دست و پا مارے وقت بسمل تک ہاتھ پہنچا نہ پائے قاتل تک کعبہ پہنچا تو کیا ہوا اے شیخ سعی کر ٹک پہنچ کسی دل تک بجھ گئے ہم چراغ سے باہر کہیو اے باد شمع محفل تک درپئے محمل اس کے جیسے جرس میں بھی نالاں ہوں ساتھ منزل تک نہ گیا میرؔ اپنی کشتی سے ایک بھی تختہ پارہ ساحل تک