Adarsh Dubey
- 2001
- Sagar, India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
میں تمہارا رہا رات بھر
میں تمہارا رہا رات بھر کسمساتا رہا رات بھر تم نے دل کو جلایا بہت میں بجھاتا رہا رات بھر زخم ابھرے تھے تن پر
ہم کہیں بھی ہوں مگر یہ چھٹیاں رہ جائیں گی
ہم کہیں بھی ہوں مگر یہ چھٹیاں رہ جائیں گی پھول سب لے جائیں گے پر پتیاں رہ جائیں گی کام کرنا ہو جو کر
دیکھو بھائی ایسا ہے
دیکھو بھائی ایسا ہے یہ دل درپن جیسا ہے مت کہنا پتھر ہم کو یہ دل موم کے جیسا ہے میرا لہجہ مت پوچھو میرؔ
سونا پڑا ہے دل کا مکاں آپ کے بنا
سونا پڑا ہے دل کا مکاں آپ کے بنا رہ رہ کے اٹھ رہا ہے دھواں آپ کے بنا یوں تو کھلے ہیں پھول کئی
دل میرا گھبراتا ہے
دل میرا گھبراتا ہے جب جب دور وہ جاتا ہے دل میں کبوتر اڑتے ہیں جب بھی نظر تو آتا ہے وہ پتھر برساتے ہیں
ٹھہری ٹھہری سی زندگی کیوں ہے
ٹھہری ٹھہری سی زندگی کیوں ہے میری آنکھوں میں یہ نمی کیوں ہے جس کو آنکھو سے دور رکھنا تھا آج قربت میں پھر وہی
تم کو چھوڑا تو ایسا لگا جیسے خود سے الگ ہو گئے
تم کو چھوڑا تو ایسا لگا جیسے خود سے الگ ہو گئے ایک منزل کو جاتے ہوئے اپنے رستے الگ ہو گئے بس اسی بات
دے دو نہ ایک بار مرا ساتھ جان من
دے دو نہ ایک بار مرا ساتھ جان من آتی نہیں ہے نیند مجھے رات جان من میں نے تمہاری گالیاں ہنس کے قبول کی
مرے سامنے تو مرا پیار ہوگا
مرے سامنے تو مرا پیار ہوگا وہ نظروں سے دل میں گرفتار ہوگا وہ جس کے لیے میں نے دنیا سجائی وہ ظالم ہی میرا
جب جدا ہونے کا منظر آ گیا تھا
جب جدا ہونے کا منظر آ گیا تھا ایک قطرے میں سمندر آ گیا تھا ہاتھ میں جب تیرے پتھر آ گیا تھا گھر سے
جب سے بدلے ہیں رنگ پردے کے
جب سے بدلے ہیں رنگ پردے کے بھاؤ کچھ بڑھ گئے ہیں کمرے کے آئنے آئنوں میں دکھتے تھے اتنے چہرے تھے ایک چہرے کے
غزل کے مصرع کو مصرع سے جوڑا جاتا ہے
غزل کے مصرع کو مصرع سے جوڑا جاتا ہے تمام رات غموں کو نچوڑا جاتا ہے پرانے جال سے باہر نکلنا مشکل ہے اسی لیے
Sher
رشتہ کوئی بھی ہو لیکن عورت
رشتہ کوئی بھی ہو لیکن عورت اپنا ہر فرض ادا کرتی ہے آدرش دبے
تو آدرشؔ اپنا بنا لے خدا کو
تو آدرشؔ اپنا بنا لے خدا کو تو دشمن بھی تیرا طرف دار ہوگا آدرش دبے
کچھ سیاست سے توڑے گئے کچھ کو سازش نے بہکا دیا
کچھ سیاست سے توڑے گئے کچھ کو سازش نے بہکا دیا ایک ماں کے ہیں جائے سبھی آج کتنے الگ ہو گئے آدرش دبے
بس اس لیے ہی گاؤں سے میں شہر آ بسا
بس اس لیے ہی گاؤں سے میں شہر آ بسا میں کیا کروں گا رہ کے وہاں آپ کے بنا آدرش دبے
یوں تو کھلے ہیں پھول کئی رنگ کے مگر
یوں تو کھلے ہیں پھول کئی رنگ کے مگر پھیکے پڑے ہیں دونوں جہاں آپ کے بنا آدرش دبے
جس کو آنکھو سے دور رکھنا تھا
جس کو آنکھو سے دور رکھنا تھا آج قربت میں پھر وہی کیوں ہے آدرش دبے
ظالم ہم سے پوچھ رہا
ظالم ہم سے پوچھ رہا درد تمہارا کیسا ہے آدرش دبے
شہرت تلوے چاٹے گی
شہرت تلوے چاٹے گی پاس میں جس کے پیسہ ہے آدرش دبے
کام کرنا ہو جو کر لو آج کی تاریخ میں
کام کرنا ہو جو کر لو آج کی تاریخ میں آنکھ نم ہو جائے گی پھر سسکیاں رہ جائیں گی آدرش دبے
جس کے آنے کی امید تھی
جس کے آنے کی امید تھی وہ ستاتا رہا رات بھر آدرش دبے