Mohsin Zaidi
- 10 July 1935-3 September 2003
- Bahraich, United Provinces, British India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
اک آس تو ہے کوئی سہارا نہیں تو کیا
اک آس تو ہے کوئی سہارا نہیں تو کیا رستے میں کچھ شجر تو ہیں سایہ نہیں تو کیا رہتا ہے کوئی شخص مرے دل
ٹھہرے ہوئے نہ بہتے ہوئے پانیوں میں ہوں
ٹھہرے ہوئے نہ بہتے ہوئے پانیوں میں ہوں یہ میں کہاں ہوں کیسی پریشانیوں میں ہوں اک پل کو بھی سکون سے جینا محال ہے
کسی کے دوش نہ مرکب سے استفادہ کیا
کسی کے دوش نہ مرکب سے استفادہ کیا یہاں تلک کا سفر ہم نے پا پیادہ کیا جہاں پہ دیکھے قدم اپنے کچھ بھٹکتے ہوئے
ہمیں تو خیر کوئی دوسرا اچھا نہیں لگتا
ہمیں تو خیر کوئی دوسرا اچھا نہیں لگتا انہیں خود بھی کوئی اپنے سوا اچھا نہیں لگتا نہیں گر نغمۂ شادی نفیر غم سہی کوئی
ہر روز نیا حشر سر راہ گزر تھا
ہر روز نیا حشر سر راہ گزر تھا اب تک کا سفر ایک قیامت کا سفر تھا اندازۂ حالات تھا پہلے ہی سے مجھ کو
امید کوئی نہیں آسرا بھی کوئی نہیں
امید کوئی نہیں آسرا بھی کوئی نہیں دوا بھی کوئی نہیں اب دعا بھی کوئی نہیں کچھ اتنے ہو گئے بیزار اپنے حال سے لوگ
دور تک سبزہ کہیں ہے اور نہ کوئی سائباں
دور تک سبزہ کہیں ہے اور نہ کوئی سائباں زیر پا تپتی زمیں ہے سر پہ جلتا آسماں جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ
خواہش تخت و تاج اور ہے کچھ
خواہش تخت و تاج اور ہے کچھ لیکن اپنا مزاج اور ہے کچھ کیا بھروسا بدلتے موسم کا رنگ کل کچھ تھا آج اور ہے
یہ سخن جو میری زباں پہ ہے یہ سخن ہے اس کا کہا ہوا
یہ سخن جو میری زباں پہ ہے یہ سخن ہے اس کا کہا ہوا یہ بیاں جو ہے مرے نام سے یہ بیاں ہے اس
کوئی بے وجہ کیوں خفا ہوگا
کوئی بے وجہ کیوں خفا ہوگا کچھ تو اس کو برا لگا ہوگا آگے جا کر ٹھہر گیا ہوگا وہ مری راہ تک رہا ہوگا
کوئی دیوار نہ در جانتے ہیں
کوئی دیوار نہ در جانتے ہیں ہم اسی دشت کو گھر جانتے ہیں جان کر چپ ہیں وگرنہ ہم بھی بات کرنے کا ہنر جانتے
کوئی کشتی میں تنہا جا رہا ہے
کوئی کشتی میں تنہا جا رہا ہے کسی کے ساتھ دریا جا رہا ہے یہ بستی بھی نہ کیا راس آئی اس کو اٹھا کر
Sher
محسنؔ مری نگاہ کو اچھا لگا وہی
محسنؔ مری نگاہ کو اچھا لگا وہی دنیا کی وہ نظر میں جو اچھا نہیں تو کیا محسن زیدی
محسنؔ تمام تر سر و ساماں کے باوجود
محسنؔ تمام تر سر و ساماں کے باوجود پوچھو نہ کتنی بے سر و سامانیوں میں ہوں محسن زیدی
جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی
جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی وقت نے خط ایسا کھینچا میرے اس کے درمیاں محسن زیدی
کوئی کشتی میں تنہا جا رہا ہے
کوئی کشتی میں تنہا جا رہا ہے کسی کے ساتھ دریا جا رہا ہے محسن زیدی
یہ ظلم دیکھیے کہ گھروں میں لگی ہے آگ
یہ ظلم دیکھیے کہ گھروں میں لگی ہے آگ اور حکم ہے مکین نکل کر نہ گھر سے آئیں محسن زیدی
ہم نے بھی دیکھی ہے دنیا محسنؔ
ہم نے بھی دیکھی ہے دنیا محسنؔ ہے کدھر کس کی نظر جانتے ہیں محسن زیدی
دور رہنا تھا جب اس کو محسنؔ
دور رہنا تھا جب اس کو محسنؔ میرے نزدیک وہ آیا کیوں تھا محسن زیدی
سنتے ہیں کہ آباد یہاں تھا کوئی کنبہ
سنتے ہیں کہ آباد یہاں تھا کوئی کنبہ آثار بھی کہتے ہیں یہاں پر کوئی گھر تھا محسن زیدی
اگر چمن کا کوئی در کھلا بھی میرے لیے
اگر چمن کا کوئی در کھلا بھی میرے لیے سموم بن گئی باد صبا بھی میرے لیے محسن زیدی
بچھڑنے والوں میں ہم جس سے آشنا کم تھے
بچھڑنے والوں میں ہم جس سے آشنا کم تھے نہ جانے دل نے اسے یاد کیوں زیادہ کیا محسن زیدی
جان کر چپ ہیں وگرنہ ہم بھی
جان کر چپ ہیں وگرنہ ہم بھی بات کرنے کا ہنر جانتے ہیں محسن زیدی
کوئی اکیلا تو میں سادگی پسند نہ تھا
کوئی اکیلا تو میں سادگی پسند نہ تھا پسند اس نے بھی رنگوں میں رنگ سادہ کیا محسن زیدی