Sudarshan Faakir
- 1934-19 February 2008
- Jalandhar, Punjab, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
کچھ تو دنیا کی عنایات نے دل توڑ دیا
کچھ تو دنیا کی عنایات نے دل توڑ دیا اور کچھ تلخئ حالات نے دل توڑ دیا ہم تو سمجھے تھے کے برسات میں برسے
عشق میں غیرت جذبات نے رونے نہ دیا
عشق میں غیرت جذبات نے رونے نہ دیا ورنہ کیا بات تھی کس بات نے رونے نہ دیا آپ کہتے تھے کہ رونے سے نہ
سامنے ہے جو اسے لوگ برا کہتے ہیں
سامنے ہے جو اسے لوگ برا کہتے ہیں جس کو دیکھا ہی نہیں اس کو خدا کہتے ہیں زندگی کو بھی صلہ کہتے ہیں کہنے
میرے دکھ کی کوئی دوا نہ کرو
میرے دکھ کی کوئی دوا نہ کرو مجھ کو مجھ سے ابھی جدا نہ کرو ناخدا کو خدا کہا ہے تو پھر ڈوب جاؤ خدا
اہل الفت کے حوالوں پہ ہنسی آتی ہے
اہل الفت کے حوالوں پہ ہنسی آتی ہے لیلیٰ مجنوں کی مثالوں پہ ہنسی آتی ہے جب بھی تکمیل محبت کا خیال آتا ہے مجھ
شاید میں زندگی کی سحر لے کے آ گیا
شاید میں زندگی کی سحر لے کے آ گیا قاتل کو آج اپنے ہی گھر لے کے آ گیا تا عمر ڈھونڈھتا رہا منزل میں
زندگی تجھ کو جیا ہے کوئی افسوس نہیں
زندگی تجھ کو جیا ہے کوئی افسوس نہیں زہر خود میں نے پیا ہے کوئی افسوس نہیں میں نے مجرم کو بھی مجرم نہ کہا
مری زباں سے مری داستاں سنو تو سہی
مری زباں سے مری داستاں سنو تو سہی یقیں کرو نہ کرو مہرباں سنو تو سہی چلو یہ مان لیا مجرم محبت ہیں ہمارے جرم
تم نہ گھبراؤ مرے زخم جگر کو دیکھ کر
تم نہ گھبراؤ مرے زخم جگر کو دیکھ کر میں نہ مر جاؤں تمہاری چشم تر کو دیکھ کر زخم تازہ کر رہا ہوں چارہ
دل کے دیوار و در پہ کیا دیکھا
دل کے دیوار و در پہ کیا دیکھا بس ترا نام ہی لکھا دیکھا تیری آنکھوں میں ہم نے کیا دیکھا کبھی قاتل کبھی خدا
اگر ہم کہیں اور وہ مسکرا دیں
اگر ہم کہیں اور وہ مسکرا دیں ہم ان کے لیے زندگانی لٹا دیں ہر اک موڑ پر ہم غموں کو سزا دیں چلو زندگی
کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی
کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی مجھ کو احساس دلا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی میرے رکتے ہی مری سانسیں
Nazm
یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو
یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو بھلے چھین لو مجھ سے سے میری جوانی مگر مجھ کو لوٹا دو وہ بچپن
Sher
چند معصوم سے پتوں کا لہو ہے فاکرؔ
چند معصوم سے پتوں کا لہو ہے فاکرؔ جس کو محبوب کی ہاتھوں کی حنا کہتے ہیں سدرشن فاکر
سامنے ہے جو اسے لوگ برا کہتے ہیں
سامنے ہے جو اسے لوگ برا کہتے ہیں جس کو دیکھا ہی نہیں اس کو خدا کہتے ہیں سدرشن فاکر
تیرے جانے میں اور آنے میں
تیرے جانے میں اور آنے میں ہم نے صدیوں کا فاصلہ دیکھا سدرشن فاکر
دیکھنے والو تبسم کو کرم مت سمجھو
دیکھنے والو تبسم کو کرم مت سمجھو انہیں تو دیکھنے والوں پہ ہنسی آتی ہے سدرشن فاکر
یہ سکھایا ہے دوستی نے ہمیں
یہ سکھایا ہے دوستی نے ہمیں دوست بن کر کبھی وفا نہ کرو سدرشن فاکر
میرے دکھ کی کوئی دوا نہ کرو
میرے دکھ کی کوئی دوا نہ کرو مجھ کو مجھ سے ابھی جدا نہ کرو سدرشن فاکر
ایک دو روز کا صدمہ ہو تو رو لیں فاکرؔ
ایک دو روز کا صدمہ ہو تو رو لیں فاکرؔ ہم کو ہر روز کے صدمات نے رونے نہ دیا سدرشن فاکر
عشق میں غیرت جذبات نے رونے نہ دیا
عشق میں غیرت جذبات نے رونے نہ دیا ورنہ کیا بات تھی کس بات نے رونے نہ دیا سدرشن فاکر
دل تو روتا رہے اور آنکھ سے آنسو نہ بہے
دل تو روتا رہے اور آنکھ سے آنسو نہ بہے عشق کی ایسی روایات نے دل توڑ دیا سدرشن فاکر
اپنی صورت لگی پرائی سی
اپنی صورت لگی پرائی سی جب کبھی ہم نے آئینہ دیکھا سدرشن فاکر
مری زباں سے مری داستاں سنو تو سہی
مری زباں سے مری داستاں سنو تو سہی یقیں کرو نہ کرو مہرباں سنو تو سہی سدرشن فاکر
عشق ہے عشق یہ مذاق نہیں
عشق ہے عشق یہ مذاق نہیں چند لمحوں میں فیصلہ نہ کرو سدرشن فاکر
Geet
یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو
یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون