Iztirab

Iztirab

آبلہ

اُداسی کہ افق پر جب تمہاری یاد کہ جگنو چمکتے ہیں 
تُو مری روح پر رکھا ہوا یہ ہجر کا پتھر 
چمکتی برف کی صورت پگھلتا ہے
اگرچہ یُوں پگھلنے سے یہ پتھر سنگ ریزہ تّو نہیں بنتا
مگر اِک حوصلہ سا دِل کو ہوتا ہے
کے جیسے سر بسر تاریک شب میں بھی 
اگر اِک زرد رو سہما ہوا تارا نکل آئے 
تُو قاتِل رات کا بے اسم جادو ٹوٹ جاتا ہے 
مسافر کہ سفر کا راستہ تُو کم نہیں ہوتا 
مگر تارے کی چلمن سے 
کوئی بھولا ہوا منظر اچانک جگمگاتا ہے
.سلگتے پاؤں میں اِک آبلہ سا پھوٹ جاتا ہے 

امجد اسلام امجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *