Rishi Patialvi
- 1917-26 December 1999
- Hoshiarpur, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. Rishi Patialvi was an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
ادائے حسن کی حسن ادا کی بات ہوتی ہے
ادائے حسن کی حسن ادا کی بات ہوتی ہے وفا کی آزمائش پر جفا کی بات ہوتی ہے یہ کیسا دور دورہ ہے قلم روئے
یہ بھی نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی
یہ بھی نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی یہ بھی ہے سچ کہ دید کی حسرت نہیں رہی دل ان کی اس ادا سے
آرزو جرم ہے مدعا جرم ہے
آرزو جرم ہے مدعا جرم ہے اس فضا میں امید وفا جرم ہے ہر طرف ہیں محبت کی مجبوریاں ابتدا جرم ہے انتہا جرم ہے
وہی طویل سی راہیں سفر وہی تنہا
وہی طویل سی راہیں سفر وہی تنہا بڑا ہجوم ہے پھر بھی ہے زندگی تنہا ترے بغیر اجالے بھی تیرہ ساماں ہیں بھٹک رہی ہے
الم مآل اگر ہے تو پھر خوشی کیا ہے
الم مآل اگر ہے تو پھر خوشی کیا ہے کوئی سزا ہے گناہوں کی زندگی کیا ہے ہمیں وہ یوں بھی بالآخر مٹائیں گے یوں
اہل عشق کی ہستی کیا عجیب ہستی ہے
اہل عشق کی ہستی کیا عجیب ہستی ہے مرگ ناگہانی کو زندگی ترستی ہے نام ہے سکوں جس کا جنس وہ نہیں ملتی اشک جس
آتش ہجر کو اشکوں سے بجھانے والے
آتش ہجر کو اشکوں سے بجھانے والے تجھ کو رونے بھی نہ دیں گے یہ زمانے والے زہر غم کھا تو سہی اے دل محروم
ہر اک ماحول سے بیگانگی محسوس ہوتی ہے
ہر اک ماحول سے بیگانگی محسوس ہوتی ہے کہیں اپنی کہیں تیری کمی محسوس ہوتی ہے ابھی سے کیوں جدائی کی اذیت کا کریں شکوہ
کرم بہ نام ستم اس پہ بے حساب ہوا
کرم بہ نام ستم اس پہ بے حساب ہوا جو لٹ گیا رہ الفت میں کامیاب ہوا نظر نظر نے پنہایا لباس تار نظر پس
درد و غم کو ہستئ کم مایہ کا حاصل سمجھ
درد و غم کو ہستئ کم مایہ کا حاصل سمجھ درس گاہ عشق کی یہ رمز اے غافل سمجھ جستجو در جستجو آسان ہر مشکل
ہم اٹھ جائیں گے محفل سے تو ان کو جستجو ہوگی
ہم اٹھ جائیں گے محفل سے تو ان کو جستجو ہوگی ہمارا ذکر آئے گا ہماری گفتگو ہوگی یہ مانا دیکھنے کو وہ زمانہ ہم
امید شوق ہو یا وعدۂ راحت فزا کوئی
امید شوق ہو یا وعدۂ راحت فزا کوئی مریض عشق کو اچھا نہیں کرتی دوا کوئی بھری دنیا میں اپنے بھی ہیں بیگانے بھی ہیں
Nazm
تیری آرزو
یوں بسی رہتی ہے میرے دل میں تیری آرزو جس طرح مے میں نشہ ہے اور ہے پھولوں میں بو جس طرح ہے سبزۂ بیگانہ
تعلق و تعارف
بات جب خامشی میں ہوتی ہے بات اس مرحلے پر آ پہنچی پردہ داری کے اٹھ گئے پردے ان کے رخ تک نگاہ جا پہنچی
ہجوم تجلی اگر دیکھنے دے
ذرا جلوۂ کیف اثر دیکھنے دے اٹھا دے نقاب اک نظر دیکھنے دے مرا ذوق دل دیکھ کر دیکھنے دے دکھا جلوہ اپنا پتہ پا
قدامت محبت
مہکتی تھی فضا پر کیف منظر تھا بہاروں کا سمٹ کر آ گیا تھا نور ذروں میں ستاروں کا فضاؤں میں ترنم تھا پرندے چہچہاتے
محبت
محبت جس میں لغزش بھی حصول کامرانی ہے محبت جس کی ہر کاوش سرور جاودانی ہے محبت جس میں غم بھی انتہائے شادمانی ہے محبت
اتفاق
تم اتفاق سے پھر یاد آ گئے مجھ کو یہ اتفاق مگر کس قدر حسیں نکلا تمہاری یاد نے بخشی ہے روشنی جس کو تمہارا
عالم تصور
پھر تصور پہ چھا گئی ہے تو پھر مجھے دھیان آ رہا ہے ترا پھر بڑھا جا رہا ہے جوش جنوں پھر ہوا جا رہا
تماشا بن گئے
کیا تماشا ہے تماشا گر تماشا بن گئے کیا سمجھتے تھے انہیں ہم اور وہ کیا بن گئے کیوں نہ مر جائیں مریضان محبت رشک
Sher
اب خواب ہی میں ان سے ملاقات ہو تو ہو
اب خواب ہی میں ان سے ملاقات ہو تو ہو ملنے کی ان کی اور تو صورت نہیں رہی رشی پٹیالوی
سلیقہ آتے آتے آیا ہے نظروں سے پینے کا
سلیقہ آتے آتے آیا ہے نظروں سے پینے کا رشیؔ اب مے کشی بے گانہ جام و سبو ہوگی رشی پٹیالوی
ان کی شان کرم کہہ رہی ہے رشیؔ
ان کی شان کرم کہہ رہی ہے رشیؔ ان سے اب کوئی بھی التجا جرم ہے رشی پٹیالوی
یہ کیسا دور دورہ ہے قلم روئے محبت میں
یہ کیسا دور دورہ ہے قلم روئے محبت میں بتوں کا حکم چلتا ہے خدا کی بات ہوتی ہے رشی پٹیالوی