1950
- Himachal Pardesh, India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
اپنوں کا دل توڑ کے بابا
اپنوں کا دل توڑ کے بابا کیوں آئے گھر چھوڑ کے بابا پیسہ پیسہ مانگ رہے ہو پیسے سے منہ موڑ کے بابا کیا ڈھونڈا
دل ربا دل دار دل آرا نہ تھا
دل ربا دل دار دل آرا نہ تھا شہر میں کوئی ترے جیسا نہ تھا نا خدائی کا وہ رتبہ لے گیا عمر بھر پانی
نادار کے سینے پہ لگا تیر غلط ہے
نادار کے سینے پہ لگا تیر غلط ہے بے کس پہ جو اٹھتی ہے وہ شمشیر غلط ہے کہنے کو بہت کچھ ہے تو کہہ
محبت تشنگی بھی ہے نشہ بھی
محبت تشنگی بھی ہے نشہ بھی صنم پتھر بھی ہے اور ہے خدا بھی فقط انعام ہی دیتے رہے ہو کسی غلطی پہ دو مجھ
چھوڑ جا ساتھ مگر میری دعا تو لے جا
چھوڑ جا ساتھ مگر میری دعا تو لے جا اپنے رستے کے لئے میرا خدا تو لے جا میں نے مانا کہ خطا کوئی نہیں
سوچتا ہوں کیا تھا اب کیا ہو گیا
سوچتا ہوں کیا تھا اب کیا ہو گیا اک سمندر کیسے صحرا ہو گیا دھجیاں اڑتی رہیں تہذیب کی پل میں میرا ملک ننگا ہو
ہاتھوں میں کسی شے کے ہم سب کا مقدر ہے
ہاتھوں میں کسی شے کے ہم سب کا مقدر ہے سمجھو تو وہ آئینہ دیکھو تو وہ پتھر ہے صدیوں سے ہر اک دل میں
میں اک اسرار تھا کوئی بھی نہ سمجھا مجھ کو
میں اک اسرار تھا کوئی بھی نہ سمجھا مجھ کو دیکھنے کو تو ہر اک آنکھ نے دیکھا مجھ کو یوں تو جینے کو جئے
چھت ٹپکتی ہے کسی دیدۂ تر کی صورت
چھت ٹپکتی ہے کسی دیدۂ تر کی صورت کاش دیکھے کوئی آ کر مرے گھر کی صورت یاس کی گود میں لپٹا ہے مرا قلب
لفظ پھسلا ترے ہونٹوں سے ہوا میں اترا
لفظ پھسلا ترے ہونٹوں سے ہوا میں اترا میرا الہام تھا جو تیری صدا میں اترا نیک بندوں کے لئے دیر تھی بس رونے میں
ہم کو روکو نہ کوئی پینے سے
ہم کو روکو نہ کوئی پینے سے درد سا اٹھ رہا ہے سینے سے ہم پئیں اور ہم کو ہوش نہ ہو ہوش آتا ہے
باب میں جڑ رہا ہے باب اک اور
باب میں جڑ رہا ہے باب اک اور لکھی جائے گی اب کتاب اک اور الٹے پلٹے سے منظروں کا ہجوم خواب میں دکھ رہا
Sher
سو غموں کا علاج ہوتا ہے
سو غموں کا علاج ہوتا ہے ایک جام شراب پینے سے زاہد ابرول
نام زاہدؔ ہے طبیعت ہے مگر رندانہ
نام زاہدؔ ہے طبیعت ہے مگر رندانہ نام بدلا نہ طبیعت نے ہی چھوڑا مجھ کو زاہد ابرول
پھر کسی کا لمس یاد آیا ہمیں
پھر کسی کا لمس یاد آیا ہمیں پھر کوئی احساس تنہا ہو گیا زاہد ابرول
میرے حصے کا جو ہے درد اسے پی لوں گا
میرے حصے کا جو ہے درد اسے پی لوں گا اپنے حصے کا سکوں اپنی وفا تو لے جا زاہد ابرول
کس سے رشتہ جوڑ رہے ہو
کس سے رشتہ جوڑ رہے ہو سب سے رشتہ توڑ کے بابا زاہد ابرول