Josh Malsiyani
- 1883-1976
- Malsian, Jalandhar, British India
Introduction
Ghazal
آگ ہے آگ تری تیغ ادا کا پانی
آگ ہے آگ تری تیغ ادا کا پانی ایسے پانی کو میں ہرگز نہ کہوں گا پانی نہ رہے آنکھ میں بھی دل سے نکل
بحث میں دونوں کو لطف آتا رہا
بحث میں دونوں کو لطف آتا رہا مجھ کو دل میں دل کو سمجھاتا رہا ان کی محفل میں دل پر اضطراب ایک شعلہ تھا
مے کشو جام اٹھا لو کہ گھٹائیں آئیں
مے کشو جام اٹھا لو کہ گھٹائیں آئیں اشربو کہتی ہوئی سرد ہوائیں آئیں عشق و الفت کی سزا مل گئی آخر مجھ کو میرے
بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے
بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے ترا حسن سانچے میں ڈھلتا رہے ہر اک دل میں چمکے محبت کا داغ یہ سکہ زمانے میں چلتا
دل پہ جو گزری کوئی کیا جانے
دل پہ جو گزری کوئی کیا جانے یہ تو ہم جانیں یا خدا جانے خاک جھیلے گا وہ مصیبت عشق جو لگا کر نہ پھر
نامہ بر بھی وہاں رسا نہ ہوا
نامہ بر بھی وہاں رسا نہ ہوا کسی صورت مرا بھلا نہ ہوا درد کی داد کون دے مجھ کو تو ہی جب درد آشنا
جب دعائیں بھی کچھ اثر نہ کریں
جب دعائیں بھی کچھ اثر نہ کریں کیا کریں صبر ہم اگر نہ کریں داستاں ختم ہو ہی جائے گی آپ قصہ کو مختصر نہ
موت کی زد کا خطر ہر فرد کو ہر گھر میں ہے
موت کی زد کا خطر ہر فرد کو ہر گھر میں ہے یہ بڑا اک عیب اے دنیا تری چوسر میں ہے منزل مقصود پر
تیری یاد میں کب قیامت نہ ٹوٹی ترے غم میں کب حشر برپا نہ دیکھا
تری یاد میں کب قیامت نہ ٹوٹی ترے غم میں کب حشر برپا نہ دیکھا بجز اک نگاہ مسیحا نفس کے محبت کے ماروں نے
جتنے تھے ترے جلوے سب بن گئے بت خانے
جتنے تھے ترے جلوے سب بن گئے بت خانے اب چشم تماشائی کیوں کر تجھے پہچانے اسرار حقیقت کے سمجھے نہیں فرزانے تقصیر تو تھی
وطن کی سر زمیں سے عشق و الفت ہم بھی رکھتے ہیں
وطن کی سر زمیں سے عشق و الفت ہم بھی رکھتے ہیں کھٹکتی جو رہے دل میں وہ حسرت ہم بھی رکھتے ہیں ضرورت ہو
اس کے ہر رنگ سے کیوں شعلہ زنی ہوتی ہے
اس کے ہر رنگ سے کیوں شعلہ زنی ہوتی ہے ان کی تصویر تو کاغذ کی بنی ہوتی ہے عقل و مذہب کی جب آپس
Nazm
شہید وطن
دیکھیے ان جینے والوں کا نشان زندگی دیکھیے ان مرنے والوں کا جہان زندگی دیکھیے ان پستیوں میں آسمان زندگی دیکھیے ان خاک کے ذروں
Sher
آنے والی ہے کیا بلا سر پر
آنے والی ہے کیا بلا سر پر آج پھر دل میں درد ہے کم کم جوش ملسیانی
عشق اس درد کا نہیں قائل
عشق اس درد کا نہیں قائل جو مصیبت کی انتہا نہ ہوا جوش ملسیانی
یا رہیں اس میں اپنے گھر کی طرح
یا رہیں اس میں اپنے گھر کی طرح یا مرے دل میں آپ گھر نہ کریں جوش ملسیانی
پی لوگے تو اے شیخ ذرا گرم رہوگے
پی لوگے تو اے شیخ ذرا گرم رہوگے ٹھنڈا ہی نہ کر دیں کہیں جنت کی ہوائیں جوش ملسیانی
ان کے آنے کی خوشی کیا چیز تھی
ان کے آنے کی خوشی کیا چیز تھی اس خوشی سے اور غم پیدا ہوا جوش ملسیانی
اس وہم سے کہ نیند میں آئے نہ کچھ خلل
اس وہم سے کہ نیند میں آئے نہ کچھ خلل احباب زیر خاک سلا کر چلے گئے جوش ملسیانی
عارضوں پر یہ ڈھلکتے ہوئے آنسو توبہ
عارضوں پر یہ ڈھلکتے ہوئے آنسو توبہ ہم نے شعلوں پہ مچلتی ہوئی شبنم دیکھی جوش ملسیانی
بھلائی یہ کہ آزادی سے الفت تم بھی رکھتے ہو
بھلائی یہ کہ آزادی سے الفت تم بھی رکھتے ہو برائی یہ کہ آزادی سے الفت ہم بھی رکھتے ہیں جوش ملسیانی
وہی مرنے کی تمنا وہی جینے کی ہوس
وہی مرنے کی تمنا وہی جینے کی ہوس نہ جفائیں تمہیں آئیں نہ وفائیں آئیں جوش ملسیانی
مقبول ہوں نہ ہوں یہ مقدر کی بات ہے
مقبول ہوں نہ ہوں یہ مقدر کی بات ہے سجدے کسی کے در پہ کیے جا رہا ہوں میں جوش ملسیانی
یہ ادا ہوئی کہ جفا ہوئی یہ کرم ہوا کہ سزا ہوئی
یہ ادا ہوئی کہ جفا ہوئی یہ کرم ہوا کہ سزا ہوئی اسے شوق دید عطا کیا جو نگہ کی تاب نہ لا سکے جوش
اعمال کی پرسش نہ کر اے داور محشر
اعمال کی پرسش نہ کر اے داور محشر مجبور تو مختار کبھی ہو نہیں سکتا جوش ملسیانی
Humour/Satire
شش جہت نہ فلک آئیں گے نظر دو بٹا تین
شش جہت نہ فلک آئیں گے نظر دو بٹا تین چھ بٹا نو کے برابر ہے اگر دو بٹا تین دو کھلونے جو کبھی ہم