Bedam Shah Warsi
- 1876-24 November 1936
- Etawah, India
Introduction
Ghazal
سینہ میں دل ہے دل میں داغ داغ میں سوز و ساز عشق
سینہ میں دل ہے دل میں داغ داغ میں سوز و ساز عشق پردہ بہ پردہ ہے نہاں پردہ نشیں کا راز عشق ناز کبھی
وہ چلے جھٹک کے دامن مرے دست ناتواں سے
وہ چلے جھٹک کے دامن مرے دست ناتواں سے اسی دن کا آسرا تھا مجھے مرگ ناگہاں سے یہ حجاب کفر و ایماں بھی ہٹا
گل کا کیا جو چاک گریباں بہار نے
گل کا کیا جو چاک گریباں بہار نے دست جنوں لگے مرے کپڑے اتارنے چھوڑا کہیں نہ مجھ کو نسیم بہار نے کنج قفس میں
مبارک ساقی مستاں مبارک
مبارک ساقی مستاں مبارک فروغ مجلس رنداں مبارک جبین شوق کے سجدوں پہ سجدے تجھے سنگ در جاناں مبارک تجلی جمال روئے جاناں تجھے اے
جھک کے ساغر سے گلے ملتا ہے پیمانے کی عید
جھک کے ساغر سے گلے ملتا ہے پیمانے کی عید اپنی ہستی سے گزر جانا ہے مستانے کی عید تجھ پہ صدقے ہو کے مر
کلیسا میں ہو کعبہ میں ہو بت خانے کے اندر ہو
کلیسا میں ہو کعبہ میں ہو بت خانے کے اندر ہو غرض یہ ہے کہیں ہو ان کا نظارہ میسر ہو بس اب اس کو
اس کو دنیا اور نہ عقبیٰ چاہیے
اس کو دنیا اور نہ عقبیٰ چاہیے قیس لیلیٰ کا ہے لیلیٰ چاہیے اب جو کچھ کرنا ہے کرنا چاہیے آج ہی سے فکر فردا
بتوں پر مر مٹے دھوکہ دیا ساری خدائی کو
بتوں پر مر مٹے دھوکہ دیا ساری خدائی کو جناب شیخ ہم سمجھے تمہاری پارسائی کو زمانہ پھر گیا پھر جائے پر تو تو ہمارا
مجھے جلووں کی اس کے تمیز ہو کیا میرے ہوش و حواس بجا ہی نہیں
مجھے جلووں کی اس کے تمیز ہو کیا میرے ہوش و حواس بجا ہی نہیں ہے یہ بے خبری کہ خبر ہی نہیں وہ نقاب
اپنی ہستی کا اگر وصف نمایاں ہو جائے
اپنی ہستی کا اگر وصف نمایاں ہو جائے آدمی کثرت انوار سے حیراں ہو جائے تم جو چاہو تو مرے درد کا درماں ہو جائے
جس کو دیکھا یار تیرا عاشق نا دیدہ ہے
جس کو دیکھا یار تیرا عاشق نا دیدہ ہے مجھ پہ کیا موقوف اک عالم ترا گرویدہ ہے مبتلا ہے دل تو جان ناتواں گرویدہ
مجھی سے پوچھتے ہو میں ہی بتلا دوں کہ تم کیا ہو
مجھی سے پوچھتے ہو میں ہی بتلا دوں کہ تم کیا ہو تجلی طور سینا کی میرے گھر کا اجالا ہو مسلماں نا مسلماں گبر
Sher
بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ
بے خود کیے دیتے ہیں اَنداز حجابانَہ .آ دِل میں تُجھے رکھ لُوں اے جلوۂ جانانَہ بیدم شاہ وارثی
کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی
کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی .اب رُخ کو چھپا بیٹھے کر کہ مُجھے دیوانہ بیدم شاہ وارثی
پینے کو تو پی لوں گا پر عرض ذرا سی ہے
پینے کو تو پی لوں گا پر عرض ذرا سی ہے .اجمیر کا ساقی ہو بغداد کا میخانہ بیدم شاہ وارثی
جی چاہتا ہے تحفے میں بھیجوں انہیں آنکھیں
جی چاہتا ہے تحفے میں بھیجوں اُنہیں آنکھیں درشن کا تُو درشن ہو نذرانے کا نذرانہ بیدم شاہ وارثی
معلوم نہیں بیدمؔ میں کون ہوں اور کیا ہوں
معلوم نہیں بیدمؔ میں کون ہوں اُور کیا ہوں .یُوں اپنوں میں اپنا ہوں بیگانوں میں بیگانہ بیدم شاہ وارثی
بیدمؔ وہ خوش نہیں ہیں تو اچھا یوں ہی سہی
بیدمؔ وُہ خُوش نہیں ہیں تُو اچھا یُوں ہی سہی .نا خوش ہی ہو کہ غیر میرا کیا بنائیں گے بیدم شاہ وارثی
آرائش حسن آئینہ رخ کرتے ہو ہر دم
آرائش حسن آئینہ رُخ کرتے ہو ہر دم .لینا ہے مگر دم تمہیں منظور کسی کا بیدم شاہ وارثی
چشم حقیقت آشنا دیکھے جو حسن کی کتاب
چشم حقیقت آشنا دیکھے جُو حُسن کی کتاب .دفتر صد حدیث راز ہر ورق مجاز ہو بیدم شاہ وارثی
در وارث پہ ہے بیدمؔ کا بستر
در وارث پہ ہے بیدمؔ کا بستر .تیری جنت تُجھے رضواں مبارک بیدم شاہ وارثی
دیکھنا ان کا تو قسمت میں نہیں
دیکھنا ان کا تُو قسمت میں نہیں .دیکھنے والے کو دیکھا چاہیے بیدم شاہ وارثی
ہلاک تیغ جفا یا شہید ناز کرے
ہلاک تیغ جفا یا شہید ناز کرے .تیرا کرم ہے جسے جیسے سرفراز کرے بیدم شاہ وارثی
چھپا ہے مقنع میں کس ادا سے
چھپا ہے مقنع میں کِس ادا سے .بنا ہے پردہ نشیں سہرا بیدم شاہ وارثی
Kalaam
بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ
بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ آ دل میں تجھے رکھ لوں اے جلوۂ جانانہ اتنا تو کرم کرنا اے چشم کریمانہ جب جان
ہم مے کدہ سے مر کے بھی باہر نہ جائیں گے
ہم مے کدہ سے مر کے بھی باہر نہ جائیں گے مے کش ہماری خاک کے ساغر بنائیں گے وہ اک کہیں گے ہم سے
کعبے کا شوق ہے نہ صنم خانہ چاہیے
کعبے کا شوق ہے نہ صنم خانہ چاہیے جانانہ چاہیے در جانانہ چاہیے ساغر کی آرزو ہے نہ پیمانہ چاہیے بس اک نگاہ مرشد مے
اگر کعبہ کا رخ بھی جانب مے خانہ ہو جائے
اگر کعبہ کا رخ بھی جانب مے خانہ ہو جائے تو پھر سجدہ مری ہر لغزش مستانہ ہو جائے وہی دل ہے جو حسن و
عشق کی ابتدا بھی تم حسن کی انتہا بھی تم
عشق کی ابتدا بھی تم حسن کی انتہا بھی تم رہنے دو راز کھل گیا بندے بھی تم خدا بھی تم اپنی عطا کا واسطہ
سنتے ہیں کہ محشر میں پھر جلوہ گری ہوگی
سنتے ہیں کہ محشر میں پھر جلوہ گری ہوگی کیا شاخ تمنا پھر اک بار ہری ہوگی اقسام شرابوں کے مت پوچھ پلائے جا میخانے
میکدے تیرے تری مسجد صنم خانہ ترا
میکدے تیرے تری مسجد صنم خانہ ترا یار ہر گھر ترا ہر گھر میں کاشانہ ترا یہ بھی اک اعجاز ہے اے پیر مے خانہ
خوب پہچان لیا ہم نے کہ ہاں ہاں ہے یہی
خوب پہچان لیا ہم نے کہ ہاں ہاں ہے یہی اب نہ بھولیں گے اسے صورت جاناں ہے یہی عشق میں راہبر منزلِ جاناں ہے
میں کسی صورت میں ہوں گردش ہے میرے ساتھ میں
میں کسی صورت میں ہوں گردش ہے میرے ساتھ میں بزمِ ہستی میں جو آیا دورِ ساغر ہوگیا سو بہاریں اس مسرت اس تبسم کے
اس طرف بھی کرم اے رشک مسیحا کرنا
اس طرف بھی کرم اے رشک مسیحا کرنا کہ تمہیں آتا ہے بیمار کا اچھا کرنا بے خود جلوہ سے کہتا ہے یہ جلوہ ان
کون سا گھر ہے کہ اے جاں نہیں کاشانہ ترا اور جلوہ خانہ ترا
کون سا گھر ہے کہ اے جاں نہیں کاشانہ ترا اور جلوہ خانہ ترا مے کدہ تیرا ہے کعبہ ترا بت خانہ ترا سب ہے
بیگانگیٔ دل کے افسانے کو کیا کہئے
بیگانگیٔ دل کے افسانے کو کیا کہئے اپنا نہ ہوا اپنا بیگانے کو کیا کہئے جب دونوں ہی روشن ہیں اک تیری تجلی سے پھر
Persian Sufi Poetry
اے بادشاہ حسن کہ زیبندہ دلبری
اے بادشاہ حسن کہ زیبندہ دلبری در خوبیٔ جمال ز عالم تو دیگری اے حسن کے بادشاہ تو خوش نما دلبر ہے اپنی خوبصورتی کی
Rubai
ناکام کو کامیاب کرنے والے
ناکام کو کامیاب کرنے والے قطرے کو در خو شاب کرنے والے بیدمؔ کی بھی قسمت کا ستارہ چمکا اے ذرے کو آفتاب کرنے والے
سنتے ہو تو سنو کہانی میری
سنتے ہو تو سنو کہانی میری سب کچھ کہہ دے گی بے زبانی میری مر کر جینا ہے خاص کار بیدمؔ یوں موت ہوئی ہے
پیری آئی گئی جوانی میری
پیری آئی گئی جوانی میری اب ختم ہوئی خوش بیانی میری بیدمؔ کہہ دے مجھے معافی دیجے کیا سنیے گا دکھ بھری کہانی میری بیدم
Naat-O-Manqabat
کعبۂ دل قبلۂ جاں طاق ابروئے علی
کعبۂ دل قبلۂ جاں طاق ابروئے علی ہو بہو قرآن ناطق مصحف روئے علی خاک کے ذروں میں عطر بو ترابی کی مہک باغ کے
عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسولؐ
عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسولؐ کہاں کہاں لئے پھرتی ہے جستجوئے رسول خوشا وہ دل کہ ہو جس دل میں آرزوئے رسولؐ
جاں پر بن گئی اب آئیے شیٔا لللہ
جاں پر بن گئی اب آئیے شیٔا لللہ مشکل آساں مری فرمائیے شیٔا لللہ کشتیاں ڈوبی ہوئی آپ نے تیرائی ہیں میری امداد بھی فرمائیے
حقیقت میں ہو سجدہ جبہ سائی کا بہانہ ہو
حقیقت میں ہو سجدہ جبہ سائی کا بہانہ ہو الٰہی میرا سر ہو اور ان کا آستانہ ہو تمنا ہے کہ میری روح جب تن
آئی نسیم کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم
آئی نسیم کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کھنچنے لگا دل سوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم طوبیٰ کی جانب تکنے والو آنکھیں کھولو ہوش
سر تاج پیراں قطب جہانی
سر تاج پیراں قطب جہانی میراں محی الدین شیخ زمانی خضر طریقت شمع ہدایت بحر حقیقت گنج معانی جان پیمبر جانان شبر حیدر کے دلبر
پھر دل میں مرے آئی یاد شہ جیلانیؔ
پھر دل میں مرے آئی یاد شہ جیلانیؔ پھرنے لگی آنکھوں میں وہ صورت نورانی مقصود مریداں ہو اے مرشد لا ثانی تم قبلۂ دینی
میں آپ کا دیوانہ ہوں محبوب الٰہی
میں آپ کا دیوانہ ہوں محبوب الٰہی اپنے سے بھی بیگانہ ہوں محبوب الٰہی میخانے سے تیرے کہیں جا ہی نہیں سکتا دردی کش میخانہ
پیمانہ پہ دے بھر کر پیمانہ معین الدین
پیمانہ پہ دے بھر کر پیمانہ معین الدین آباد رہے تیرا مے خانہ معین الدین تو گل ہے تو میں بلبل تو سرو تو میں
وہی دیتے ہیں مجھ کو اور انہیں سے مانگتا ہوں میں
وہی دیتے ہیں مجھ کو اور انہیں سے مانگتا ہوں میں نظام الدین سلطان المشائخ کا گدا ہوں میں مرے خواجہ جہاں میں آپ ہی
روح روان مصطفوی جان اولیا
روح روان مصطفوی جان اولیا مولا علی بہار گلستان اولیا مشکل کشا و قوت بازوئے مصطفیٰ خیبر کشا و شیر نیستان اولیا باب علوم حیدر
بہار باغ جنت ہے بہار روضۂ صابر
بہار باغ جنت ہے بہار روضۂ صابر جوار عرش اعلیٰ ہے جوار روضۂ صابر یہاں بے پردہ اللہ و نبی کی دید ہوتی ہے ہمیں
Qita
عشق آیا ہے رفعت خیالی لے کر
عشق آیا ہے رفعت خیالی لے کر حسن آیا ہے شوکت جمالی لے کر ہر اہل کمال لے کے آیا ہے کمال بیدمؔ آیا ہے
Chadar
نور نظر احمدؐ مختار کی چادر
نور نظر احمدؐ مختار کی چادر بخت جگر حیدر کرار کی چادر ہیں وجد میں حلقہ کئے اقطاب زمانہ اور سر پہ ہے سر حلقۂ
حضور وارث عالی مقام کی چادر
حضور وارث عالی مقام کی چادر حبیب حضرت خیر الانام کی چادر ارم سے روضۂ وارثؔ پہ حوریں لاتی ہیں بنا بنا کے درود و
قادریہ چادر منعم کی جیلانی چادر منعم کی
قادریہ چادر منعم کی جیلانی چادر منعم کی محبوبی چادر منعم کی سبحانی چادر منعم کی نور نظر وہاب ہے یہ یا جلوۂ حسن محی
غریب پرور و بندہ نواز کی چادر
غریب پرور و بندہ نواز کی چادر امیر یثرب و شاہ حجاز کی چادر سروں پر رکھے ہوئے آ رہے ہیں قدوسی حضور صابر بندہ
جناب وارث آل عبا کی چادر ہے
جناب وارث آل عبا کی چادر ہے حضور خواجۂ گلگوں قبا کی چادر ہے امیر شہر والایت کریم ابن کریم تمام خلق کے حاجت روا
Sehra
سورج کی کرن یا کاہکشاں یا عقد ثریا سہرا ہے
سورج کی کرن یا کاہکشاں یا عقد ثریا سہرا ہے اک نور کا پتلا دولہا ہے اک نور سراپا سہرا ہے بہتر و برتر افضل
رخ نوشاہ قرآں ہے تو بسم اللہ کا سہرا
رخ نوشاہ قرآں ہے تو بسم اللہ کا سہرا خدا رکھے اچھوتا ہے مرے نوشاہ کا سہرا اسے جبریل لائے گندھا کر باغ رضواں سے
پڑا ہے نوشہ کے رخ پر نقاب سہرے کا
پڑا ہے نوشہ کے رخ پر نقاب سہرے کا چھپا ہے ابر میں یا آفتاب سہرے کا ہیں پھول حمد کے نعت رسولؐ کی کلیاں
ہے رخ کا پہلو نشیں سہرا
ہے رخ کا پہلو نشیں سہرا نہ ہو یہ کیوں مہ جبیں سہرا قران سعدین سامنے ہے حسیں دولہا حسیں سہرا جبیں سہرے کو چومتی
Salam
سلام اے ساقیٔ مستاں سلام اے پیر مے خانہ
سلام اے ساقیٔ مستاں سلام اے پیر مے خانہ سلام اے مرشد پاکاں امام بزم رندانہ سلام اے جلوۂ جاناں سلام اے حسن جانانہ تجلی
اے وارث و معین و مددگار خاص و عام
اے وارث و معین و مددگار خاص و عام از ما غریب و خستہ دلم بر تو صد سلام صد صد سلام مرشد و مولیٰ
سلام اے ساقی میخانۂ عشق
سلام اے ساقی میخانۂ عشق سلام اے صاحب پیمانہ عشق سلام اے نیر برج ولایت سلام اے گوہر تاج ہدایت سلام اے خضر و ہادی
Gagar
سادھو سادھو گاگر سر بھاری
سادھو سادھو گاگر سر بھاری چلت ڈگر لچکے پنیہاری سادھو سادھو گاگر سر بھاری مدھ کی بھری گاگر نہ سمبھری سادھو سادھو میں تو پیا
Holi
گنج شکر کے لال نظام الدین چشت نگر میں پھاگ رچایو
گنج شکر کے لال نظام الدین چشت نگر میں پھاگ رچایو خواجہ معین الدین اور قطب الدین پریم کے رنگ کی رینی چڑھایو سیس مکٹ
Mubarak
سایۂ احمد مختار مبارک باشد
سایۂ احمد مختار مبارک باشد نسبت حیدر کرار مبارک باشد یا خدا طالب اکسیر کو اکسیر ملے ہم کو خاک در جاناناں مبارک باشد تو