دل کو تیرے دھیان میں رکھا شور سونے مکان میں رکھا ہر طرف آئنہ بچھائے اور ایک چہرہ جہان میں رکھا ایک آنسو چھپایا مٹھی میں اک سمندر مکان میں رکھا اک محبت جگائی سینے میں آگ کو خاکدان میں رکھا جان رکھی تمہاری چوکھٹ پر دل کو تیری امان میں رکھا دھوپ پھیلی ہوئی تھی آنکھوں میں خواب کو سائبان میں رکھا پاؤں کی بے ثبات وحشت کو گردش آسمان میں رکھا خاک ہونے تلک مرے دل نے مجھ کو وہم و گمان میں رکھا