Iztirab

Iztirab

Anwar Masood

Anwar Masood

Introduction

انور مسعود 1935 میں پاکستان کے شہر پنجاب کے علاقے گجرات میں واقع ایک آرائیں فیملی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم گجرات اور لاہور سے حاصل کی۔ ان کے والد محمد عظیم 1947 میں تقسیم سے چند سال قبل لاہور ہجرت کر گئے تھے۔ گجرات اور لاہور میں وطن ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ تقسیم سے پہلے ان کا کنبہ واپس گجرات چلا گیا۔ انہوں نے ہائی سکول گجرات سے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور 1952 میں سیکنڈری اسکول امتحان پاس کیا۔ ان کے والدین کی خواہش کہ مطابق ’ ڈاکٹر بننے کے لئے ، انہوں نے ایف ایس سی میں زمیندار میڈیکل کالج گجرات میں پری میڈیکل میں داخلہ لیا۔ تاہم ، انہیں سائنس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ دو سال کے بعد ، انہوں نے پھر ایف اے شروع کیا اور اسکالرشپ حاصل کی۔ انہوں نے 1958 میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی، اور رول آف گلوری لسٹ میں جگہ جیتی۔ بی اے میں ان کے مضامین تاریخ ، اردو ادب ، فارسی اور انگریزی تھے۔ تاہم کچھ گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے ، وہ اپنے ماسٹر ڈگری پروگرام کا آغاز نہیں کرسکتے تھے تو انہوں نے پنجاب، کنجہ کے گورنمنٹ اسلامیہ ہائی اسکول میں پڑھانا شروع کر دیا۔ آخر کار انہوں نے 1961 میں پنجاب یونیورسٹی کے اورینٹل کالج سے ماسٹر ڈگری مکمل کی۔ وہ ایم اے فارسی میں سونے کا تمغہ جیتنے والے بن گئے اور پورے پاکستان میں سرفہرست رہے۔ انہوں نے 1996 میں تدریسی پیشہ چھوڑ دیا۔ انور مسعود نے 1965 میں اپنی ہم جماعت قدرت الہٰی صدیقہ سے شادی کی۔ ان کی اہلیہ گورنمنٹ کالج ، راولپنڈی میں فارسی پڑھاتی تھیں۔ ان کے 5 بچے ہیں جن میں 3 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں۔ مسعود اردو فارسی اور پنجابی زبان کے شاعر ہیں۔ ان کی شاعری پاکستان کی اصلی اور پاک ثقافت کا پیغام دیتی ہے۔ مسعود ایک غیر معمولی شاعر ہیں جو عوام میں مقبول ہے۔ جس طرح سے انہوں نے اپنی شاعری میں زندگی اور ثقافت کے مختلف عناصر کی وضاحت کی ہے جو اس سے پہلے کبھی کسی نے نہیں بیان کیا۔ ان کی کچھ نظمیں اتنی مشہور ہیں کہ وہ دنیا میں جہاں بھی جاتے ہیں، لوگ بار بار ان کی وہ نظمیں سننا پسند کرتے ہیں۔ ان کی کچھ مشہور نظمیں انار کلی دیاں شاناں، آج کے پکایا ہے، بنیان، جمعہ بازار، جہلم دے پل تی، ہن کی کرئیے، میلہ آکھیاں دا، امبری اور بہت سی دوسری نظمیں ہیں۔ انور مسعود نے عالمی سطع پر اپنی شاعری کی براہ راست محفلیں کیں اور وہ دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ایک جائزہ لینے والے نے ایک بار ان کے بارے میں کہا ، “انور ایک ایسا شاعر ہے جس کے پاس بہت ہی سنجیدہ مضمون لینا اور پھر اسے دل کو بھانے کے قابل بنانے کا نادار تحفہ ہے”. وہ عنوان یا موضوع کے تمام پہلوؤں کو ڈھکنے کا عمدہ ہنر رکھتے ہیں۔ ان کی تصانیف درجزیل ہیں۔
میلہ آکھیاں دا ( پنجابی شاعری ، بشمول “امبری” )۔ ہن کی کرئیے ( پنجابی شاعری )۔ قطعہ کلامی ( اردو شاعری )۔ ایک دریچہ، ایک چراغ ( اردو شاعری )۔ شاخ ای-تبسم ( مزاحیہ شاعروں پر مضامین )۔ درپیش ( مزاحیہ شاعری )۔ تقریب ( مختلف تقاریب میں پیش کردہ مضامین کی الہیات )۔ غنچہ پھر لگا کھلنے ( مزاحیہ شاعری )۔ صدیقہ انور کی نام ( ان کی اہلیہ کو مخاطب خطوط کا مجموعہ )۔ سیف الملوک ( نثر میں اردو ترجمہ )۔ میلی میلی دھوپ ( ماحول پر شاعری )۔ بات سے بات ( ریڈیو مذاکرات کی تالیف )۔ باریاب ( اردو ، پنجابی ، اور فارسی میں نات کا مجموعہ )۔ کچھ اردو کچھ پنجابی ( اردو اور پنجابی شاعری )۔ پیان سفر نیست (فارسی شاعری)۔ فارسی ادب کےچند گوشے ( ریسرچ ورک )۔

Ghazal

اگلے دن کچھ ایسے ہوں گے

اگلے دن کچھ ایسے ہوں گے چھلکے پھلوں سے مہنگے ہوں گے ننھی ننھی چیونٹیوں کے بھی ہاتھی جیسے سائے ہوں گے بھیڑ تو ہوگی

Read More »

Nazm

گھر

چھپے ہیں اشک دروازوں کے پیچھے چھتوں نے سسکیاں ڈھانپی ہوئی ہیں دکھوں کے گرد دیواریں چنی ہیں بظاہر مختلف شکلیں ہیں سب کی مگر

Read More »

میری پہلی نظم

کیا بچے سلجھے ہوتے ہیں جب گیند سے الجھے ہوتے ہیں وہ اس لیے مجھ کو بھاتے ہیں دن بیتے یاد دلاتے ہیں وہ کتنے

Read More »

سائیڈ ایفیکٹس

سر درد میں گولی یہ بڑی زود اثر ہے پر تھوڑا سا نقصان بھی ہو سکتا ہے اس سے ہو سکتی ہے پیدا کوئی تبخیر

Read More »

Sher

Qita

دعا

میری آنکھوں کو یہ آشوب نہ دکھلا مولا اتنی مضبوط نہیں تاب تماشا میری میرے ٹی وی پہ نظر آئے نہ ڈسکو یارب لب پہ

Read More »

Humour/Satire

تم بھول گئے شاید

وہ جو دودھ شہد کی کھیر تھی وہ جو نرم مثل حریر تھی وہ جو آملے کا اچار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد

Read More »

داخل دفتر

کلرکوں کی سبھی میزوں پہ انورؔ ہر اک فائل مزے سے سو رہی ہے اگرچہ کام سارے رک گئے ہیں مگر میٹنگ برابر ہو رہی

Read More »

سپر مین

میں نے کہا کہ آپ نے روک لیا ہے کیوں ہمیں اس نے کہا تم ایسی بات اپنی زباں پہ لائے کیوں تم تو ہو

Read More »

درد و درماں

یہی درماں ہے میری اقتصادی تیرہ بختی کا مرے اندر کوئی پھوٹے کرن خود احتسابی کی مری منصوبہ بندی میں چھپی ہے قرض کی دیمک

Read More »

جوہر و جواہر

اگر ہیں تیغ میں جوہر جواہر میں خمیرے میں ادھر زور آزمائی ہے ادھر طاقت کے نسخے ہیں مطب میں اور میدان دغا میں فرق

Read More »

ایک بیرا دوسرے سے

اتنے سادہ لوگ میں نے آج تک دیکھے نہیں چائے پینے کے لیے ہوٹل میں کیسے آ گئے کاغذوں کو بھی بچارے خوردنی سمجھا کئے

Read More »

لاثانی زنانی

اپنی زوجہ کے تعارف میں کہا اک شخص نے دل سے ان کا معترف ہوں میں زبانی ہی نہیں چائے بھی اچھی بناتی ہیں مری

Read More »

Poetry Image