Zafar Ali Khan
- 10 May 1873-27 November 1956
- Kot Mehrath, Sialkot District, Punjab, British India
Introduction
Ghazal
وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں
وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں اک روز چمکنے والی تھی سب دنیا کے درباروں میں گر ارض و سما
Nazm
ہندوستان
ناقوس سے غرض ہے نہ مطلب اذاں سے ہے مجھ کو اگر ہے عشق تو ہندوستاں سے ہے تہذیب ہند کا نہیں چشمہ اگر ازل
محبت
کرشن آئے کہ دیں بھر بھر کے وحدت کے خمستاں سے شراب معرفت کا روح پرور جام ہندو کو کرشن آئے اور اس باطل ربا
انقلاب ہند
بارہا دیکھا ہے تو نے آسماں کا انقلاب کھول آنکھ اور دیکھ اب ہندوستاں کا انقلاب مغرب و مشرق نظر آنے لگے زیر و زبر
خمستانِ ازل کا ساقی
پہنچتا ہے ہر اک مے کش کے آگے دور جام اس کا کسی کو تشنہ لب رکھتا نہیں ہے لطف عام اس کا گواہی دے
فانوس ہند کا شعلہ
زندہ باش اے انقلاب اے شعلۂ فانوس ہند گرمیاں جس کی فروغ منتقل جاں ہو گئیں بستیوں پر چھا رہی تھیں موت کی خاموشیاں تو
جنم اسٹمی
وزیر چند نے پوچھا ظفر علی خاں سے شری کرشن سے کیا تم کو بھی ارادت ہے کہا یہ اس نے وہ تھے اپنے وقت
سنگم
پریاگ میں ملی ہے جمنا سے آ کے گنگا پگھلا ہوا یہ نیلم بہتا ہوا وہ ہیرا ان کی جدائیوں نے کھینچا ہے نقش جوزا
سوراج
ہے کل کی ابھی بات کہ تھے ہند کے سرتاج دیتے تھے تمہیں آ کے سلاطین زمن باج کیا رنگ زمانے نے یہ بدلا ہے
فرض اور قرض
جو مسلم ہے تو جاں ناموس ملت پر فدا کر دے خدا کا فرض اور اس کے نبی کا قرض ادا کر دے بھری محفل
سال نو کا ہنگامہ
برطانیہ کی چھڑ گئی ہندوستاں سے جنگ حالانکہ اس سے جنگ ہے سارے جہاں سے جنگ گیتا سے اور گرنتھ سے زور آزمائیاں قرآن کی
چو کی لفظی تحقیق
اشنان کرنے گھر سے چلے لالہ لال چند اور آگے آگے لالہ کے ان کی بہو گئی پوچھا جو میں نے لالہ للائن کہاں گئیں
سخنورانِ عہد سے خطاب
اے نکتہ وران سخن آرا و سخن سنج اے نغمہ گران چمنستان معافی مانا کہ دل افروز ہے افسانۂ عذرا مانا کہ دل آویز ہے
Sher
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا ظفر علی خاں
ناقوس سے غرض ہے نہ مطلب اذاں سے ہے
ناقوس سے غرض ہے نہ مطلب اذاں سے ہے مجھ کو اگر ہے عشق تو ہندوستاں سے ہے ظفر علی خاں
وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں
وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں اک روز چمکنے والی تھی سب دنیا کے درباروں میں ظفر علی خاں
بو بکر و عمر عثمان و علی کرنیں ہیں ایک ہی مشعل کی
بو بکر و عمر عثمان و علی کرنیں ہیں ایک ہی مشعل کی ہم مرتبہ ہیں یاران نبی کچھ فرق نہیں ان چاروں میں ظفر