Aalok Shrivastav
- 30 December 1971
- Shajapur, India
Introduction
“Poetry is when an emotion has found its thought and the thought founds words”. He is an Urdu poet. His poetry is famous among poetry lovers. A vast collection of his poetry is available here. Read on his poetry to explore a whole new world.
Ghazal
یہ سوچنا غلط ہے کہ تم پر نظر نہیں
یہ سوچنا غلط ہے کہ تم پر نظر نہیں مصروف ہم بہت ہیں مگر بے خبر نہیں اب تو خود اپنے خون نے بھی صاف
گھر کی بنیادیں دیواریں بام و در تھے بابو جی
گھر کی بنیادیں دیواریں بام و در تھے بابو جی سب کو باندھ کے رکھنے والا خاص ہنر تھے بابو جی تین محلوں میں ان
تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں
تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں محبت اتنی ملتی ہے کہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تبسم عطر جیسا ہے ہنسی برسات جیسی
اگر سفر میں مرے ساتھ میرا یار چلے
اگر سفر میں مرے ساتھ میرا یار چلے طواف کرتا ہوا موسم بہار چلے لگا کے وقت کو ٹھوکر جو خاکسار چلے یقیں کے قافلے
یہ اور بات دور رہے منزلوں سے ہم
یہ اور بات دور رہے منزلوں سے ہم بچ کر چلے ہمیشہ مگر قافلوں سے ہم ہونے کو پھر شکار نئی الجھنوں سے ہم ملتے
ہمیشہ زندگی کی ہر کمی کو جیتے رہتے ہیں
ہمیشہ زندگی کی ہر کمی کو جیتے رہتے ہیں جسے ہم جی نہیں پاے اسی کو جیتے رہتے ہیں ہمارے دکھ کی بارش کو کوئی
تو وفا کر کے بھول جا مجھ کو
تو وفا کر کے بھول جا مجھ کو اب ذرا یوں بھی آزما مجھ کو بے صدا کاغذوں میں آگ لگا آج کی رات گنگنا
دھڑکتے سانس لیتے رکتے چلتے میں نے دیکھا ہے
دھڑکتے سانس لیتے رکتے چلتے میں نے دیکھا ہے کوئی تو ہے جسے اپنے میں پلتے میں نے دیکھا ہے نہ جانے کون ہے جو
وہی آنگن وہی کھڑکی وہی در یاد آتا ہے
وہی آنگن وہی کھڑکی وہی در یاد آتا ہے اکیلا جب بھی ہوتا ہوں مجھے گھر یاد آتا ہے مری بے ساختہ ہچکی مجھے کھل
ہر بار ہوا ہے جو وہی تو نہیں ہوگا
ہر بار ہوا ہے جو وہی تو نہیں ہوگا ڈر جس کا ستاتا ہے ابھی تو نہیں ہوگا دنیا کو چلو پرکھیں نئے دوست بنائیں
جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا
جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا آسماں پر کہیں میرا بھی ستارہ ہوگا دشمنی نیند سے کر کے ہوں پشیمانی میں کس طرح
منزل پہ دھیان ہم نے ذرا بھی اگر دیا
منزل پہ دھیان ہم نے ذرا بھی اگر دیا آکاش نے ڈگر کو اجالوں سے بھر دیا رکنے کی بھول ہار کا کارن نہ بن
Sher
یہی تو ایک تمنا ہے اس مسافر کی
یہی تو ایک تمنا ہے اس مسافر کی جو تم نہیں تو سفر میں تمہارا پیار چلے آلوک شریواستو
آ ہی گئے ہیں خواب تو پھر جائیں گے کہاں
آ ہی گئے ہیں خواب تو پھر جائیں گے کہاں آنکھوں سے آگے ان کی کوئی رہ گزر نہیں آلوک شریواستو
یہ سوچنا غلط ہے کہ تم پر نظر نہیں
یہ سوچنا غلط ہے کہ تم پر نظر نہیں مصروف ہم بہت ہیں مگر بے خبر نہیں آلوک شریواستو
بات کرو تو لفظوں سے بھی خوشبو آتی ہے
بات کرو تو لفظوں سے بھی خوشبو آتی ہے لگتا ہے اس لڑکی کو بھی اردو آتی ہے آلوک شریواستو
یہی تو ایک تمنا ہے اس مسافر کی
یہی تو ایک تمنا ہے اس مسافر کی جو تم نہیں تو سفر میں تمہارا پیار چلے آلوک شریواستو
دنیا کو چلو پرکھیں نئے دوست بنائیں
دنیا کو چلو پرکھیں نئے دوست بنائیں ہر شخص زمانے میں وہی تو نہیں ہوگا آلوک شریواستو