Iztirab

Iztirab

آتش غم میں بس کہ جلتے ہیں

آتش غم میں بس کہ جلتے ہیں 
شمع ساں استخواں پگھلتے ہیں 
وہی دشت اور وہی گریباں چاک 
جب تلک ہاتھ پانو چلتے ہیں 
دیکھ تیری صفائے صورت کو 
آئینے منہ سے خاک ملتے ہیں 
جوشش اشک ہے وہ آنکھوں میں 
جیسے اس سے کنویں ابلتے ہیں 
دیکھ عارض کو تیرے گلشن میں 
سیکڑوں رنگ گل بدلتے ہیں 
شوخ چشمی بتاں کی مجھ سے نہ پوچھ 
کہ یہ نظروں میں دل کو چھلتے ہیں 
دیکھیو شیخ جی کی چال کو ٹک 
اب کوئی دم میں یہ پھسلتے ہیں 
بن لیے کام دل کا اس کو سے 
مصحفیؔ ہم کوئی نکلتے ہیں 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *