Iztirab

Iztirab

آتا ہے کس انداز سے ٹک ناز تو دیکھو

آتا ہے کس انداز سے ٹک ناز تو دیکھو 
کس دھج سے قدم پڑتا ہے انداز تو دیکھو 
طاؤس پری جلوہ کو ٹھکرا کے چلے ہے 
انداز خرام بت طناز تو دیکھو 
یک جنبش لب اس کی نے لاکھوں کو جلایا 
عیسیٰ کو یہ قدرت تھی تم اعجاز تو دیکھو 
کرتا ہوں میں دزدیدہ نظر گر کبھی اس پر 
نظروں میں پرکھ لے ہے نظر باز تو دیکھو 
میں کنگرۂ عرش سے پر مار کے گزرا 
اللہ رے رسائی مری پرواز تو دیکھو 
اے وائے کہ اس سعی پر اپنی کبھی اس سے 
سازش نہ ہوئی طالع ناساز تو دیکھو 
کیا بولنے میں اس بت کافر کی ادا ہے 
شیریں سخنی اک طرف آواز تو دیکھو 
ابتر ہے یہ دیواں تو میاں مصحفیؔ سارا 
انجام کی کیا کہتے ہو آغاز تو دیکھو 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *