Anand Narain Mulla
- 24 October 1901-12 June 1997
- Lucknow, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Anand Narain Mulla was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
خموشی ساز ہوتی جا رہی ہے
خموشی ساز ہوتی جا رہی ہے نظر آواز ہوتی جا رہی ہے نظر تیری جو اک دل کی کرن تھی زمانہ ساز ہوتی جا رہی
دل کی دل کو خبر نہیں ملتی
دل کی دل کو خبر نہیں ملتی جب نظر سے نظر نہیں ملتی سحر آئی ہے دن کی دھوپ لیے اب نسیم سحر نہیں ملتی
مری باتوں پہ دنیا کی ہنسی کم ہوتی جاتی ہے
مری باتوں پہ دنیا کی ہنسی کم ہوتی جاتی ہے مری دیوانگی شاید مسلم ہوتی جاتی ہے توجہ کی نظر میری طرف کم ہوتی جاتی
سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے
سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے تو نے روکا بھی تھا بندے کو خطا سے پہلے اشک آنکھوں میں ہیں ہونٹوں پہ بکا
دنیا ہے یہ کسی کا نہ اس میں قصور تھا
دنیا ہے یہ کسی کا نہ اس میں قصور تھا دو دوستوں کا مل کے بچھڑنا ضرور تھا اس کے کرم پہ شک تجھے زاہد
قہر کی کیوں نگاہ ہے پیارے
قہر کی کیوں نگاہ ہے پیارے کیا محبت گناہ ہے پیارے دل کو اپنی ہی جلوہ گاہ سمجھ آ نظر فرش راہ ہے پیارے پھیر
جب دل میں ذرا بھی آس نہ ہو اظہار تمنا کون کرے
جب دل میں ذرا بھی آس نہ ہو اظہار تمنا کون کرے ارمان کیے دل ہی میں فنا ارمان کو رسوا کون کرے خالی ہے
آرزو کو دل ہی دل میں گھٹ کے رہنا آ گیا
آرزو کو دل ہی دل میں گھٹ کے رہنا آ گیا اور وہ یہ سمجھے کہ مجھ کو رنج سہنا آ گیا پونچھتا کوئی نہیں
پردے کو جو لو دے وہ جھلک اور ہی کچھ ہے
پردے کو جو لو دے وہ جھلک اور ہی کچھ ہے نادیدہ ہے شعلہ تو لپک اور ہی کچھ ہے ٹکراتے ہوئے جام بھی دیتے
یہ دل آویزی حیات نہ ہو
یہ دل آویزی حیات نہ ہو اگر آہنگ حادثات نہ ہو تیری ناراضگی قبول مگر یہ بھی کیا بھول کر بھی بات نہ ہو زیست
محبت سے بھی کار زندگی آساں نہیں ہوتا
محبت سے بھی کار زندگی آساں نہیں ہوتا بہل جاتا ہے دل غم کا مگر درماں نہیں ہوتا کلی دل کی کھلے افسوس یہ ساماں
راز ہستی تشنہ تعبیر ہے تیرے بغیر
راز ہستی تشنہ تعبیر ہے تیرے بغیر زندگی تقصیر ہی تقصیر ہے تیرے بغیر زیست کی ہر کامیابی بھی مری نظروں میں خاک ایک بے
Nazm
محبان وطن کا نعرہ
شہید جور گلچیں ہیں اسیر خستہ تن ہم ہیں ہمارا جرم اتنا ہے ہوا خواہ چمن ہم ہیں ستانے کو ستا لے آج ظالم جتنا
گرو نانک
کثافت زندگی کی ظلمت میں شمع حق ضو فشاں ہو کیسے جہاں کی بجھتی ہوئی نگاہوں کو جگمگاتا ہے بام نانک نہ پاک کوئی نہ
مہاتما گاندھی کا قتل
مشرق کا دیا گل ہوتا ہے مغرب پہ سیاہی چھاتی ہے ہر دل سن سا ہو جاتا ہے ہر سانس کی لو تھراتی ہے اتر
Sher
حد تکمیل کو پہنچی تری رعنائی حسن
حد تکمیل کو پہنچی تری رعنائی حسن جو کسر تھی وہ مٹا دی تری انگڑائی نے آنند نرائن ملا
تو نے پھیری لاکھ نرمی سے نظر
تو نے پھیری لاکھ نرمی سے نظر دل کے آئینہ میں بال آ ہی گیا آنند نرائن ملا
حسن کے جلوے نہیں محتاج چشم آرزو
حسن کے جلوے نہیں محتاج چشم آرزو شمع جلتی ہے اجازت لے کے پروانے سے کیا آنند نرائن ملا
کہنے کو لفظ دو ہیں امید اور حسرت
کہنے کو لفظ دو ہیں امید اور حسرت ان میں نہاں مگر اک دنیا کی داستاں ہے آنند نرائن ملا
مجھے کر کے چپ کوئی کہتا ہے ہنس کر
مجھے کر کے چپ کوئی کہتا ہے ہنس کر انہیں بات کرنے کی عادت نہیں ہے آنند نرائن ملا
دل بے تاب کا انداز بیاں ہے ورنہ
دل بے تاب کا انداز بیاں ہے ورنہ شکر میں کون سی شے ہے جو شکایت میں نہیں آنند نرائن ملا
ملا بنا دیا ہے اسے بھی محاذ جنگ
ملاؔ بنا دیا ہے اسے بھی محاذ جنگ اک صلح کا پیام تھی اردو زباں کبھی آنند نرائن ملا
خدا جانے دعا تھی یا شکایت لب پہ بسمل کے
خدا جانے دعا تھی یا شکایت لب پہ بسمل کے نظر سوئے فلک تھی ہاتھ میں دامان قاتل تھا آنند نرائن ملا
اس اک نظر کے بزم میں قصے بنے ہزار
اس اک نظر کے بزم میں قصے بنے ہزار اتنا سمجھ سکا جسے جتنا شعور تھا آنند نرائن ملا
اب اور اس کے سوا چاہتے ہو کیا ملاؔ
اب اور اس کے سوا چاہتے ہو کیا ملاؔ یہ کم ہے اس نے تمہیں مسکرا کے دیکھ لیا آنند نرائن ملا
تری جفا کو جفا میں تو کہہ نہیں سکتا
تری جفا کو جفا میں تو کہہ نہیں سکتا ستم ستم ہی نہیں ہے جو دل کو راس آئے آنند نرائن ملا
مختصر اپنی حدیث زیست یہ ہے عشق میں
مختصر اپنی حدیث زیست یہ ہے عشق میں پہلے تھوڑا سا ہنسے پھر عمر بھر رویا کیے آنند نرائن ملا