Abdul Aziz Fitrat
- 15 February 1905 - 05 October 1968
- Rawalpindi, Pakistan
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
کچھ ایسا تھا گمرہی کا سایا
کچھ ایسا تھا گمرہی کا سایا اپنا ہی پتا نہ ہم نے پایا دل کس کے جمال میں ہوا گم اکثر یہ خیال ہی نہ
اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو
اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو تھم گیا دور مئے ناب تو کچھ غم نہ کرو اور بھی کتنے طریقے ہیں بیان غم کے
کیا کہیں ملتا ہے کیا خوابوں میں
کیا کہیں ملتا ہے کیا خوابوں میں دل گھرا رہتا ہے مہتابوں میں ہر تمنائے سکون ساحل الجھی الجھی رہی سیلابوں میں دل انساں کی
غنچے کا جواب ہو گیا ہے
غنچے کا جواب ہو گیا ہے دل کھل کے گلاب ہو گیا ہے پا کر تب و تاب سوز غم سے آنسو در ناب ہو
یہ ذوق پیچ و تاب کا یہ رقص موج آب کا
یہ ذوق پیچ و تاب کا یہ رقص موج آب کا عجیب رنگ ہے ہمارے دل کے اضطراب کا یہ زندگی یہ بے کنار رنج
وہ حرف غم جو زباں سے کبھی ادا نہ ہوا
وہ حرف غم جو زباں سے کبھی ادا نہ ہوا ہزار رنگ سے عنوان ہر فسانہ ہوا بجز دعائے سحر اور مل سکا نہ کہیں
خاموش کلی سارے گلستاں کی زباں ہے
خاموش کلی سارے گلستاں کی زباں ہے یہ طرز سخن آبروئے خوش سخناں ہے جو بات کہ خود میرے تکلم پہ گراں ہے وہ تیری
اظہار غم کو شوق نے آساں بنا لیا
اظہار غم کو شوق نے آساں بنا لیا ضبط سخن کو بات کا عنواں بنا لیا ہم نے بہار رفتہ کی تصویر کے لیے شاخ
کئی بار ان کی محفل میں ہمارا ذکر خیر آیا
کئی بار ان کی محفل میں ہمارا ذکر خیر آیا مگر اظہار لطف دوست داری کے بغیر آیا سمجھتا ہوں یہ سنگ راہ کعبہ ہے
اچٹتی سی نظر کے ساتھ مبہم سا پیام آیا
اچٹتی سی نظر کے ساتھ مبہم سا پیام آیا کئی مفہوم لے کر ایک حرف ناتمام آیا تصور کی نظر بھی جھک گئی تعظیم دینے
وہ دل جو کشتۂ غم سود و زیاں نہ تھا
وہ دل جو کشتۂ غم سود و زیاں نہ تھا شائستۂ نوازش دور جہاں نہ تھا کب مجھ کو لطف اہل محبت نہ تھا نصیب
باغ تک کیا کاروان حسن بے پروا گیا
باغ تک کیا کاروان حسن بے پروا گیا بو پریشاں ہے رخ گل کو پسینہ آ گیا میرا ساغر اس طرح چھلکا کہ دل گھبرا
Nazm
مری میں جشن شب منور
گھر اے دل بے قرار زنداں سے کم نہیں قید کون کاٹے حسین سرما کا چاند دیوانہ وار کو بلا رہا ہے فسون مہتاب کی
Sher
اور بھی کتنے طریقے ہیں بیان غم کے
اور بھی کتنے طریقے ہیں بیان غم کے مسکراتی ہوئی آنکھوں کو تو پر نم نہ کرو عبدالعزیز فطرت
جب خود حریف رنگ گلستاں نہ ہو سکے
جب خود حریف رنگ گلستاں نہ ہو سکے خود کو حریف رنگ گلستاں بنا لیا عبدالعزیز فطرت
ہر غم پہ ہے میرے نام کی مہر
ہر غم پہ ہے میرے نام کی مہر فطرتؔ کوئی غم نہیں پرایا عبدالعزیز فطرت
ہم تو ترے ذکر کا ہوئے جزو
ہم تو ترے ذکر کا ہوئے جزو تو نے ہمیں کس طرح بھلایا عبدالعزیز فطرت
فطرتؔ دل کونین کی دھڑکن تو ذرا سن
فطرتؔ دل کونین کی دھڑکن تو ذرا سن یہ حضرت انساں ہی کی عظمت کا بیاں ہے عبدالعزیز فطرت
مرنا بھی نہیں ہے اپنے بس میں
مرنا بھی نہیں ہے اپنے بس میں جینا بھی عذاب ہو گیا ہے عبدالعزیز فطرت
حسن قسمت سے ہمیشہ فطرتؔ
حسن قسمت سے ہمیشہ فطرتؔ بخت بیدار رہا خوابوں میں عبدالعزیز فطرت
فطرتؔ اک ایک کر کے ہوئی ختم ہر امید
فطرتؔ اک ایک کر کے ہوئی ختم ہر امید بجھتے رہے چراغ کہ وہ مہرباں نہ تھا عبدالعزیز فطرت