Ahmed Raza Khan Barelvi
- 14 June 1856-28 October 1921
- Bareilly, India
Introduction
Kalaam
لطف ان کا عام ہوہی جائے گا
لطف ان کا عام ہوہی جائے گا شاد ہر ناکام ہوہی جائے گا جان دے دو وعدۂ دیدار پر نقد اپنا دام ہوہی جائے گا
لم یات نظیرک فی نظرٍ مثل تو نہ شد پیدا جانا
لم یات نظیرک فی نظرٍ مثل تو نہ شد پیدا جانا جگ راج کو تاج تورے سر سو ہے تجھ کو شہ دوسرا جانا البحر
Persian Kalaam
اے شافع تر دامناں و وے چارۂ درد نہاں
اے شافع تر دامناں و وے چارۂ درد نہاں جان دل و روح رواں یعنی شہ عرش آستاں اے گنہگاروں کی شفاعت کرنے والے، اے
Rubai
اللہ کی سر تا بہ قدم شان ہیں یہ
اللہ کی سر تا بہ قدم شان ہیں یہ ان سا نہیں انسان وہ انسان ہیں یہ قرآن تو ایمان بتاتا ہے انہیں ایمان یہ
یاں شہ کی تواضع کا تقاضا ہی نہیں
یاں شہ کی تواضع کا تقاضا ہی نہیں تصویر کھچے ان کو گوارا ہی نہیں معنی ہیں یہ مانی کہ کرم کیا مانے کھینچنا تو
تم چاہو تو قسمت کی مصیبت ٹل جائے
تم چاہو تو قسمت کی مصیبت ٹل جائے کیوں کر کہوں ساعت سے قیامت ٹل جائے لللہ اٹھاؤ رخ روشن سے نقاب مولیٰ مری آئی
کعبہ سے اگر تربت شاہ فاضل ہے
کعبہ سے اگر تربت شاہ فاضل ہے کیوں بائیں طرف اس کے لئے منزل ہے اس فکر میں جو دل کی طرف دھیان گیا سمجھا
آتے رہے انبیا کما قیل لحم
آتے رہے انبیا کما قیل لحم والخاتم حقکم کہ خاتم ہوئے تم یعنی جو ہوا دفتر تنزیل تمام آخر میں ہوئی مہر کہ اکملت لکم
Naat-O-Mankabat
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبیؐ
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبیؐ سب سے بالا و والا ہمارا نبیؐ اپنے مولیٰ کا پیارا ہمار نبیؐ دونوں عالم کا دولہا ہمارا
وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں
وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں دو جہاں کی
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا اونچے اونچوں کے سروں سے ہے قدم اعلیٰ تیرا سر بھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا
حاجیوں آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو
حاجیوں آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو رکن شامی سے مٹی وحشت شام غربت اب مدینہ کو چلو
تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا تو ہے وہ غیث کہ ہر غیث ہے پیاسا تیرا سورج اگلوں کے چمکتے تھے
الامان قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا
الامان قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے مرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے برستا نہیں دیکھ کر ابر رحمت بدوں پر بھی برسا
واہ کیا جود وکرم ہے شہِ بطحا تیرا
واہ کیا جود وکرم ہے شہِ بطحا تیرا نہیں سنتا ہے نہیں مانگنے والا تیرا دھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا تارے
اٹھا دو پردہ دکھا دو چہرہ کہ نورِ باری حجاب میں ہے
اٹھا دو پردہ دکھا دو چہرہ کہ نورِ باری حجاب میں ہے زمانہ تاریک ہو رہا ہے کہ مہر کب سے نقاب میں ہے نہیں
بندۂ قادر کا قادر بھی ہے عبدالقادر
بندۂ قادر کا قادر بھی ہے عبدالقادر سرِّ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبدالقادر مفتی شرع بھی ہے قاضیٔ ملت بھی ہے علم اسرار
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں آہ کل عیش تو کئے ہم نے آج وہ بے قرار پھرتے ہیں
یا الٰہی رحم فرما مصطفیٰ کے واسطے
یا الٰہی رحم فرما مصطفیٰ کے واسطے یا رسول اللہؐ کرم کیجے خدا کے واسطے مشکلیں حل کر شہ مشکل کشا کے واسطے کر بلائیں
Salam
کعبہ کے بدرالدجیٰ تم پر کروڑوں سلام
کعبہ کے بدرالدجیٰ تم پر کروڑوں سلام طیبہ کے شمس الضحیٰ تم پر کروڑوں درود شافع روز جزا تم پہ کروڑوں درود دافع جملہ بلا
مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام
مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام شمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام مہر چرخ نبوت پہ روشن درود گل باغ رسالت پہ لاکھوں سلام شہریار
Sufi Quote
Sher
اے جان من جانان من ہم درد و ہم درمان من
اے جان من جانان من ہم درد و ہم درمان من دین من و ایمان من امن و امان امتاں احمد رضا خاں بریلوی
الروح فداک فزد حرقا یک شعلہ دگر برزن عشقا
الروح فداک فزد حرقا یک شعلہ دگر برزن عشقا مورا تن من دھن سب پھونک دیا یہ جاں بھی پیارے جلا جانا احمد رضا خاں