Iztirab

Iztirab

آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل

آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل 
جانے لگے ستاروں کے بجتے ہوئے کنول 
بے تاب ہے جنوں کہ غزل خوانیاں کروں 
خاموش ہے خرد کہ نہیں بات کا محل 
کیسے دیے جلائے غم روزگار نے 
کچھ اور جگمگائے غم یار کے محل 
اب ترک دوستی ہی تقاضا ہے وقت کا 
اے یار چارہ ساز مری آگ میں نہ جل 
اے التفات یار مجھے سوچنے تو دے 
مرنے کا ہے مقام یا جینے کا ہے محل 
ہم رند خاک و خوں میں اٹے ہاتھ بھی کٹے 
نکلے نہ اے بہار ترے گیسوؤں کے بل 
راہوں میں جوئے خوں ہے رواں مثل موج ہے 
ساقی یقیں نہ ہو تو ذرا میرے ساتھ چل 
کچھ بجلیوں کا شور ہے کچھ آندھیوں کا زور 
دل ہے مقام پر تو ذرا بام پر نکل 
فرمان شہریار کی پروا نہیں مجھے 
ایمان عاشقاں ہو توعابد عابدؔ پڑھے غزل 

سید عابد علی عابد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *